روس کی نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ کے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کے اعلان کے بعد روسی وزارتِ دفاع نے پیغام جاری کردیا۔
روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ ویگنر فوجیوں کو دھوکا دیا گیا اور انہیں مجرمانہ مہم جوئی میں گھسیٹا جا رہا ہے، ویگنر فوجی روسی دفاعی نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق روسیِ وزارت دفاع نے ویگنر فوجیوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ضمانت بھی دینے کا کہا ہے۔
اس سے قبل ویگنر گروپ کے سربراہ نے روسی وزارتِ دفاع کے خلاف آخری حد تک جانے کا اعلان کیا تھا۔
ویگنر گروپ کے سربراہ یوو گنی پری گوژن نے الزام عائد کیا تھا کہ روس نے ویگنر گروپ کے فوجیوں کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یوو گنی پری گوژن نے روسی فوجی ہیلی کاپٹر مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
ویگنر گروپ کے سربراہ نے کہا تھا کہ 25 ہزار فوجی روسی عوام کے لیے مرنے کے لیے تیار ہیں، ہم اپنے راستے میں آنے والی ہر شے تباہ کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی عوام ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں، ہمیں اس گندگی کو صاف کرنے کی ضرورت ہے، یہ فوجی بغاوت نہیں بلکہ انصاف کے لیے مارچ ہے۔
دوسری جانب روسی وزارتِ دفاع نے فوری طور پر ویگنر گروپ کے سربراہ کے الزام کی تردید کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے تھے۔
روسی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ویگنر گروپ کے خلاف مسلح بغاوت کے الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، الزامات ثابت ہونے پر ویگنر گروپ کے بانی کو 12 سے20 سال جیل ہو سکتی ہے۔
اس معاملے پر کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ روسی صدر پیوٹن کو ویگنر گروپ اور وزارتِ دفاع کے درمیان کشیدگی سے متعلق اطلاعات دی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب ماسکو کے میئر نے انسداد دہشتگردی اقدامات کے تحت اضافی سیکیورٹی تعینات کردی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ماسکو کی سڑکوں پر روسی فوجی گاڑیوں کا گشت بڑھا دیا گیا ہے جبکہ روس کے ریجن روستوف اور لپیسک میں بھی سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
لپیسک ریجن کے گورنر کا کہنا ہے کہ جنوبی ریجنز کو ماسکو سے ملانے والی ایم 4 موٹروے ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔
Comments are closed.