ٹورنٹو میں میئر کا الیکشن: 101 افراد کے ساتھ ساتھ ایک کتا بھی امیدوار

برائے میئر کتا

،تصویر کا ذریعہVALERIE HOWES

کینیڈا کے دارالحکومت ٹورنٹو میں آج (26 جون کو) نئے میئر کا انتخاب ہونے جا رہا ہے۔ اس الیکشن میں خاص بات ایک ایسے امیدوار ہیں جو کہ انسان نہیں ہیں۔

اس مقابلے میں 102 امیدوار شامل ہیں، جن میں سے ایک ’مولی‘ نام کا کتا بھی شامل ہے جو وولف-ہسکی کینان نسل کا ہے۔

چھ برس کے مولی اور ان کے مالک ٹوبی ہیپس نے سردیوں میں شہر کی سڑکوں پر نمک کے استعمال سے ہونے والے نقصانات کو روکنے جیسے وعدے کر رکھے ہیں۔

ٹوبی ہیپس کا کہنا ہے کہ سردیوں کے دوران سڑکوں پر نمک کا زیادہ استعمال ’مولی‘ جیسے نرم پاؤں والے کینائنز کے پنجوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ان کی اس مہم میں رہائش کی عدم استطاعت، اربوں ڈالر کے کاروبار پر ٹیکس میں اضافے اور نئے گھروں اور تجارتی عمارتوں میں ’فاسل فیول ہیٹنگ سسٹم‘ پر پابندی کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

جیت کی صورت میں ٹوبی نے یہ بھی وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ اپنے کتے مولی کو شہر کا اعزازی میئر بنائیں گے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ سٹی ہال یعنی شہر کی انتظامیہ اس وقت اچھے فیصلے کرے گی جب ایک جانور بھی اس ہال میں موجود ہو گا۔

تبدیلی کی خواہش رکھنے والے ٹوبی ہیپس کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن ایک ایسا موقع ہے، جسے وہ ضائع کرنے جیسا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

جب سے 25 سال قبل سات میونسپلٹیز نے شہر میں شمولیت اختیار کی تھی جسے ’میگا سٹی‘ کہا گیا اس کے بعد ٹورنٹو کی تاریخ میں یہ پہلا ضمنی انتخاب ہے۔

شہر کے میئر جان ٹوری کے مستعفی ہونے کے آٹھ سال بعد یہ انتخابی معرکہ ہونے جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ٹورنٹو کے میئر کو اس وقت اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا جب ان کے غیرازدواجی تعلقات منظر عام پر آئے۔

جب سنہ 2014 میں جان ٹوری برسراقتدار آئے تو اسے ایک بہت خوش آئند پیش رفت قرار دیا گیا کیونکہ ان سے قبل میئر راب فورڈ نے اپنے دور میں کوکین کے استعمال کا اعتراف کیا تھا۔ ان کی طرف سے یہ انکشاف میڈیا کی بھی زینت بنا تھا۔

جان ٹوری کو ٹورنٹو ناقص حکمت عملی اور دنیا کے سب سے زیادہ ناقابل برداشت شہروں میں سے ایک میں عدم مساوات جیسی برائی متعارف کرانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقامی اخبار ’ٹورنٹو سٹار‘ نے اپنے ایک کالم میں انھیں کم متاثر کن اور حد سے زیادہ محتاط شخصیت قرار دیا۔

ان پر ٹورنٹو کی نگرانی کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے جو بظاہر ایک بحران میں ہے۔ بہت سے لوگوں نے ان کے دور حکومت میں ’گن وائلنس‘، بے گھر ہونے، مکانات کی قیمتوں میں اضافے اور عوامی ٹرانسپورٹ میں تشدد میں اضافے جیسے مسائل کی شکایت کی ہے۔

ٹورنٹو

اس طرح کی تنقید کے باوجود جان ٹوری تین بار میئر منتخب ہوئے۔ وہ آخری بار اکتوبر 2022 میں اس دفتر تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

ان کی اس قدر مقبولیت کی وجہ سے ان کے مقابلے میں میں چند امیدوار ہی میدان میں اترے تھے۔ چند ماہ بعد اس منصب سے ان کی روانگی کی وجہ ان کے اپنے ہاتھوں پیدا کر دہ سکینڈل بن گیا۔

