- مصنف, ہاناہ پرائس
- عہدہ, بی بی سی آئی انوسٹیگیشنز
- 2 گھنٹے قبل
ستمبر 2022 میں جب دو نوجوان برازیلی خواتین لاپتہ ہوئیں تو ان کے اہلخانہ اور امریکی ایف بی آئی نے ملک بھر میں ان کی تلاش کا آغاز کیا۔ ان کو صرف یہ علم تھا کہ یہ دونوں کیٹ ٹوریز نامی ایک ماڈل اور انفلوئنسر کے پاس رہتی تھیں۔کیٹ ٹوریز کو حال ہی میں ان لاپتہ خواتین میں سے ایک کی انسانی سمگلنگ کے الزام میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ بی بی سی ورلڈ سروس کو بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف دوسری لاپتہ خاتون سے جڑے الزامات بھی موجود ہیں۔لیکن ایک ایسی انفلوئنسر جو ماضی میں ایک ماڈل رہ چکی ہیں، جن کی تصاویر بین الاقوامی میگزین کے سرورق پر چھپ چکی ہیں اور جو لیونارڈو ڈی کیپریو جیسے ہالی وڈ اداکار کے ساتھ نظر آیا کرتی تھیں، نے اپنے مداحوں کا کیسے جنسی استحصال کیا؟اینا کو 2017 میں کیٹ کا انسٹاگرام پیج نظر آیا تو انھیں جیسے امید کی کرن نظر آ گئی۔ اینا بھی کیٹ کا شکار ہو گئی تھیں اور بعد میں دونوں لاپتہ خواتین کی بازیابی میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا۔
اینا کے مطابق برازیل کے ایک غربت زدہ علاقے سے نکل کر بین الاقوامی ماڈل بن جانے والی کیٹ کی زندگی کا سفر متاثرکن تھا۔ بی بی سی آئی انوسٹیگینش اور بی بی نیوز برازیل سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’ایسا لگتا تھا جیسے اس نے بچپن میں گھریلو تشدد اور تلخ تجربات کے باوجود اتنی کامیابی حاصل کی۔‘اینا کا بچپن بھی آسان نہیں تھا۔ وہ برازیل سے تنہا امریکہ پہنچی تھیں اور ماضی میں ایک پرتشدد تعلق میں بھی رہیں جس کے ان کے زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔کیٹ ٹوریز نے ان دنوں اپنی آپ بیتی شائع کی تھی جس میں انھوں نے دعوی کیا تھا کہ وہ اپنی روحانی طاقتوں کے بل بوتے پر مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کر سکتی ہیں۔ ان کا انٹرویو برازیل کے میڈیا نے بھی کیا۔اینا کہتی ہیں کہ ’اس کا چہرہ میگزین کے سرورق پر موجود تھا۔ وہ مشہور شخصیات کے ساتھ نظر آتی تھی جیسا کہ لیونارڈیو ڈی کیپریو۔ سب کچھ کافی قابل اعتبار تھا۔‘اینا کو کیٹ کی روحانیت نے کافی متاثر کیا۔ لیکن وہ نہیں جانتی تھیں کہ کیٹ کی کہانی مکمل سچ نہیں تھی۔،تصویر کا ذریعہJack Garland/BBC
،تصویر کا ذریعہKat Torresبی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ کم از کم چار دیگر خواتین بھی تقریبا اس بات پر قائل ہو گئی تھیں لیکن پھر انھوں نے اپنا فیصلہ بدل لیا۔ڈیزائر فریٹاس کا کہنا ہے کہ کیٹ نے جرمنی سے امریکہ کے لیے جہاز کا ٹکٹ خرید کر دیا اور ان کو بتایا کہ وہ خود کشی کر سکتی ہیں اسی لیے انھیں مدد کی ضرورت ہے۔کیٹ پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے لٹیشیا، جنھوں نے 14 سال کی عمر میں ان سے لائف کوچنگ حاصل کرنا شروع کی تھی، کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ امریکہ آ جائیں لیکن پھر انھیں اپنے لیے کام کرنے پر مجبور کیا۔سول کا کہنا ہے کہ انھوں نے کیٹ کے ساتھ رہنے کی حامی صرف اس وقت بھری تھی جب وہ بے گھر ہو چکی تھیں۔ان سب خواتین کو جلد ہی علم ہو گیا کہ حقیقت ان سے کیے جانے والے وعدوں سے بہت مختلف تھی۔ڈیزائر کا کہنا ہے کہ کیٹ نے انھیں ایک سٹرپ کلب میں کام کرنے پر مجبور کیا۔ کیٹ نے ان سے کہا کہ اگر ڈیزائر نے ایسا نہیں کیا تو ان کے جہاز کے ٹکٹ، رہائش سمیت دیگر اخراجات کے پیسے لوٹانے ہوں گے۔ ڈیزائر کے پاس پیسے نہیں تھے اور اس وقت تک انھیں کیٹ کی روحانی طاقت پر پورا اعتماد تھا۔وہ سٹرپ کلب میں کام کرنے پر آمادہ ہو گئیں۔ اسی کلب کے مینیجر جیمز نے بی بی سی کو بتایا کہ ڈیزائر ہفتے میں سات دن کام کرتی تھیں اور ہر دن کافی زیادہ گھنٹے صرف کرتی تھیں۔ڈیزائر اور سول کا کہنا ہے کہ آسٹن میں کیٹ کے مکان میں سخت قوانین لاگو تھے۔ ان خواتین پر پابندی تھی کہ وہ ایک دوسرے سے بات نہیں کر سکتیں، ان کو اپنے کمرے سے باہر نکلنے کے لیے اجازت لینے کی ضرورت تھی اور اپنی کمائی تک کیٹ کے حوالے کرنا ہوتی تھی۔سول نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس صورت حال سے نکلنا بہت مشکل تھا جب آپ کا پیسہ بھی آپ کے پاس نہیں۔‘’مجھے خوف تھا کہ اس کے پاس میری ساری معلومات ہیں، میرا پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، تو مجھے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘لیکن سول کہتی ہیں کہ ان کو اس وقت یہ احساس ہوا کہ کسی بھی صورت ان کو فرار ہونا ہو گا جب انھوں نے کیٹ کو فون پر اپنی ایک صارف سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’سزا کے طور پر برازیل میں جسم فروشی کا کام کرنا ہو گا۔‘سول بھی اپنے ایک سابق بوائے فرینڈ کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئیں۔ دوسری جانب کیٹ کے شوہر کا اسلحہ باقاعدگی سے ان کے انسٹاگرام پر نظر آنے لگا تھا اور مکان میں موجود باقی خواتین کے خوف میں اضافہ ہو رہا تھا۔،تصویر کا ذریعہJack Garland/BBC
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.