ٹرمپ پر حملے سے کانگریس میں جرح تک، امریکی سیکرٹ سروس کی سربراہ جنھیں دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیکنا پڑے،تصویر کا ذریعہReuters

  • مصنف, ریچل لوکر اور برنڈ ڈبسمین جونیئر
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 19 منٹ قبل

امریکی سیکرٹ سروس کی سربراہ کمبرلی چیٹل اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئی ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد انھیں ’سیکیورٹی ناکامی‘ پر تنقید کا سامنا تھا۔منگل کو انھوں نے سیکرٹ سروس میں اپنے ساتھیوں کو استعفیٰ بھیجتے ہوئے لکھا کہ ’میں آپ کی ڈائریکٹر کے طور پر سکیورٹی ناکامی کی مکمل ذمہ داری لیتی ہوں۔‘پیر کو امریکی کانگریس کی کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران ڈیموکریٹس اور رپبلکن ارکان دونوں کی جانب سے ان سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اجلاس میں موجود ارکان نے اس وقت شدید غصے کا اظہار کیا جب انھوں نے پنسلوینیا میں ریلی کے دوران ٹرمپ پر فائرنگ سے متعلق بعض سوالات کے جواب دینے سے انکار کر دیا۔

صدر بائیڈن نے چیٹل کو 2022 میں سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر تعینات کیا تھا۔ یہ ایجنسی سابق اور موجودہ امریکی صدور کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہے۔،تصویر کا ذریعہ EPA-EFE/REX/Shutterstock

،تصویر کا کیپشنصدر بائیڈن نے چیٹل کو 2022 میں سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر تعینات کیا تھا

کمبرلی چیٹل کے اعلان پر بائیڈن کا پیغام

اپنے خط میں چیٹل نے کہا کہ انھوں نے ہمیشہ ’ایجنسی کی ضروریات کو ترجیح دی ہے‘ اور انھوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ ’بھاری دل سے‘ کیا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ ’گذشتہ ہفتے کڑی جانچ پڑتال ہوئی اور یہ صورتحال جاری رہے گی جب ہماری آپریشنل رفتار بڑھ رہی ہے۔‘’میں نہیں چاہتی کہ مجھ سے استعفے کا مطالبہ اس عظیم کام سے نظریں موڑ دے جو آپ میں سے ہر فرد اس اہم مشن کے لیے کرتا ہے۔‘ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ چیٹل کی خدمات پر ان کے شکر گزار ہیں۔ ’13 جولائی کو کیا ہوا، اس پر آزادانہ تحقیق جاری ہے۔ اور میں اس کے نتائج کا جائزہ لوں گا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ جو اس روز ہوا وہ آئندہ کبھی نہیں ہوسکتا۔‘بائیڈن نے کہا کہ وہ جلد نیا ڈائریکٹر تعینات کریں گے۔ فی الحال سیکریٹری برائے ہوم لینڈ سکیورٹی الیہاندرو میورکس نے رونلڈ رو کو ایجنسی کا قائم مقام ڈائریکٹر تعینات کیا ہے۔24 سال سے سیکرٹ سروس سے وابستہ رونلڈ رو اپریل 2023 سے ایجنسی کے نائب ڈائریکٹر رہے ہیں۔ایک وہ وقت بھی تھا جب چیٹل ایجنسی میں بطور ایجنٹ کام کیا کرتی تھیں۔ انھوں نے نائن الیون کے حملوں کے دوران سابق نائب صدر ڈِک چینی کو وائٹ ہاؤس سے باحفاظت نکالا تھا۔جب بائیڈن نائب صدر تھے تو اس وقت چیٹل کو ان کی سیکیورٹی کی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ پروٹیکٹو آپریشنز کی نائب اسسٹنٹ ڈائریکٹر بن گئی تھیں۔13 جولائی کو ٹرمپ کی ریلی پر فائرنگ کے واقعے کے بعد ان کی قیادت پر سوالات اٹھائے گئے۔ اس حملے میں ریلی کے شرکا میں سے ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ سابق صدر ٹرمپ سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی کانگریس میں جرح اور بڑھتا دباؤ

