ٹک ٹاک پر انڈین ڈانسر کی محبت میں گرفتار پولش خاتون: ’میرا بس چلے تو کل ہی شاداب سے شادی کر لوں‘
- مصنف, سرتاج عالم
- عہدہ, بی بی سی ہندی کے لیے جھارکھنڈ سے
’اگر میرا بس چلے تو میں کل ہی شاداب سے شادی کر لوں۔‘
یہ بات باربرا پولک نامی خاتون نے کہی ہے جو حال ہی میں پولینڈ سے انڈیا آئی ہیں۔ 44 سالہ باربرا کے ان الفاظ پر ان کے انڈین معشوق شاداب عالم کا چہرہ کھل اٹھا۔
لیکن شاداب عالم کہتے ہیں کہ ’ہم دونوں قانونی طریقے سے شادی کرنا چاہتے ہیں، تاکہ آنے والی زندگی میں ہمیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘
باربرا پولاک جولائی کے دوسرے ہفتے میں اپنے بوائے فرینڈ شاداب عالم سے ملنے مشرقی ریاست جھارکھنڈ کے معروف شہر ہزاری باغ پہنچی ہیں۔
وہ جون میں انڈیا آئی تھیں۔ 26 جون کو وہ اپنی سات سالہ بیٹی آنیا پولاک کے ساتھ پولینڈ سے نئی دہلی پہنچیں۔ پھر وہ شاداب کے ساتھ دہلی کے سیاحتی مقامات کی سیر کرنے گئیں۔
شاداب بتاتے ہیں کہ ’جب ہم دہلی میں گھوم رہے تھے تو لوگ باربرا اور آنیا کے ساتھ تصویریں لینا چاہتے تھے، جیسے کہ وہ مشہور شخصیات ہوں۔‘
باربرا کیا کہتی ہیں؟
جب ہم پہلی بار باربرا سے ملے تو انھوں نے سب سے پہلے ہمیں سلام کیا۔ جب ہم نے اس سے پوچھا کہ انھوں نے سلام کرنا کہاں سے سیکھا ہے تو انھوں نے کہا کہ ’جب گاؤں آئی تو گاؤں والے ملنے آئے تو میں نے شاداب کو سلام کرتے ہوئے سنا، اس کے بعد سے جو بھی مجھ سے ملنے آتا ہے میں انھیں سلام کرتی ہوں۔‘
حالانکہ باربرا کے ساتھ گفتگو انگریزی میں ہوئی۔ انھوں نے کچھ سوالوں کے جواب انگریزی اور کچھ کے پولش میں دیے جن کا شاداب ترجمہ کرتے رہے۔
انڈیا کی تعریف کرتے ہوئے باربرا نے کہا کہ ’یہ مہمان کو دیوتا سمجھنے والا ایک خوبصورت ملک ہے۔ یہاں کے لوگ بہت ملنسار ہیں۔ یہاں کے پھل بہت میٹھے ہیں۔ مجھے یہاں کا کھانا پسند ہے۔‘
اپنی بیٹی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ’میری بیٹی بھی میرے ساتھ یہاں چھٹیاں گزار کر بہت خوش ہے۔ وہ شاداب کے بہت قریب ہوگئی ہے۔ وہ اسے اب سے ڈیڈی کہتی ہے۔ دونوں ایک ساتھ خوب کھیلتے ہیں۔‘
وزٹ ویزے پر آنے والی باربرا کا کہنا ہے کہ وہ پہلی بار کسی گاؤں میں آئی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے اس کھُٹرا گاؤں کا کلچر پسند آیا۔ لیکن یہاں کے گھر بہت چھوٹے ہیں۔ پولینڈ میں گھر بڑے ہیں۔ پھر بھی میں شاداب کے ساتھ یہاں رہ کر بہت خوش ہوں۔‘
باربرا کی شاداب سے ملاقات کیسے ہوئی؟
مہاراشٹر کالج سے گریجویشن کرنے والے شاداب کا کہنا ہے کہ وہ ایک اچھے ڈانسر ہیں۔
