ٹرمپ کی دوران قید کھینچی گئی غیر معمولی تصویر جس نے امریکی تاریخ کا نیا باب رقم کیا
یہ 20 منٹ کی بات تھی مگر صدیوں کی تاریخ بدل گئی۔ بات ایک تصویر کی ہے جو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مختصر قید کے دوران پولیس نے اتاری۔
پولیس کی حراست میں یہ کسی بھی امریکی صدر کی کھینچی جانے والی پہلی تصویر ہے جسے انگریزی میں ’مگ شاٹ‘ پکارا جاتا ہے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس جمعرات کو جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں واقع فلٹن کاؤنٹی جیل گئے۔ ان پر فرد جرم میں چار الزامات عائد کیے گیے تھے جن میں سے ایک میں ان کی پیشی ہوئی۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جارجیا میں ریاست کے 2020 کے انتخابی نتائج بدلنے کی سازش کے الزام میں گرفتاری پیش کی۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بعد میں جنوری 2021 کے بعد پہلی بار ایکس، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، پر پوسٹ شیئر کی، جس میں انھوں نے دوران گرفتاری پولیس کی جانب سے لی گئی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ ’الیکشن انٹرفیئرنس، نیور سرینڈر!‘ یعنی ’انتخابی مداخلت، کبھی ہتیار نہ ڈالیں۔‘
سابق صدر ایک حفاظتی کارواں کے ساتھ آئے جس میں کئی کالی وینز، پولیس کاریں اور موٹرسائیکلیں اور ریسکیو کی گاڑیاں شامل تھیں۔ یہ ایسا ہی پروٹوکول تھا جیسے امریکی صدر کا ہوتا ہے۔
عمارت کے اندر سابق صدر کو گرفتاری کے بعد ان کا مگ شاٹ لیا گیا اور اس تصویر کے لیے سابق صدر نے ایک خاص ’پوز‘ دیا۔ اس سے پہلے کسی بھی امریکی صدر پر یہ دن نہیں آیا۔
جو پولیس فائل منظر عام پر آئی اس میں سابق صدر کو ’قیدی نمبر PO1135809‘ سے درج کیا گیا ہے، جنھیں 13 الزامات کا سامنا ہے۔
ان میں سے ایک الزام یہ ہے کہ انھوں نے صدر جو بائیڈن کے خلاف الیکشن لڑتے ہوئے سنہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں اس ریاست کے نتائج کو بدلنے کی کوشش کی تھی۔
سابق امریکی صدر ان سب الزامات کی تردید کرتے ہوئے یہ دلیل دیتے ہیں کہ وہ سیاسی طور پر متحرک ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو جمعرات کی شام 7 بج کر 50 منٹ پر جیل سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
پراسیکوٹر آفس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا کے درمیان ایک معاہدے کے بعد جارجیا میں انتخابی مداخلت کے مقدمے کے انچارج جج نے سابق صدر کو دو لاکھ ڈالر کے عوض حفاظتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
اس کارروائی کے بعد رات آٹھ بج کر 15 منٹ پر سابق صدر نیو جرسی میں اپنے گالف کلب پہنچنے کے لیے ہارٹسفیلڈ جیکسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچ چکے تھے۔
اپنے نجی طیارے میں سوار ہونے سے قبل انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ امریکہ کے لیے انتہائی افسوسناک دن ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’آپ کو الیکشن لڑنے کے قابل ہونا چاہیے۔ میرے خیال میں الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی۔ (تاہم) میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ یہ سب جانتے ہیں۔‘
امریکی صدر نے یہ تصویر جاری کرنے کے لیے خاص وقت کا انتخابت کیا یعنی سنہ 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن امیدواروں کے پہلے مباحثے کے ایک دن بعد۔ اس دوڑ میں ابھی تک سابق صدر سرفہرست ہیں۔
