’وہ میرا اور بچوں کے گلے کاٹ دے گا‘ چار بچوں کی ماں کا قتل جس کی ’اطلاع‘ پولیس کو پہلے ہی دی گئی تھی،تصویر کا ذریعہWEST YORKSHIRE POLICE

  • مصنف, سانشیا برگ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک گھنٹہ قبل

برطانیہ کے علاقے ہڈرفیلڈ میں 15 مئی 2023 کو ایک دوہرے قتل کی واردت پیش آئی۔ اس قتل کی واردات میں ایک شخص نے اپنی سابقہ بیوی اور اس کے ساتھی کو خنجر کے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ 27 سالہ کیٹی ہگٹن اور ان کے ساتھی سٹیون ہارنٹ کو کیٹی کے سابقہ شوہر مارکوس اوسبورن نے اس رات خنجر سے حملہ کر کے قتل کیا تھا مگر بی بی سی کو دستیاب پولیس کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق پولیس کو اس ممکنہ دوہرے قتل کے بارے میں چار دن پہلے سے ہی مقتولہ نے خبردار کیا تھا۔ بی بی سی کو دستیاب ریکارڈ کے مطابق کیٹی ہگٹن نے قتل سے چار روز قبل مغربی یورکشائر پولیس کو بتایا تھا کہ انھیں خطرہ ہے کہ مارکوس انھیں ’بری طرح زخمی یا قتل‘ کر دے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کیٹی کی جانب سے معلومات کے بعد ممکنہ حملے اور جرم کا جائزہ لیا جا رہا تھا اور کیٹی ہگٹن اور ان کے چار بچوں کو کس طرح تحفط فراہم کیا جائے اس بارے میں غور ہو رہا تھا کہ ان کے قتل کا واقعہ ہو گیا۔

34 سالہ مارکوس اوسبورن نے قتل اور دیگر جرائم کا اعتراف کر لیا ہے اور لیڈز کراؤن کورٹ اسے سزا سنانے کی کارروائی کرنے والی ہے۔ یہ سماعت بی بی سی ٹو کے پروگرام نیوز نائٹ کی رپورٹ کے ایک ہفتے بعد ہوئی جس میں مقتولین کی ماؤں نے مغربی یارکشائر پولیس پر اپنے بچوں کی حفاظت میں ناکام ہونے کا الزام لگایا تھا جنھوں نے ان کی مدد طلب کی تھی۔جیسا کہ اوسبورن نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے اور اس وقت ان کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ زیر سماعت نہیں، اس لیے کیٹی ہگٹن اور ان کے ساتھی کے قتل کی تفصیلات کو رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ سرکاری تفصیلات بی بی سی نے ہائی کورٹ سمیت متعدد عدالتی سماعتوں کے دوران حاصل کی ہے اور اسی بنا پر انھیں رپورٹ کر پایا ہے۔ اس مقدمے سے جڑی پروفیسر جین مونکٹن سمتھ، جو ایک کریمنولوجسٹ ہیں، کا کہنا تھا کہ جب میں نے پہلی بار اس تمام واقعات کے تسلسل کو دیکھا تو ’میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔‘وہ کہتی ہیں کہ اس قتل کی واردات سے متعلق محدود معلومات کے باوجود اوسبورن قتل کرنے کی پوری تیاری کر کے آیا تھا، اس کی گھریلو تشدد اور کنٹرولنگ رویے کی ایک پرانی تاریخ تھی اور اس نے کیٹی کو اس متعلق مخصوص دھمکیاں بھی دی تھی۔،تصویر کا ذریعہYORKSHIRE LIVE

،تصویر کا کیپشنکیٹی کے سابقہ شوہر مارکوس اوسبورن

’ہم دونوں کو مار دے گا‘

کیٹی ہگٹن کے دوست انھیں ’چلبلی، خوش مزاج اور ایک اچھی ماں‘ کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ وہ کئی برسوں سے اوسبورن کے ساتھ تعلقات میں تھیں لیکن اپریل 2023 کے آخر میں انھوں نے اسے چھوڑ دیا تھا۔ وہ 11 مئی کو ہڈرز فیلڈ کے مشرق میں ٹاؤن سینٹر ہارپ انگے میں اس کے بنا ہی اپنے آبائی گھر واپس آ گئی تھی۔ اسی دن وہ ہڈرز فیلڈ کے مقامی پولیس سٹیشن پر مغربی یارکشائر پولیس کو باضابطہ بیان دینے گئی تھی۔ انھوں نے پولیس افسران کو بتایا تھا کہ گذشتہ روز انھوں نے اوسبورن سے بات کی تھی اور وہ یہ قبول کرنے سے انکاری ہے کہ ان کے درمیان ہمیشہ کے لیے تعلق ختم ہو گیا ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق کیٹی ہگٹن نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ اوسبورن نے ان پر تشدد کیا اور دھمکی دی کہ اگر انھوں نے کسی کو بتایا کہ ’وہ کیسا ہے تو وہ ’میرا اور بچوں کے گلے کاٹ دے گا۔‘ انھوں نے یہ بھی پولیس سے کہا تھا کہ انھیں خطرہ ہے کہ اگر وہ اس کے پاس واپس نہیں گئیں تو وہ ’مجھے تلاش کرے گا اور مجھے شدید چوٹ پہنچائے گا یا مار ڈالے گا۔‘اوسبورن اس سے قبل بھی سابقہ خواتین پارٹنرز پر تشدد کرنے کے جرم میں جیل کاٹ چکا تھا اور کیٹی ہگٹن بھی پرانے تعلق میں تشدد کا نشانہ بن چکی تھی۔ کیٹی ہگٹن نے اس دن پولیس کو یہ بھی بتایا تھا کہ اوسبورن نے انھیں یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر انھوں نے ’کوئی اور بوائے فرینڈ بنایا تو وہ ہم دونوں کو مار ڈالے گا۔‘ پروفیسر مونکٹن سمتھ نے گھریلو تشدد کی اپنی تحقیق کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’گھریلو قتل‘ کے رجحان کے مطابق اوسبورن ساتویں سٹیج پر تھا یعنی وہ قتل کرنے کا پختہ ارادہ کر چکا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس مقدمے سے متعلق تفصیلات پڑھ کر میں ششدر رہ گئی اور مجھے بہت دکھ ہوا کہ کیٹی کو قتل کیے جانے کے تمام اشارے موجود تھے۔

