ٹرمپ کو ’طاقت اور اثرورسوخ حاصل کرنے کی تربیت‘ دینے والے بدنامِ زمانہ وکیل جو اُنھیں آج بھی یاد آتے ہیں،تصویر کا ذریعہGetty Imagesایک گھنٹہ قبلایک نئی فلم ’دی اپرینٹس‘ ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور کاروباری شخصیت اور ان کے ابتدائی کریئر میں انتہائی اہم کردار ادا کرنے والے وکیل رائے کوہن کی زندگی پر مبنی ہے۔رائے کوہن ہی وہ شخصیت تھے جنھوں نے ٹرمپ کو ’حملہ کرنا، جوابی حملہ کرنا اور کبھی معافی نہ مانگنے‘ جیسی چیزیں سکھائیں۔اس فلم میں ٹرمپ کا کردار اداکار سیباسٹین سٹین جبکہ رائے کوہن کا کردار جیرمی سٹرونگ ادا کر رہے ہیں۔فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک مبینہ طور پر بدعنوان وکیل رائے کوہن، ایک نوجوان بزنس مین ٹرمپ کو طاقت اور اثر و رسوخ حاصل کرنے کی تربیت دیتا ہے۔

رائے کوہن کو ان اسباق کے لیے جانا جاتا ہے جو انھوں نے ٹرمپ کو سکھائے لیکن اس سے قبل بھی وہ امریکی سیاست اور ثقافت کی ایک بڑی شخصیت کے طور پر مشہور تھے۔ان کی منافقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ خود ہم جنس پرست تھے لیکن 1950 کی دہائی میں انھوں نے امریکہ میں ہم جنس پرستوں کو سرکاری نوکریوں سے نکالنے کی حمایت کی۔ اپنی پوری زندگی کے دوران وہ لوگوں پر دھونس جماتے رہے اور حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔سنہ 1986 میں رائے کوہن کی موت ایڈز کی وجہ سے ہوئی لیکن عوامی سطح پر وہ ہمیشہ کہتے رہے کہ انھیں جگر کا کینسر ہے۔ اپنے ہم جنس پرست پارٹنرز کے ساتھ عوامی تقریبات میں نظر آنے کے باوجود وہ پوری زندگی اس بات کو مسترد کرتے رہے کہ وہ ہم جنس پرست ہیں۔ مختلف فلموں اور ڈراموں، جیسے امریکی مصنف ٹونی کُشنر کے ڈرامے ’اینجلز ان امریکہ‘ (Angels in America) اور حالیہ منی سیریز ’فیلو ٹریولرز‘ (Fellow Travelers) میں کوہن کو ایک انتہائی خوفناک کردار کے طور پر دکھایا گیا ہے۔،تصویر کا ذریعہCannes Film Festival

،تصویر کا کیپشننئی فلم (The Apprentice) ڈونلڈ ٹرمپ کے ابتدائی کرئیر میں اہم کردار ادا کرنے والے وکیل رائے کوہن کی زندگی کے بارے میں ہے
لیکن کچھ چیزوں میں کوہن کی کاردگردی شاندار رہی۔ ان کی عمر 20 کے پیٹے میں تھی، جب سنہ 1951 میں انھوں نے بحیثیت اسسٹنٹ پراسیکیوٹر سوویت جاسوسوں جولیئس اور ایتھل روزنبرگ کو سزانے موت دلانے میں مدد کی۔صرف یہ ہی نہیں بعد میں کوہن نے اس جوڑے کی سزائے موت کے لیے جج کے ساتھ غیر قانونی اور پس پردہ بات چیت کا بھی اعتراف کیا۔اس کے بعد کوہن حکومت میں موجود کمیونسٹ اور مبینہ کمیونسٹس کو نکالنے والی سینیٹر جوزف میکارتھی کی کمیٹی کے بدنام زمانہ چیف وکیل کے طور پر مشہور ہوئے۔