وینڈی شرمن کا دورہ انڈیا اور پاکستان: امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں موجود سرد مہری کیسے کم ہو گی؟
- عابد حسین
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئی ہوئی امریکہ کی نائب سیکریٹری خارجہ وینڈی شرمن کے ساتھ ملاقات میں جہاں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ’امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد اور پائیدار تعلقات‘ کے قیام کا خواہاں ہے، وہیں ایک روز قبل انڈیا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وینڈی شرمن کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکہ پاکستان کے ساتھ وسیع شراکت داری کا متمنی نہیں ہے۔
امریکی نائب سیکریٹری خارجہ وینڈی شرمن نے اپنے وفد کے ہمراہ آج (جمعہ) صبح وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، افغانستان اور علاقائی امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے افغانستان میں تصفیے کے پُرامن حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اور امریکہ کے نقطہ نظر میں ہم آہنگی موجود ہے۔‘
دوسری جانب امریکی نائب وزیر خارجہ نے افغانستان سے امریکی اور دیگر شہریوں کے انخلا کے لیے پاکستان کی معاونت اور خطے میں امن کے لیے بروئے کار لائی گئی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، معاشی تعاون، علاقائی روابط کے فروغ اور خطے میں قیام امن کیلیے امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد، طویل المیعاد اور پائیدار تعلقات کے قیام کا خواہاں ہے۔
انھوں نے مزید کہا: ’پاکستان اور امریکہ کے درمیان باقاعدہ اور منظم ڈائیلاگ کا عمل ہمارے دوطرفہ مفاد کے ساتھ ساتھ مشترکہ علاقائی مقاصد کو فروغ دینے کے لیے بہت ضروری ہے۔‘
اس اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان موسمیاتی تبدیلی اور متبادل توانائی کے حوالے سے دو طرفہ مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کی تعریف کی اور بلوچستان میں آنے والے زلزلے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
گذشتہ شام انڈیا کا تین روزہ دورہ مکمل کر کے جب وینڈی شرمن پاکستان پہنچیں تو انھوں نے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف سے بھی ملاقات کی۔
اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں افغانستان کے معاملے پر گفتگو ہوئی اور اس کے علاوہ پاکستان اور امریکہ میں تعاون کے شعبوں کے بارے میں بات چیت کی۔
توقع ہے کہ امریکی نائب سیکریٹری خارجہ وینڈی شرمن پاکستان کی اعلیٰ عسکری اور سیاسی قیادت سے بھی ملاقات کریں گی لیکن اس بارے میں بوجوہ سکیورٹی باضابطہ کوئی اعلان نہیں ہوا ہے۔
وینڈی شرمن کا دورہ انڈیا: ’میرا پاکستان کا دورہ بہت مخصوص اور محدود مقصد کے لیے ہے‘
اس سے قبل اپنے دورہ انڈیا کے دوران وینڈی شرمن نے ممبئی میں جمعرات کو ایک تقریب میں کہا کہ ان کا دورہ پاکستان بہت ’مخصوص اور محدود مقاصد‘ کے لیے ہے اور وہ فی الوقت پاکستان سے وسیع البنیاد تعلقات کی متمنی نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ دورہ بہت مخصوص اور محدود مقصد کے لیے ہے۔ ہمیں ایسا نظر نہیں آ رہا کہ ہم فی الوقت پاکستان سے وسیع البنیاد تعلقات قائم کریں، اور نہ ہی ہمیں کوئی دلچسپی ہے کہ ہم انڈیا اور پاکستان کو ایک ساتھ ملا کر دیکھیں۔ ہم ابھی نہ اس مقام پر ہیں، اور نہ ہی ہم اس طرف جا رہے ہیں۔‘
ممبئی میں آننتا ایسپن سینٹر میں ہونے والی اس تقریب سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا دورہ پاکستان چند مخصوص وجوہات کی بنا پر ہے اور وہ پاکستانی حکومت سے ان معاملات پر گفتگو کریں گی۔
دورہ پاکستان کے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں وینڈی شرمن کا کہنا تھا کہ سب یہ جاننا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں اس وقت کیا ہو رہا ہے اور ان کی خواہش ہے کہ تمام فریقین افغانستان کے معاملے پر ایک ذہن کے ساتھ چلیں۔
‘ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ ہم تمام فریقین کی سکیورٹی کو یقینی بنا سکیں، بشمول انڈیا اور امریکہ۔ تو میں وہاں (پاکستان) جا کر مخصوص نوعیت کی گفتگو کروں گی۔‘
طالبان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر وینڈی شرمن کا کہنا تھا کہ طالبان نے جن باتوں کا عہد کیا تھا وہ اس پر پورے نہیں اُترے ہیں۔
’گذشتہ چند ہفتوں میں ہم میں سے کسی نے طالبان کی باتوں پر یقین نہیں کیا تھا، اور نہ ہی ہم ایسا کریں گے۔ ابھی تک انھوں نے جن جن باتوں کے وعدے کیے تھے، وہ پورے نہیں کیے۔‘
’تعلقات میں بہتری کا امکان امریکہ کے رویے پر منحصر ہے‘
وینڈی شرمن کے دورہ پاکستان اور انڈیا میں دیے گئے بیان کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق سفیر آصف درانی نے کہا کہ اس بات میں قطعی کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات اس وقت سردمہری کا شکار ہیں۔
’اس بیان سے امریکی جھنجھلاہٹ واضح ہے۔ امریکہ کو اس خطے میں شکست ہو چکی ہے۔ وسطی ایشیائی ریاستوں نے ان کو اڈے دینے سے انکار کر دیا ہے اور پاکستان ہی ان کے پاس ایک راستہ تھا افغانستان کے لیے، اور میرا خیال ہے کہ انھیں یہاں پر مکمل شکست ہو چکی ہے۔‘
مستقبل میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کے امکانات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ اب امریکہ کے رویے پر منحصر ہے۔
’دیکھنا یہ ہو گا کہ امریکہ اس خطے کے ساتھ کیسا برتاؤ رکھتا ہے۔ اگر ان کا مقصد چین کو انڈیا کی مدد سے شکست دینا ہے تو اس صورت میں پاکستان ان کا اتحادی نہیں رہے گا۔‘
اسی حوالے سے جب صحافی اور تجزیہ نگار سرل المیڈا سے سوال کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ’ایف پاک‘ (افغانستان اور پاکستان) کا مخفف جاری رہے گا اور ممکن ہے کہ پاکستان کے لیے حالات مزید سخت ہو جائیں گے۔
سرل المیڈا کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ کے حوالے سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ وہ آیا جان کر کوئی بیان دے رہے ہیں یا نہیں، ’لیکن وینڈی شرمن کی جانب سے دورہ پاکستان کے مقاصد کو اتنے سخت لہجے میں بیان کرنا ایک سوچا سمجھا فیصلہ لگتا ہے۔‘
’اگر پاکستانی نقطہ نظر سے دیکھیں تو انتہائی پریشان کن بات یہ ہے کہ پاکستانی ریاست، چاہے وہ عسکری حکام ہوں یا سویلین حکام، دونوں کے پاس پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بڑھتے ہوئے بگاڑ کو روکنے کے لیے حکمت عملی کا شدید فقدان نظر آ رہا ہے۔‘
Comments are closed.