ایلون مسک نے ٹوئٹر کا نظام سنبھالتے ہی ملازمین کی زندگی اجیرن کردی، ایسا ہم نہیں ٹوئٹر ملازمین کہہ رہے ہیں، جو اپنے نئے سربراہ کے سخت فیصلوں سے پریشان دکھائی دے رہےہیں۔
ٹوئٹر کی نئے سربراہ نے ٹوئٹر خریدتے ہی بلو ٹک پر فیس عائد کردی ہے، ٹوئٹر کے کئی ملازمین کو نوکری سے برطرف کرکے ٹیسلا کے ملازمین کو بھرتی کرلیا ہے۔
وہیں اب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ موجودہ ملازمین کے لیے ڈیوٹی کے اوقات 8 گھنٹوں سے بڑھا کر 12 گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن کردیئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی سخت ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے لیے ٹوئٹر کے کچھ انجینئرز سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پورے ہفتے بِلا ناغہ کام پر آئیں اور 8 گھنٹوں کی بجائے 12 گھنٹے ادارے کو دیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اضافی گھنٹے کام کرنے کے لیے ملازمین سے نہ ان کی مرضی معلوم کی گئی ، نہ سیکیورٹی کا بتایا گیا اور نہ ہی انہیں اوور ٹائم کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ نومبر کے آغاز کے ساتھ ہی انہیں یہ نوٹس دیا گیا اور انتباہ دیا گیا کہ اگر ڈیڈ لائن وقت پر پوری نہ ہوئی تو انہیں ملازمت سے برطرف کر دیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں مخصوص ٹاسک مکمل کرنے کے لیے 7 نومبر تک کا وقت دیا گیا ہے، ان ٹاسک میں بلو ٹک سبسکرپشن فیس کا لاگو ہونا بھی شامل ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے 20 ڈالر کی سبسکرپشن فیس پر شدید تنقید کے بعد اسے 8 ڈالر کردیا گیا ہے لیکن جلد ہی اس فیس میں اضافہ کیا جائے گا۔
Comments are closed.