نیویارک میں 1970 اور 80 کی دہائیوں کے دوران انھوں نے منشیات کے لیے مشہور نائٹ کلب سٹوڈیو 54 میں پارٹی کی اور باربرا والٹرز، اینڈی وارہول اور رونلڈ ریگن اور نینسی ریگن جیسی مشہور شخصیات کی دوستی کے ذریعے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا۔بطور وکیل انھوں نے مختلف مافیا سربراہوں کی بھی نمائندگی کی۔ اپنے کلائنٹس کو دھوکہ دینے اور دیگر مختلف الزامات کی وجہ سے ان کی موت سے چند ہفتے قبل ان پر پابندی لگا دی گئی تھی۔رائے کوہن لوگوں کی پلیٹوں سے کھانے کے لیے بھی مشہور تھے اور وہ اکثر مہنگے ترین ہوٹلوں میں بغیر دعوت نامے کے پہنچ جایا کرتے تھے۔ان کی ٹرمپ کے ساتھ رفاقت 1970 کی دہائی کے ابتدائی اوائل میں اس وقت شروع ہوئی جب امریکی حکومت نے ٹرمپ اور ان کے والد پر ان کے زیر انتظام اپارٹمنٹس میں سیاہ فام کرایہ داروں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے پر مقدمہ دائر کیا تھا۔ کوہن نے ٹرمپ سے محکمۂ انصاف پر جوابی مقدمہ کروایا۔ یہ معاملہ حل ہوا تو پھر کوہن نے ٹرمپ کو پہلے کاروبار اور بعد میں ان کے سیاسی کیریئر میں مدد کرنا شروع کی۔سنہ 2016 کے انتخابات کی صدارتی مہم کے دوران واشنگٹن پوسٹ نے کوہن کے اثرورسوخ پر ایک آرٹیکل لکھا جس کی ہیڈ لائن کچھ یوں تھی: ’وہ آدمی جس نے ٹرمپ کو بتایا کہ کیسے طاقت کا استحصال اور خوف پیدا کرنا ہے۔‘کوہن میڈیا کو دھوکہ دینے کے بھی ماہر تھے۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesدستاویزی فلم ’میرا رائے کوہن کہاں ہے؟‘ بھی کوہن کی زندگی کے گرد گھومتی ہے۔ اگرچہ یہ فلم ٹرمپ کے بارے میں نہیں لیکن اس فلم کا نام سابق امریکی صدر کے کمینٹس سے لیا گیا۔جب اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے سنہ 2016 کے امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات سے خود کو الگ کر لیا تو مبینہ طور پر ٹرمپ نے غصے میں پوچھا تھا کہ ’میرا رائے کوہن کہاں ہے؟‘اس وقت جب ٹرمپ کو مخلتف مقدمات کا سامنا ہے تو یہ سوال کہ ’میرا رائے کوہن کہاں ہے؟‘ ٹرمپ کی قانونی ٹیم سے متعلق آرٹیکلز میں اکثر استعمال کیا جا رہا ہے۔اس ڈاکیومینٹری میں 1950 اور اس کے بعد کوہن کی زندگی سے بہت سے کلپس شامل ہیں۔ ایک ٹی وی شو کے دوران کوہن انتہائی پر سکون اور فخریہ انداز میں یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ کیسے ان کے کلائنٹس ’ڈرانے دھمکانے کی اہمیت‘ کو جانتے ہیں کیونکہ ان کے مخالفین جانتے ہیں کہ اگر وہ لائن پر نہ آئے تو ’ہر طرح کے خوفناک نتائج سامنے آنے والے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

