پرواز پر ڈیوٹی کے لیے سیالکوٹ سے لاہور جاتے ہوئے سڑک حادثے میں زخمی پی آئی اے کی سینئر پرسر راشدہ مجید کئی دن موت اور زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد انتقال کرگئیں۔
پاکستان ایئر لائنز کیبن کریو ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کیبن کریو کو ڈیوٹی کے لیے رات میں سڑک کے ذریعے سفر کرانا پاکستان سول ایوی ایشن اور انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ سڑک کے ذریعے سفر کو کم کرنے کے لیے جدہ میں کیبن کریو کا سلپ بحال کردیا گیا ہے۔
پی آئی اے ذرائع کے مطابق جدہ کی پرواز پر ڈیوٹی کے لیے سینئر پرسر راشدہ مجید کو سڑک کے ذریعے رات گئے نجی کمپنی کی کار میں سیالکوٹ سے لاہور بھیجا گیا۔
راستے میں کار ایک ٹرالر سے ٹکرائی جس سے فضائی میزبان راشدہ مجید شدید زخمی ہوگئیں، وہ تین ہفتے تک موت اور زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد پیر کو انتقال کرگئیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ایک ہفتے میں لاہور اور سیالکوٹ کے درمیان دو ٹریفک حادثات میں پی آئی اے کی تین ایئرہوسٹس زخمی ہوئی ہیں۔
پاکستان ایئر لائنز کیبن کریو ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے رات کے وقت فضائی میزبانوں کو سڑک کے ذریعے سفر کروانا سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
کیبن کریو کے سیفٹی مینول میں واضح لکھا ہے کہ رات میں سڑک کا سفر ممنوع ہے اور سڑک کے سفر میں کیبن کریو یونیفارم میں نہیں ہوگا، جبکہ حادثے کے وقت دونوں ایئرہوسٹس یونیفارم میں تھیں۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 2022 میں کورونا وبا کے دوران فضائی عملے کو سڑک کے ذریعے سفر کرانے کی محدود اجازت دی تھی لیکن پی آئی اے نے اسے مستقل پالیسی بنالیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی گاڑیوں کے بجائے نجی کمپنیوں کی کاروں میں عملے کو سفر کرایا جاتا ہے، ان گاڑیوں کے ڈرائیور تھکے ہوئے اور اکثر نشے کے عادی بھی ہوتے ہیں۔
اس معاملے پر پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ کیبن کریو کو سڑک کے ذریعے سفر کرانے میں قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، تاہم سڑک کے ذریعے سفر کو کم کرنے کے لیے جدہ اسٹیشن پر پی آئی اے کے فضائی میزبانوں کا قیام بحال کردیا گیا ہے۔
Comments are closed.