شاداب نے کہا کہ ’میں ڈانس کی ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک پر پوسٹ کرتا تھا، یہ دیکھ کر باربرا نے مجھے فالو کرنا شروع کر دیا، باربرا نے کئی بار ڈی ایم (ڈائریکٹ میسج) کیا، لیکن اپنے اکاؤنٹ ڈی پی میں غیر ملکی خاتون کا چہرہ دیکھ کر میں ڈر گیا کہ یہ کوئی فراڈ اکاؤنٹ ہو سکتا ہے، اس لیے میں نے کوئی جواب نہیں دیا، پھر بھی وہ مجھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ٹک ٹاک بند ہونے کے بعد، میں نے انسٹاگرام پر پوسٹ کرنا شروع کیا۔ باربرا مجھے وہاں بھی فالو کرتی تھی۔ ایک دن میں لائیو تھا تو دیکھا کہ باربرا بھی وہاں موجود تھیں۔ انھوں نے مجھ سے رابطہ کرنے کی خواہش ظاہر کی، اور میں نے اپنا نمبر شیئر کیا۔ پھر ان کے ساتھ واٹس ایپ کے ذریعے بات چیت شروع ہوئی۔ یہ لاک ڈاؤن سے پہلے کی بات ہے۔‘
شاداب بتاتے ہیں کہ ’باربرا اکثر سرخ گلاب بھیجتی تھیں، جسے دیکھ کر مجھے پیار کا احساس ہونے لگا۔ پھر ایک دن باربرا نے خود ہی اپنی محبت کا اظہار کیا، جسے میں نے قبول کر لیا۔‘
شاداب کا کہنا ہے کہ ’میں سوشل میڈیا پر زیادہ ایکٹو رہتا تو وہ مجھے وہاں اپنا وقت ضائع نہ کرنے کی ہدایت کرتی تھیں۔ وہ مجھے بہتر زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی تھیں۔ وہ سمجھاتی، ڈانٹتی تھی کہ ایک کامیاب انسان بننے کے لیے تمہیں صرف اپنے کام پر توجہ دینی چاہیے۔ باربرا کی طرف سے اس طرح پروا کیا جانا مجھے اچھا لگتا تھا۔ مجھے لگا کہ وہ میرا بہت خیال رکھتی ہیں اور ہم ایک دوسرے کے لیے بنے ہیں۔‘
باربرا کا کہنا ہے کہ انھوں نے شاداب کے لیے پولینڈ سے وزیٹنگ ویزا بھیجا لیکن وہ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے پولینڈ نہیں جا سکے۔ پھر وہ خود 2021 کے آخر میں شاداب سے ملنے انڈیا پہنچیں۔
شاداب کا کہنا ہے کہ ’کوششوں کے باوجود مشکل کاغذی کارروائی کے باعث میں پولینڈ نہیں جا سکا۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار باربرا خود 26 جون کو اپنی بیٹی کے ساتھ انڈیا آئیں۔‘
باربرا شاداب سے شادی کی خواہشمند ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے شاداب کو سمجھایا کہ ہم دونوں کو پیار ہو گیا ہے، اب ہمیں اسے ایک منزل دینے کے لیے شادی کرلینی چاہیے۔‘
شادی کب ہو گی؟
اس سوال پر باربرا پرجوش انداز میں کہتی ہیں کہ ’میرا بس چلے تو میں کل ہی شادی کرلوں، لیکن ہم دو مختلف ممالک سے ہیں، اس لیے ہمیں دستاویزات تیار کرکے قانونی طریقے سے شادی کرنا ہوگی، اسی لیے وقت لگ رہا ہے۔‘
کیا آپ شادی کے بعد انڈیا میں مقیم ہو جائیں گی یا آپ شاداب کو پولینڈ لے جانا چاہیں گی؟ اس سوال پر باربرا کا کہنا ہے کہ وہ شادی کے بعد میں شاداب کو پولینڈ لے جانا چاہتی ہیں۔
’وہاں میری ایک کنسٹرکشن کمپنی ہے، جس میں شاداب کے لیے نوکری ہے۔ لیکن بعد میں اگر ہم دونوں کو انڈیا میں بہتر مستقبل نظر آتا ہے تو ہم یہاں بھی آباد ہو سکتے ہیں۔ پھر میں یہاں ریسٹورنٹ کے کاروبار میں سرمایہ کاری کر سکتی ہوں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں جہاں بھی رہوں گی شاداب کے ساتھ رہوں گی۔ میں اس کے لیے کوئی بھی قربانی دینے کو تیار ہوں۔‘
