چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ٹیم نے محنت بہت کی ہے، اس ٹیم سے فینز کو بہت امیدیں ہیں، بھارت سے فائنل ہوتا تو بڑا فائنل ہوتا، ہمیں نیدر لینڈز کا شکریہ ادا کرنا پڑے گا۔
پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل دیکھنے کیلئے میلبورن پہنچ گئے، گراؤنڈ میں کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور 1992 کے ورلڈ کپ کی یادیں شیئر کیں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی ٹیم سے ہم نے حال ہی میں ہوم سیریز کھیلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کو مثبت لیتا ہوں، ٹیم اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے، مشکل صورتحال میں بھی پاکستان ٹیم ایک بن کر رہی۔
رمیز راجہ نے بتایا کہ 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے کے بعد گراؤنڈ نہیں گیا، 30 سال بعد آج گراؤنڈ دیکھوں گا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میں نے ورلڈ کپ روانگی سے قبل کہا تھا کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ جیت سکتی ہے، پی سی بی میں میرے اس بیان کو اچھا نہیں سمجھا گیا، لیکن ٹیم کو خواب دیکھنے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم اور رضوان کے حوالے سے اتنے واٹس ایپ آئے کہ انہیں تبدیل کریں، جبکہ یہ نمبر ون جوڑی ہے اس کو توڑنا نہیں چاہیے، کارکردگی اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے، میں نے ایک کام کیا اس ٹیم سے پنگا نہیں لیا۔
رمیز کا کہا کہ 1992 میں کپتان عمران خان نے جو اسپیچ کی تھی وہ ہی میں نے تقریر دہرائی، کھلاڑیوں کو یہ ہی کہا کہ یہ موقع پھر نہیں آنا، گراؤنڈ میں اپنا سو فیصد دیں، فائنل سے قبل ہم تھوڑا خوف زدہ تھے، یہ لڑکے دلیر ہیں دباؤ نہیں لے رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بابر اعظم سمیت ہر کھلاڑی کو کہا کہ زندگی میں ایسے موقع کم ملتے ہیں، ورلڈ کپ جیتنے کا اس سے بہترین موقع نہیں ملے گا۔
انہوں نے تجزیہ کاروں کیلئے کہا کہ تنقید کریں لیکن ہاتھ ذرا ہولا رکھیں، ٹی وی شو دیکھتا نہیں ہوں لیکن علم ہوجاتا ہے، سب کی اپنی رائے ہے جس کی عزت کرتا ہوں، لیکن ایجنڈا بیس شو یا رائے نہیں ہونی چاہیے۔
Comments are closed.