اس کے باوجود سنہ 1991 میں ٹونی کوشنر کے ڈرامے اینجلز ان امریکہ (Angels in America) کے آنے سے پہلے تک کوہن عوامی نظروں سے اوجھل ہو گئے تھے۔اس ڈرامے میں کوہن کو بستر مرگ پر دکھایا گیا۔ سنہ 2003 میں مائیک نکولس کی ہدایتکاری میں بننے والی اس ڈرامے پر مبنی منی سیریز میں کوہن کا کردار مشہور اداکار الپچینو نے ادا کیا، جو اپنے جھوٹ پر ڈٹے ہوئے اور ایڈز کی تشخیص کے باوجود ڈاکٹر پر چیخ رہا ہے کہ اگر ’تم نے دوبارہ ایڈز کا نام لیا تو میں تمہیں تباہ کر دوں گا۔‘اس ڈرامے میں کوہن کو اپنی حقیقی زندگی کی طرح کئی مردوں کے ساتھ سونے کے باوجود اس بات پر زور دیتے ہوئے دکھایا گیا کہ وہ ہم جنس پرست نہیں کیونکہ وہ بہت طاقتور ہیں جبکہ ہم جنس پرست مردوں کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ ان کا سامنا ایتھل روزنبرگ (میرل سٹریپ) کے بھوت سے بھی ہوتا ہے، جس میں وہ انھیں کہتی ہیں کہ ’تم اس کے مستحق ہو۔‘سیریز ’فیلو ٹریولرز‘ اس ناول میں پیش کردہ کوہن کے کردار کو مزید آگے بڑھاتی ہے لیکن اس سیریز میں بھی وہ مرکزی کرداروں کے لیے ایک خطرناک شخصیت کے روپ میں نظر آتے ہیں۔ سیریز ’دی گڈ فائٹ‘ کے سیزن تھری میں مائیکل شین نے رولینڈ بلم کا کردار ادا کیا، جو کوہن کی شخصیت پر مبنی ایک کردار ہے، ایک بدمعاش اور دھوکے باز وکیل۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesٹرمپ کے اتحادیوں کا کوہن کے کردار اور حکمت عملی کے بارے میں نظریہ مختلف ہے حالانکہ ان کا نام کم ہی سامنے آتا ہے۔ ٹرمپ کے سابق مشیر سٹیو بینن، جنھوں نے امریکی صحافی اور مصنف نکولس وان ہوفمین کی کوہن کی سوانح عمری ’سٹیزن کوہن‘ کے بارے میں لکھا تھا، کہتے ہیں کہ کوہن ’20ویں صدی کی سیاست کی سب سے غیر معمولی اور غلط فہمی کا شکار شخصیات میں سے ایک ہیں۔‘سٹیو بینن نے ٹرمپ پر عائد کردہ الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ’صدر ٹرمپ ان مقدمات کا ویسے ہی سامنا کر رہے ہیں، جیسے وہ کہتے ہیں کہ کوہن نے کیا ہو گا۔‘ ’کیا اس میں کوئی تعجب کی بات ہے کہ ٹرمپ پوچھ رہے ہیں ’میرا رائے کوہن کہاں ہے؟‘فلم (The Apprentice) کا سکرین پلے لکھنے والے گیبریئل شرمین نے پریس نوٹ میں کہا کہ وہ کوہن کی شخصیت کو ان کی سابقہ کردار کشی سے مختلف پیش کرنا چاہتے ہیں۔’اس فلم سے پہلے رائے کی تصویر کشی، زندگی سے زیادہ بلند و بانگ کردار کے طور پر کی گئی تھی لیکن جس رائے کو میں لکھنا چاہتا تھا، وہ کردار ان لوگوں سے بات کر کے تیار کیا گیا، جو انھیں ذاتی طور پر جانتے تھے۔ ایسا کوہن جو بہت زیادہ خاموش اور زیادہ خطرناک تھا۔‘یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ کوہن کے کردار میں جیریمی سٹرونگ ہمارے سامنے ان کی کیسی تصویر کشی کرتے ہیں۔ٹونی کوشنر کے ڈرامے اینجلز ان امریکہ (Angels in America) میں کوہن ایتھل کو بتاتے ہیں کہ ’میں نے تاریخ میں زبردستی اپنا راستہ بنایا۔ میں کبھی نہیں مروں گا۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}