’ٹورنٹو سٹار‘ میں فروری کے ایک مضمون میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 68 برس کے شادی شدہ میئر کا کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران 31 برس کی اپنی ایک سٹاف کی رکن سے رومانوی تعلق تھا۔ اس خبر کے شائع ہونے کے چند دن انھوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔

ٹورنٹو یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ایمریٹس نیلسن وائزمین کا کہنا ہے کہ اب جب جان ٹوری اس دوڑ میں شامل نہیں ہیں تو اس بار یہ میدان سب کے لیے کھلا ہے۔

پروفیسر ویزمین نے کہا کہ گذشتہ بار اور اس بار میں فرق یہ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ کون جیتے گا۔

اس بار انتخابی دوڑ میں حصہ لینے کے لیے ایسی کوئی بڑی رکاوٹ نہیں ہے۔ میئر کے انتخاب کی دوڑ میں حصہ لینے کے لیے آپ کو 250 کینیڈین ڈالر اور 25 افراد کے دستخط یعنی گواہی یا نامزدگی کے لیے حمایت درکار ہے۔

شمالی امریکہ کے دوسرے بڑے شہروں نیویارک، لاس اینجلس اور شکاگو کے برعکس یہاں امیدواروں کا اپنی سیاسی جماعتوں کی پالیسی پر چلنا ضروری نہیں ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ نامزدگی کا کوئی ایسا عمل نہیں ہے جس کے بعد کسی امیدوار کو اس دوڑ سے باہر کیا جا سکے۔

ٹورنٹو یونیورسٹی کے سکول آف سٹیز کے ڈائریکٹر کیرن چیپل نے کہا کہ اس بار ’میدان کھلا ہونے کی وجہ سے کچھ لوگ صرف یہ دیکھنے کے لیے الیکشن کی طرف راغب ہوتے ہیں کہ آیا انھیں کوئی عوامی مقبولیت حاصل ہے یا نہیں۔

کیرن کہتی ہیں کہ ’اس میں جوئے کا بھی ایک پہلو شامل ہے، ایک قسم کا لاس ویگاس والا منظر ہے۔

ٹورنٹو کے میئر کے انتخابات میں مسلسل کم ووٹروں کے ٹرن آؤٹ میں کمی اس امکان کو بڑھا دیتی ہے کہ زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیداور کا پہلے سے عوام میں مقبول ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اولیوا چو کو اس وقت مقبول رہنما سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی شہرت مستعفی میئر جان ٹوری کے مخالف امیداور کے طور پر ہے، جو شہر کے مسائل کے حل کے لیے ان پہلوؤں پر بات کرتے ہیں جو جان ٹوری کے دور میں پیدا ہوئے۔

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے نئے میئر کے لیے کافی چیلنجز ہوں گے۔ جب بیلٹ پر سو سے زائد امیدوار ہیں تو اس کے منفی اور مثبت دونوں پہلو ہیں۔ ایک طرف مولی کی دھوم تو دوسری طرف 18 برس کے نوجوان جنھوں نے ابھی گریجوایشن مکمل کی ہے اس دوڑ میں شامل ہیں جو اس شہر کے متنوع ہونے کی علامت ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ نیا میئر بہت کم فیصد ووٹ لے کر اس منصب تک پہنچے گا۔

مولی کے مالک ٹوبی ہیپس کا کہنا ہے کہ انھیں معلوم ہے کہ وہ ٹورنٹو کے اگلے میئر نہیں بن سکتے۔ انھوں نے کہا کہ اس مقابلے میں حصہ لینے کا ان کا فیصلہ انھوں نے اپنے سات برس کے بیٹے سے بات چیت کے بعد کیا۔

انھوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ ہمارے جیتنے کے امکانات کم ہیں۔ شکست کی صورت میں آپ کو کیسے لگے گا؟ ان کے بیٹے نے جواب دیا کہ ’میں تو حواس کھو بیٹھوں گا، میں اداس ہوں گا، لیکن مجھے خوشی ہوگی کہ آپ نے کوشش کی۔‘

ٹوبی کے مطابق ’یہ میرے لیے کافی اچھا تھا۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