ٹرمپ کے خلاف کیا مقدمات ہیں؟
14 اگست کو فلٹن کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی وولس نے سابق صدر ٹرمپ پر انتخابی دھاندلی کی ایک وسیع سازش میں ملوث ہونے اور اس کی قیادت کرنے کی فرد جرم عائد کی۔
سابق صدر کے ساتھ دیگر 18 افراد پر بھی اس مقدمے میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے منظم جرائم کے خلاف ریاستی قانون ’آر آئی سی او‘ (ریکیٹیر انفلوئنسڈ اینڈ کرپٹ آرگنائزیشن ایکٹ) کی خلاف ورزی کی ہے۔
ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی وولس نے کہا کہ ’فرد جرم میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ الیکشن لڑنے کے لیے قانونی عمل کی پابندی کرنے کے بجائے سابق صدر نے جارجیا کے انتخابی نتائج کو بدلنے کے لیے ایک مجرمانہ اقدام کیا اور دھوکہ دہی کے مرتکب ہوئے۔‘
اس کے علاوہ اس قانون کی خلاف ورزی کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ پر جارجیا میں ایک اہلکار کی نقالی کرنے، عہدے کے حلف سے خیانت کرنے کے لیے ایک اہلکار پر دباؤ ڈالنے، جھوٹی دستاویزات پیش کرنے اور جعلسازی کی سازش جیسے مقدمات کا سامنا ہے۔
اگلی تاریخ پر ڈونلڈ ٹرمپ کو جارجیا کیس میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کرنے کے لیے دوبارہ عدالت میں حاضر ہونا ہو گا۔
تاہم سابق وفاقی پراسیکیوٹر اور ایف بی آئی کے کنسلٹنٹ جوزف مورینو کے مطابق مقدمے کی سماعت میں کافی وقت لگے گا۔
جمعرات کی رات بی بی سی سے بات کرتے ہوئے جوزف مورینو نے وضاحت کی کہ خاص طور پر جارجیا کیس میں تیز تر مقدمے کی سماعت کا امکان اس حقیقت کی وجہ سے پیچیدہ ہے کہ 19 افراد ملوث ہیں اور ’ریاست کے مقابلے میں وفاقی قانونی پیچیدگیاں ہیں جن کو پہلے ہی حل کرنے کی ضرورت ہوگی۔‘
جون میں ٹرمپ پر فلوریڈا میں خفیہ دستاویزات کے غلط استعمال کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ اس الزام پر مقدمے کی سماعت وفاقی عدالت میں مئی 2024 میں صدارتی انتخابات سے چند ماہ قبل شروع ہونے والی ہے۔
ٹرمپ پر نیو یارک سٹی میں فلم سٹار سٹورمی ڈینیئلز والے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔
سٹورمی ڈینیئلز کا اصلی نام سٹیفنی گریگوری کلیفورڈ ہے جو پورن انڈسٹری کی ایک سابق اداکارہ، سکرین رائٹر اور ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ 2006 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے ساتھ سیکس کیا تھا۔ اس وقت ٹرمپ کی دوسری شادی کو ایک سال ہو چکا تھا۔
سٹورمی ڈینیئلز کا دعویٰ ہے کہ 2016 میں جب ٹرمپ صدر کے امیدوار تھے تو انھوں نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر اس شرط پر ادا کیے کہ وہ ٹرمپ سے تعلق کو ظاہر نہیں کریں گی۔
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ کے خلاف الزامات کے باوجود ریپبلکن ووٹروں میں گذشتہ چار مہینوں میں ان کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔
سابق صدر اپنے اگلے امیدواری کے انتخاب کے لیے ریپبلکن پارٹی کی دوڑ میں فیورٹ ہیں۔ اس دوڑ میں کامیاب ہونے والے امیدوار نومبر 2024 میں ڈیموکریٹک امیدوار جو کہ ممکنہ طور پر موجودہ صدر جو بائیڈن ہوں گے کہ مقابلے میں امریکی صدر کے لیے انتخاب لڑے گا۔
Comments are closed.