کیٹی ہگٹن کی پولیس شکایت کے بعد کیا ہوا؟

جس دن کیٹی ہگٹن پولیس سے مدد طلب کرنے گئی تھی اس کے ایک دن بعد 12 مئی کو ایک سوشل ورکر نے کرکلیس کونسل دفتر سے ان سے رابطہ کیا اور ان کی مدد کی پیشکش کی۔ مقدمے کے ریکارڈ کے مطابق اس میں مدد کی نوعیت کی تفصیل درج نہیں مگر کیٹی ہگٹن نے اس مدد کی پیشکش کو مسترد کیا۔ شاید انھیں پناہ کی پیشکش کی گئی ہو۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق کیٹی ہگٹن نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ وہ اور ان کے بچے ویک اینڈ اپنے رشتہ داروں کے ہاں گزاریں گے۔ جس کے بعد مغربی یارکشائر پولیس نے اوسبورن کو گرفتار کیا لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے پولیس کی جانب سے گھریلو تشدد کے حوالے سے تنبیہ نوٹس دے کر چھوڑ دیا گیا۔ اس نوٹس کے مطابق وہ کیٹی ہگٹن سے رابطہ نہیں کر سکتا اور وہ ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا اور اس کی خلاف ورزی کرنے پر اسے دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ پروفیسر مونکٹن کہتی ہیں کہ ان حالات میں ایسا نوٹس معاملات کو مزید بگاڑ سکتا ہے اور ان کا خیال ہے کہ پولیس کو اوسبورن کو گرفتار کر کے چھوڑنے کی بجائے زیر حراست رکھنا چاہیے تھا۔ اس کے اگلے دن اتوار 14 مئی کو کیٹی ہگٹن اپنے نئے ساتھی ہارنٹ کے ساتھ سنیما گئی اور انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک تصویر شیئر کی اور اس کے بعد جب وہ دونوں ہارپ انگے کے علاقے پہنچے تو اوسبورن نے ان پر حملہ کر دیا۔ پانچ جولائی 2023 کو اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کرل کے سی نے کہا کہ ’ یہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا حملہ تھا، جو چند گھنٹے جاری رہا۔‘ پولیس کے مطابق اوسبورن نے کیٹی اور ہارنٹ کو تیز دھار ہتھیار سے نشانہ بنایا اور گھر پر موجود ایک اور شخص پر تشدد کیا۔ اگلے دن یعنی 15 مئی کو مقامی انتظامیہ اور دیگر ایجنسیوں کے اہلکار کیٹی ہگٹن کی جانب سے درج شکایت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس میں شریک ہوئے تھے اور سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ ’ایک ہنگامی اجلاس تھا۔‘اسی دوران انھیں ایک فون کال موصول ہوئی جس میں کیٹی ہگٹن اور ہارنٹ کی موت کی خبر ملی۔ پولیس اور میڈیکل ٹیمیں فوراً ہارپ انگے کے علاقے مںی کیٹی ہگٹن کے گھر پہنچی تو وہاں انھیں ان دونوں کی لاشیں ملی۔ اس دن پولیس نے اوسبورن کو گرفتار کر لیا۔گذشتہ موسم گرما میں مغربی یارکشائر پولیس نے یہ اعتراف کیا تھا کہ اس حملے سے پہلے ان کا متاثرین سے رابطہ تھا اور جیسا کہ ضرورت تھی، فورس نے خود کو پولیس کنڈکٹ کے لیے انڈیپنڈنٹ آفس (IOPC) کو رپورٹ کیا تھا۔ اس وقت انڈیپنڈنٹ آفس نے کہا تھا کہ مقامی پولیس اس معاملے کی خود چھان بین کرے اور وہ صرف اس کا جائزہ لے گا۔ اس قتل کے بعد آئی او پی سی دفتر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اس واقعے سے شدید تحفظات نے جنم لیا ہے اور ہم متاثرین کے اہلخانہ کے دکھ میں شامل ہیں اور اس معاملے میں تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی اس متعلق معلومات فراہم کی جائیں گی تاہم کیٹی ہگٹن اور ہارنٹ کے قتل کا واقعہ دلخراش ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}