- مصنف, الیہاندرو میلان ولنشیا
- عہدہ, بی بی سی منڈو
- ایک گھنٹہ قبل
مارٹینا کینچی نیٹ بولیویا کے جنگل سے گزر رہی تھیں جہاں سرخ رنگ والی تتلیاں اردگرد چکر لگا رہی تھیں۔ ہم نے انھیں کہا وہ کچھ دیر کے لیے رک جائیں کیونکہ ہماری ٹیم آگے نہیں بڑھ سکتی تھی۔مارٹینا کے شناختی کارڈ کے مطابق ان کی عمر 84 برس تھی۔ مگر 10 منٹ کے اندر ہی انھوں نے مقامی یوکا نامی پھل والے تین درختوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور اپنے چاقو کے دو وار سے نرم تنے والے اس درخت کو دو حصوں میں کاٹ ڈالا۔انھوں نے اپنی کمر پر بڑی تعداد میں پھل لادا اور جنگل سے اپنے گھر کی طرف چلتی بنیں۔ مارٹینا نے یہاں پر ’کاساوا‘، مکئی، کیلے اور چاول کی کاشت کر رکھی ہے۔مارٹینا اس 16000 نیم خانہ بدوش مقامی کمیونٹی، جسے مقامی زبان میں ’چیمانے‘ پکارا جاتا ہے، کا حصہ ہیں جو ایمازون کے جنگل میں مقیم ہے۔ یہ مقام بولیویا کے دارالحکومت ’لا پاز‘ کے شمالی میں کوئی 600 کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس کمیونٹی کے لوگوں کی دل کی شریانیں بہت مضبوط ہیں اور ان کی ذہنی عمر باقی لاطینی امریکہ، یورپ اور دیگر دنیا کے ممالک کے نسبت کم رفتار سے بڑھتی ہے۔
پروفیسر ہلارڈ کپلان اور ان کے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے ساتھی مائیکل گوروین کا ابتدائی کام انتھروپولوجی (علم بشریات) سے متعلق تھا۔لیکن انھوں نے دیکھا کہ چیمانے کے معمر افراد میں بڑھاپے کی مخصوص بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس یا دل کے مسائل کی علامات نہیں پائی جاتی ہیں۔پھر سنہ 2013 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق ان کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ امریکی ماہر امراض قلب رینڈل سی تھامسن کی سربراہی میں ایک ٹیم نے قدیم مصری، ا’ِنکا‘ اور ’انینگن‘ تہذیبوں کی 137 حنوط شدہ لاشوں کا تحقیق کی غرض سے سی ٹی سکین کیا۔ان کی تحقیق کے مطابق جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، چربی، کولیسٹرول اور دیگر مادے شریانوں کو گاڑھا یا سخت بنا دیتے ہیں، جس سے ’ایتھروسکلروسیس‘ ہوتا ہے۔ انھوں نے 47 حنوط شدہ لاشوں میں ایسی علامات پائیں اور ان مفروضوں کو چیلنج کیا کہ یہ جدید طرز زندگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔دوسرا مرحلہ جو سنہ 2023 میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے ’پروسیڈنگز‘میں شائع ہوا، اس سے یہ بات سامنے آئی کہ عمر رسیدہ افراد میں برطانیہ، جاپان اور امریکہ جیسے صنعتی ممالک میں ایک ہی عمر کے لوگوں کے مقابلے میں 70 فیصد کم دماغی خرابی ظاہر ہوئی۔تحقیق کاروں کے میڈیکل کوآرڈینیٹر اور بولیویا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈینیئل اید روڈریگز کا کہنا ہے کہ ’ہم نے پوری بالغ آبادی میں الزائمر کے صفر کیسز پائے ہیں جو کہ قابل ذکر ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.