ٹائٹن حادثے کے ایک برس بعد امریکی ارب پتی شخصیت نے ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے کے مشن کا اعلان کیوں کیا؟،تصویر کا ذریعہThe Connor Group
،تصویر کا کیپشنتصویر

  • مصنف, مائیک وینڈلنگ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 2 گھنٹے قبل

امریکہ میں پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک ایک ارب پتی شخصیت بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں غرقاب ہونے والے تاریخی بحری جہاز ٹائٹینک کو دیکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ امریکی ریاست اوہائیو کے بزنس ٹائیکون لیری کارنر اور ’ٹرائٹن‘ نامی سب میرین کمپنی کے شریک بانی پیٹرک لاہے کا کہنا ہے کہ وہ شمالی بحرِ اوقیانوس میں 3800 میٹر کی گہرائی میں موجود ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔سیاحتی مقاصد کے لیے پرائیویٹ آبدوزیں بنانے کی صنعت کو گذشتہ برس اُس وقت شدید دھچکہ لگا تھا جب ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے جانے والی ’اوشین گیٹ‘ کی آبدوز تباہ ہو گئی تھی۔اس حادثے میں دو پاکستانیوں سمیت پانچ افراد مارے گئے تھے۔ اس پر سوار پانچ مسافروں میں پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد کے علاوہ برطانوی ارب پتی بزنس مین اور مہم جو ہمیش ہارڈنگ اور اس تفریحی مہم کا انتظام کرنے والی کمپنی اوشین گیٹ کے چیف ایگزیکیٹو سٹاکٹن رش اور فرانسیسی غوطہ خور شامل تھے۔

ارب پتی لیری کارنر کے ایک ترجمان نے منگل کے روز کہا ہے کہ یہ مجوزہ سفر صرف اُس وقت ہی کیا جائے گا جب کسی میرین تنظیم کی جانب سے اس سفر پر جانے والی آبدوز کے محفوظ ہونے کی مکمل طور پر تصدیق کی جائے گی۔اس مہم کے لیے ابھی کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا تاہم یہ دونوں شخصیات ’ٹرائٹن 4000/2‘ نامی آبدوز پر سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ’4000‘ سے مراد یہ ہے کہ یہ آبدوز سمندرمیں چار ہزار میٹر کی گہرائی تک بحفاظت سفر کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس حادثے کا شکار ہونے والی اوشین گیٹ کمپنی کی ’ٹائٹن‘ نامی آبدوز کو کاربن فائبر سے بنایا گیا تھا اور یہ صرف 1300 میٹر کی گہرائی تک جا سکتی تھی، جو ٹائٹینک کے ملبے تک پہنچنے کی اہلیت نہیں رکھتی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

کہا جاتا ہے کہ اوشین گیٹ کے چیف ایگزیکیٹو سٹاکٹن رش وہ شخص تھے جنھوں نے ماہرین کی جانب سے متعدد وارننگز اور آبدوز کو درپیش ممکنہ مسائل کو نظر انداز کیا تاہم کینیڈا اور امریکہ کے ماہرین کی اس حوالے سے تحقیقات ابھی تک جاری ہیں۔

،تصویر کا کیپشنٹائیٹن حادثے میں دو پاکستانیوں سمیت پانچ افراد مارے گئے تھے
کاروباری شخصیت لیری کارنر نے امریکی جریدے ’وال سٹریٹ جرنل‘ کو بتایا کہ ’میں دنیا بھر میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جہاں سمندر انتہائی طاقتور ہے، وہیں اگر آپ درست سمت میں جائیں تو یہ انتہائی دلچسپ، قابل لطف اور زندگی تبدیل کر دینے والا تجربہ ہوتا ہے۔‘ٹائٹن کے تباہ ہونے کے بعد پرائیوٹ آبدوز کی صنعت کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا تھا تاہم لیری کارنر اور پیٹرک لاہے امید کرتے ہیں کہ ایک کامیاب سفر اس صنعت میں دلچسپی کو دوبارہ بحال کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔،تصویر کا ذریعہTriton Submarinesٹائٹن حادثے کے بعد اوشین گیٹ نے اپنے آپریشن معطل کر دیے تھے اور بہت سی دوسری فرمز نے بتایا تھا کہ ان کی فروخت میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔پیٹرک لاہے نے وال سٹیرٹ جرنل کو بتایا تھا کہ ’یہ سانحہ لوگوں کی اس صنعت میں دلچسپی پر اثر انداز ہوا تھا۔‘پیٹرک لاہے اور لیری کارنر اس سے قبل سنہ 2021 میں مغربی بحر الکاہل کی تہہ میں موجود دراڑوں کو دیکھنے کے مشن پر بھی ساتھ گئے تھے۔ تقریباً 36,000 فٹ پر موجود یہ دراڑیں سمندری تہہ کا سب سے گہرا مقام ہیں۔ٹرائٹن سب میرین کمپنی کو اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}