وہ وائرل ویڈیو مذاق جس نے جاپان میں سوشی کھانے والوں کو پریشان کر رکھا ہے

  • مصنف, شائمہ خلیل
  • عہدہ, ٹوکیو نامہ نگار

سوشی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

جاپان کی پولیس نے ’سوشی ٹیریر پرینک‘ کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ غیر صحت بخش وائرل ویڈیو مذاق دنیا کی مقبول ترین خوراک سوشی پیش کرنے والے ریستورانوں کی ساکھ کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔

گذشتہ ماہ ایک شخص کی سوشی ٹرین ریستوران میں سوشی پیش کرنے والی کنوئیر بیلٹ پر سویا ساس کی بوتل کو چاٹنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد عوام میں شدید غصہ پایا گیا۔

اس ویڈیو میں اس شخص کورا سوشی نامی ریستوران کی ایک شاخ میں پاس سے گزرنے والے کھانے پر لعاب لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد سے ایسی درجنوں ویڈیوز سامنے آئی ہیں جس کے بعد عوام میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

جاپان میں متعدد سوشی ٹرین ریستورانٹس جنھیں ’کائٹن سوشی‘ کہا جاتا ہے، نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ان کی خوراک کو نقصان پہنچانے والے مجرموں کو روکا جائے لیکن ان ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد بعض ریستورانوں نے مکمل طور پر اپنی مخصوص ڈش پیش کرنا چھوڑ دی ہے۔

مشرقی جاپان میں، چوشیمارو نامی ریستوران کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک گاہک کی جانب سے ادرک کے اچار کے مرتبان میں سگریٹ بجھائے جانے کے بعد سوشی کنوئیر بیلٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔

ریستوران کا عملہ اب کھانا براہ راست گاہکوں کے لیے لاتا ہے اور انھیں ساسز اور دیگر چٹنیاں صرف اس وقت مہیا کی جاتیں ہیں جب وہ اپنی نشستوں پر بیٹھ چکے ہوتے ہیں۔

سوشی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

جاپان دنیا بھر میں اپنی صفائی و ستھرائی کے معیار اور کھانے کے آداب کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔

لہذا ’سوشی ٹیریزم‘ کے سلسلے میں کیے جانے والے اس مذاق نے نہ صرف ملک بھر میں لاکھوں افراد کو پریشان کیا بلکہ سوشیرو چین جیسی کمپنی کے حصص کی قیمتیں بھی گر گئیں ہیں۔

کورا سوشی نامی ریستوران جس کو نشانہ بنانے والے افراد کو بدھ کو گرفتار کیا گیا، کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’وائرل ویڈیو‘ کا یہ رحجان انتہائی خطرناک ہے اور یہ سوشی کنوئیر بیلٹ ماڈل پر بننے والے ریستورانوں کی بنیاد کے لیے ایک خطرہ بن رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کنوئیر بیلٹ سوشی وہ چیز ہے جو جاپان کی ثقافت کا فخر ہے۔ ہم اپنے گاہگوں کے لیے یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ انھیں اس بیلٹ کے ذریعے فراہم کردہ سوشی محفوظ اور صاف ہے اور وہ اسے آرام سے کھا سکتے ہیں۔‘

وائرل ویڈیوز میں لوگ ان بیلٹ سے گزرنے والی سوشی کو چھوتے اور چوپ سٹکس کو چاٹتے ہوئے فلما رہے ہیں۔

ان واقعات پر مختلف سوشی ریستوران نے قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن بدھ کو ہونے والی گرفتاریوں کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ اس سلسلے میں پہلی کارروائی ہے۔

پولیس نے جاپان کے وسطی شہر ناگویا میں ایک 21 سالہ نوجوان ریوگا یوشینو پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے تین فروری کو کورا ریستوران کے سوشی کنویئر بیلٹ پر موجود سویا ساس کی بوتل کو چاٹا تھا۔

اس کے علاوہ اس میں دو کم عمر 19 اور 15 سالہ نوجوان بھی ملوث تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جاپان کے قانون کے مطابق ان کی حرکت نے کاروبار میں خلل ڈالا تھا۔

تمام مشتبہ افراد کو غلط کام کرنے پر حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک نے اپنے فعل پر معافی بھی مانگی ہے۔

سوشی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کووڈ وبا، یوکرین جنگ اور ین کی عالمی سطح پر کم قدر کے درمیان ریستوران والی کمپنیاں پہلے ہی مشکل صورتحال سے گزر رہی ہیں۔ بہت سی کمپنیوں کو گذشتہ برس اپنی سستی ترین چیزوں کو مہنگا کرنا پڑا تھا اور اب انھیں سوشی کے اس غیر صحت بخش مذاق کی لہر میں مزید مشکل کا سامنا ہے۔

اس مذاق کے باعث ملک بھر میں ریستورانوں کو اپنے گاہکوں کو صفائی ستھرائی کے اعلیٰ معیار کی یقین دہانی کروانی پڑ رہی ہے۔

سوشیرو چین نامی ریستوران نے گذشتہ ماہ اپنے گاہکوں کے لیے نئے ضوابط لاگو کیے تھے جن کے مطابق گاہکوں کو کھانے کے لیے اپنے چمچے، کانٹے، چٹنیاں اور مسالہ جات خود آ کر حاصل کرنے ہیں تاکہ اس طرح کے ممکنہ حملوں کو کم کیا جا سکے۔

جبکہ کورا سوشی نامی ریستوران نے اب ایک الرٹ سسٹم متعارف کروایا ہے جہاں اب اس کے کنویئر بیلٹس پر کیمرے اور سینسر نصب ہیں۔

اور اگر ان پر کوئی شخص پلیٹ واپس رکھتے پکڑا جاتا ہے تو ٹوکیو اور اوساکا میں اس ریستوران کے دفاتر میں فوراً ایک پیغام موصول ہوتا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