شاداب کا کہنا ہے کہ وہ بھی باربرا کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ’اسی لیے مجھے پہلے شادی کرنی ہے، پھر میں باربرا کے ساتھ پولینڈ جانا چاہتا ہوں۔ کیونکہ وہ میرے مستقبل کے لیے پریشان ہے۔‘
باربرا کی اب تک کی زندگی
باربرا اپنی پچھلی شادی کے بارے میں بتاتی ہیں کہ ’جس شخص سے میں نے شادی کی تھی وہ اب سوئٹزرلینڈ میں مجھ سے الگ رہتا ہے۔ جبکہ بیٹی انیا میرے ساتھ پولینڈ میں رہتی ہے۔ اب شاداب اس کے والد ہیں۔‘
شاداب کا کہنا ہے کہ ’باربرا نے مجھے سب کچھ بتا دیا، کچھ نہیں چھپایا۔ انھوں نے شروع میں اپنی پچھلی شادی اور بیٹی کے بارے میں بتایا تھا۔ میں ان سے اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا، آنیا بہت پیاری بیٹی ہے۔‘
جب شاداب سے پوچھا گیا کہ نہ تو باربرا کو کوئی انڈین زبان آتی ہے اور نہ ہی آپ پولش جانتے ہیں، تو آپ ایک دوسرے کی بات کیسے سمجھتے ہیں؟
اس پر شاداب کا کہنا ہے کہ ’باربرا انگریزی نہیں بول سکتی لیکن سمجھتی ہے۔ میں انگریزی جانتا ہوں اور وہ پولش مترجم کی مدد سے جو بولتا ہوں وہ سمجھتی ہے۔ پہلے میں پولش نہیں سمجھ سکتا تھا لیکن اب سمجھنا شروع کر دیا ہے۔ میں بھی تھوڑی تھوڑی بول لیتا ہوں۔‘
شاداب کا خاندان
شاداب کے والدین نہیں ہیں۔ ان کی تین بہنیں اورایک بڑے بھائی ہیں۔ تینوں بہنیں شادی شدہ ہیں۔ بڑے بھائی کولکتہ میں رہتے ہیں۔ ان کی والدہ کا انتقال ان کے بچپن میں ہو گیا تھا والد بھی ایک سڑک حادثے میں چل بسے۔
ان کے ساتھ ان کے تمام بہن بھائیوں کی پرورش ممبئی میں ان کے ماموں نے کی ہے۔
شاداب کا کہنا ہے کہ ہر کوئی اپنی خوشحال زندگی گزار رہا ہے۔ ’اب میری باربرا سے شادی باقی رہ گئی ہے اور میں بھی گھر بسانا چاہتا ہوں۔‘
شاداب کہتے ہیں کہ ’میری بہنیں شروع میں باربرا کو دیکھ کر حیران رہ گئیں لیکن انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جلد ہی میں باربرا کو بہنوں سے بھی ملواؤں گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ کووڈ کے دوران ان کی نوکری چلی گئی، تب سے باربرا ان کی مدد کر رہی ہے۔ شاداب نے گریجویشن کے بعد ہارڈ ویئر نیٹ ورکنگ میں ڈپلومہ کیا ہے۔ وہ ممبئی میں آئی ٹی انجینئر کے طور پر کام کرتے تھے۔
جب باربرا شاداب کے گھر شفٹ ہوئیں
ہزاری باغ میں گزارے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے شاداب کہتے ہیں کہ ’کچھ دن ایک ہوٹل میں رہنے کے بعد باربرا نے ہزاری باغ شہر سے دس کلومیٹر دور کھٹرا گاؤں میں ان کے گھر رہنے کی خواہش ظاہر کی تو میں انھیں اپنے گھر لے آیا۔‘
گاؤں کے لوگ باربرا سے ملنے کی خواہش کے ساتھ روزانہ ان کے گھر آتے ہیں۔
