روس کے لیے یوکرین میں کامیابی سمیٹنے والے ویگنر گروپ نے روسی فوجی قیادت کیخلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے روسی وزارت دفاع کا رخ کرلیا ہے۔
ویگنر گروپ نے اپنے ہراول دستے میں شامل اہلکاروں کو روسی طیاروں کی جانب سے مبینہ نشانہ بنائے جانے پر علم بغاوت بلند کردیا اور آخری حد تک جانے کا اعلان کیا ہے۔
ویگنر گروپ کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے گروپ میں شامل سیکڑوں جنگجوؤں کو وزیر دفاع کے حکم پر بمباری سے ہلاک کیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار جنگجوؤں کی لاشیں چھپادی گئی ہیں تاکہ یوکرین میں نقصانات کم کرکے دکھائے جاسکیں۔
ویگنر گروپ کے سربراہ کے مطابق ان کے دستے نے یوکرین میں شہریوں پر کارروائی کرنے والا روس کا فوجی ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا ہے۔
انہوں نے روس کے جنوبی علاقے روستوف میں داخل ہونے کا بھی دعویٰ کیا اور کہا کہ اب ان کے راستے میں جو بھی آیا اسے تباہ کردیا جائے گا۔
دوسری جانب کریملن نے ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن (Yevgeny Prigozhin) پر لوگوں کو خانہ جنگی کے لیے اکسانے کا الزام عائد کیا ہے اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے ماسکو کی سڑکوں پر ٹینک آگئے ہیں جبکہ یوکرین سے جڑے علاقوں میں سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔
یوکرین سے جڑے روسی علاقے روستوف کے گورنر نے علاقے میں کرفیو نافذ کیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے تاہم شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔
روسی حکومت نے ویگنر گروپ پر بمباری کی تردید کرتے ہوئے بغاوت کے الزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
ادھر روس میں پیدا نئے بحران پر وائٹ ہاؤس نے بھی نظریں جما لی ہیں، صورتحال سے امریکی صدر جوبائیڈن کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا نے اتحادیوں اور شراکت داروں سے صورتحال پر مشاورت شروع کردی ہے۔
Comments are closed.