کانگریس کی ہاؤس اوورسائٹ کمیٹی نے سابق امریکی صدر ٹرمپ پر حملے کے بعد پیر کو اپنے اجلاس میں کمبرلی چیٹل کو بلایا گیا تھا۔ اس چھ گھنٹے طویل اجلاس کے دوران چیٹل سے ریلی سے قبل سیکیورٹی کی تیاریوں سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔اس کمیٹی کے سامنے چیٹل نے سیکیورٹی لیپس کی ذمہ داری لی تاہم مستعفیٰ ہونے کے مطالبے کی مخالفت کی تھی اور کہا کہ اس وقت سیکرٹ سروس کو چلانے کے لیے وہی بہترین شخص ہیں۔انھوں نے ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کو سیکرٹ سروس کی ’کئی دہائیوں میں سب سے بڑی آپریشنل ناکامی‘ قرار دیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حملے پر ابتدائی رپورٹ آئندہ 60 روز میں جمع کرائی جائے گی۔اپنی اس پیشی کے دوران چیٹل نے ارکان کو ٹرمپ پر حملہ کرنے والے شخص تھامس کروکس سے متعلق کوئی نئی معلومات نہیں دیں۔ وہ یہ بھی بتانے سے قاصر رہیں کہ حملہ آور قریبی عمارت کی چھت تک کیسے پہنچا اور اس کی موجودگی کے علم کے باوجود ٹرمپ کو سٹیج پر آنے کی اجازت کیوں دی گئی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا سیکرٹ سروس نے کسی بھی موقع پر اس عمارت کی چھت پر کوئی ایجنٹ تعینات کیا تھا، تو چیٹل نے جواب میں کہا کہ ’تحقیقات ابھی جاری ہے۔‘کانگریس کی رکن لیزا مکین نے جارحانہ انداز میں تبصرہ کیا کہ ’آپ کو جواب معلوم ہیں اس کے باوجود آپ ہمیں جواب دینے سے انکار کر رہی ہیں۔‘’میں آپ سے پھر پوچھوں گی کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس چھت پر کتنی شیل کیسنگز تھیں، اس سوال کا جواب کیا ہے؟‘رکن نینسی میس نے تبصرہ کیا تھا کہ ’آپ مکمل بدیانتی کر رہی ہیں۔‘ انھوں نے یہ پوچھا تھا کہ انھوں نے اب تک کمیٹی کو سیکیورٹی کی تفصیلات فراہم کیوں نہیں کیں تو اس پر چیٹل نے جواب دیا کہ ’میں اس بارے میں آپ کو بعد میں بتاؤں گی۔‘ اوورسائٹ کمیٹی کے سربراہ جیمز کومر نے طنز کیا کہ ’آپ نے اس سے زیادہ جواب اے بی سی رپورٹر کو (دوران انٹرویو) دیے تھے۔‘اجلاس میں متعدد ارکان نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بعض نے یہاں تک کہا کہ انھیں نوکری سے برخاست کر دیا جانا چاہیے۔نینسی میس نے یہ بھی پوچھا کہ آیا سکیورٹی کی ناکامی تربیت کا فقدان تھا یا ایجنٹس اپنی ذمہ داری پر پورا نہ اترا سکے۔ اس پر چیٹل نے جواب دیا کہ ’ہمیں ان چیزوں کے جواب تلاش کرنا ہیں۔‘ نینسی میس نے تبصرہ کیا کہ ’نو روز گزرنے کے باوجود آپ کے پاس جواب نہیں ہیں۔‘اس اجلاس کے بعد کمیٹی کے ڈیموکریٹ اور رپبلکن ارکان نے بذریعہ خط چیٹل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوراً مستعفی ہوجائیں اور یہ عندیہ دیا گیا تھا کہ اس معاملے پر ان کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔ اس خط میں سیکرٹ سروس سے احتساب اور شفافیت مانگی گئی ’جو وہ دینے سے قاصر ہیں۔‘کمیٹی کے رکن جیمز کومر نے کہا تھا کہ چیٹل اجلاس کے دوران ارکان کو اعتماد میں نہیں لے سکیں اور اس حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں کہ آیا وہ سیکرٹ سروس کی ذمہ داری نبھا سکتی ہیں۔انھوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں لکھا کہ کمیٹی کے اجلاس کی بدولت چیٹل نے استعفیٰ دیا اور ’آگے مزید احتساب ہوگا۔‘ادھر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک بیان دیا ہے کہ ’بائیڈن/ہیرس انتظامیہ نے میری صحیح حفاظت نہیں کی۔ اور میں نے مجبواً جمہوریت کے لیے گولی کھائی۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}