خرطوم: بچے کو کچرا ٹرک کے مشینی حصے سے زندہ نکال لیا گیا
- محند ہاشم
- بی بی سی نیوز
امدادی کارروائی کے دوران لوگوں کا ہجوم ٹرک کے ارد گرد کھڑا رہا
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ایک بچے کو آٹھ گھنٹے تک ایک ٹرک کے کچرہ کچلنے والے حصے میں پھنسے رہنے کے بعد زندہ بچا لیا گیا ہے۔
دس سالہ بچہ کچرے کے ٹرک کے اس خطرناک حصے میں پھنس گیا تھا جس میں کچرے کو کچلنے کے لیے مشین لگی ہوتی ہے۔
پولیس کے مطابق ماجد مبارک نامی یہ بچہ خرطوم شہری صفائی کے محکمے سٹیٹ کلیننگ کارپوریشن کے لیے کام کر رہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق بچہ ٹرک کے اندر کچرا پھینک رہا تھا جب وہ خود اس میں پھنس گیا۔ بچہ اب ہسپتال میں زیر علاج ہے لیکن پولیس نے اس کی حالت کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
امدادی کارکنوں نے پوری رات کوشش کر کے اس بچے کو ٹرک سے نکالا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس ریسکیو آپریشن کی ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ٹرک کے ’ہائیڈرالک ہیچ‘ میں پھنسے بچے کی ہتھیلی نظر آ رہی تھی۔
ایک کلپ میں ایک ویلڈر کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دوسرے میں ہیچ کو کھدائی والی مشین کی مدد سے کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرک کے اردگرد لوگ جمع ہیں اور بچے کو نکالنے سے متعلق مشورے دیتے سنائی دے رے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس حادثے سے سوڈان میں بچوں سے مزدوری کے مسئلہ اجاگر ہوتا ہے جہاں بچوں سے اکثر محنت مزدوری کروائی جاتی ہے اور بعض کو چائلڈ سولجرز کے طور پر بھی بھرتی کیا جاتا ہے۔
سوڈان کے اقتصادی صورتحال کی وجہ سے بعض بچے خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔
خرطوم اور سوڈان کے دیگر بڑے شہروں میں بے گھر بچوں کی ایک بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف کے مطابق سوڈان میں تقریباً 30 لاکھ بچے سکولوں میں تعلیم سے محروم ہیں۔
بہت سے بچے صفائی، اینٹوں کے بھٹوں پر اور کچرہ جمع کرنے جیسی نوکریاں کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کے ایک کارکن کی ٹویٹ کے مطابق خرطوم سٹیٹ کلیننگ کارپوریشن میں کام کرنے والے ایک سابق مزدور کی کام پر ایک حادثے کے بعد ٹانگ کاٹنی پڑی تھی۔ کارکن کے مطابق کارپوریشن نے اس شخص کے طبی اخراجات دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد اب وہ شخص شہر کی سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہو چکا ہے۔
Comments are closed.