شاداب کہتے ہیں کہ ’باربرا پولاک اور ان کی بیٹی لوگوں سے ملنے اور سیلفی لینے کی بار بار درخواستوں سے تھوڑی تنگ ہو جاتی ہیں۔ لیکن وہ یہاں آ کر بہت خوش ہیں۔‘
باربرا کا تعلق دوسرے ملک اور مذہب سے ہے، جب انھیں گھر لایا گیا تو گاؤں والوں کا کیا ردعمل تھا؟
اس پر 27 سالہ شاداب کا کہنا ہے کہ ’باربرا کے گھر آنے کے بعد گاؤں کے لوگ بہت پرجوش نظر آئے، جب کچھ لوگوں نے شادی کے بارے میں پوچھا تو میں نے بتایا کہ وہ جلد ہی شادی کریں گے۔‘
گاؤں کے مکھیا یعنی سربراہ انوارالحق نے کہا کہ ’ہم نے شاداب کے گھر کی غربت دیکھی ہے، اس نے ممبئی میں رہتے ہوئے انگریزی سیکھی، اس محنتی نوجوان کی زندگی میں ایک غیر ملکی خاتون آئی ہے، گاؤں والے خوش ہیں کہ اب شاداب کے دن بدل جائیں گے۔‘
شاداب شادی کے بعد بیرون ملک شفٹ ہو سکتے ہیں؟ اس سوال پر انوارالحق کا کہنا ہے کہ ’چونکہ شاداب کے خاندان میں اس کے پیچھے کوئی نہیں ہے، اس لیے اسے اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنے کا حق ہے۔ اگر وہ بیرون ملک شفٹ ہوتا ہے تو وہ گاؤں کا پہلا نوجوان ہوگا جو ایسا کرے گا۔ گاؤں والے ہر طرح سے اس کے ساتھ ہیں۔‘
’ہم گاؤں والے چاہتے ہیں کہ دونوں جلد از جلد شادی کر لیں اور ایک دوسرے پر اپنا اعتماد برقرار رکھیں۔‘
باربرا شاداب کا گھر بنانے میں مدد کر رہی ہے
شاداب کا آبائی گھر پانچ سو گھروں کی آبادی والے کھٹرا گاؤں کی مرکزی سڑک سے تقریباً ایک کلومیٹر اندر جانے کے بعد چھوٹی مسجد کے قریب واقع ہے۔ یہاں کچن اور ہال کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
گاؤں کے 60 سالہ سربراہ انوار الحق کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں دوسری بار اس گھر کو بنتے دیکھ رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’پہلی بار شاداب کی دادی نے اندرا آواس کے تحت اس کچے گھر کے دو پکے کمرے بنوائے تھے۔ لیکن اب شاداب یہ گھر پولینڈ سے آنے والی اپنی گرل فرینڈ کی مالی مدد سے بنوا رہے ہیں۔‘
شاداب کے اس زیر تعمیر گھر میں دو کمرے ہیں، ایک کمرے میں کچھ سامان رکھا گیا ہے اور دوسرے کمرے میں ایک بیڈ اور بیڈ کے اوپر باربرا کی ایک چھوٹی سی تصویر رکھی گئی ہے۔
شاداب کا کہنا ہے کہ جب باربرا ہوٹل سے میرے گھر آئی تو اسے میرے گھر کی حالت دیکھ کر دکھ ہوا۔ ان کے مشورے پر میں نے مکان کی تعمیر شروع کی۔
مقامی ڈی ایس پی راجیو کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نے باربرا اور ان کی بیٹی کے کاغذات چیک کیے ہیں۔ وہ درست ہیں۔ ان کے سیاحتی ویزے کی مدت 2028 تک ہیں۔‘
انھوں نے شاداب کے بارے میں یہ بھی بتایا کہ ’کھٹرا گاؤں کے رہنے والے شاداب کا کبھی بھی کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں رہا۔‘
Comments are closed.