- مصنف, ماریانہ سپرنگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
’یہ ایک ہمشکل ہے! یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ یہ شہزادی کیٹ ہوں!‘آج صبح میری سوشل میڈیا فیڈ پر سامنے آنے والی پہلی ویڈیو میں ایک شوقیہ جاسوس کو ایک جھوٹے سازشی نظریات کی تشہیر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ویلز کی شہزادی کیٹ اپنے شوہر کے ساتھ ایک فارم پر گھوم رہی ہیں، اور یہی خبر اخبار دی سن میں بھی شائع ہوئی ہے، اب حقیقت یہ ہے کہ یہ فوٹیج اور سامنے آنے والی تصویر دراصل ایک معروف شخص کی تھی۔تاہم یہاں بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ اس بارے میں کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ یہ شہزادی ہی ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ یہ شہزادی کیتھرین کی صحت کے بارے میں سوشل میڈیا پر پھیلنے والے جھوٹے نظریات کی ایک تازہ ترین مثال ہے۔جنوری میں پیٹ کی سرجری کے بعد عوامی منظر نامہ سے اُن کے غائب ہونے کی وجہ سے بہت سے سوالات اور اسی طرح کے بے بنیاد دعوؤں نے جنم لیا ہے۔
کینزنگٹن پیلس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادی صحتیاب ہو رہی ہیں اور توقع ہے کہ ایسٹر کے بعد وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے واپس آ جائیں گیں۔بی بی سی کی نامہ نگار ماریانہ سپرنگ کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر بے شمار ایسی خبریں اور لوگ موجود ہیں جو ایسی معلومات شئیر کرتے ہیں جس میں اب کسی حد تک میڈیا بھی اپنا حصہ ڈالنے لگا ہے اور یہ سب باتیں اس وجہ سے بھی وائرل ہو رہی ہیں کیونکہ اس وقت لوگ ان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، اور ایسی متعدد باتوں کے بارے میں، میں نے تحقیقات کی ہیں اور سامنے یہ آیا کہ ان سب باتوں اور خبروں سے جُڑے لوگوں کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔‘اب اس سے ایک تو یہ ہوتا ہے کہ یہ خبریں نہ صرف ان خبروں سے جڑے لوگوں کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ وسیع پیمانے پر یہ عوامی اعتماد کو ختم کر دیتی ہیں۔شہزادی کیتھرین کے بارے میں سوشل میڈیا پر پہلے سے ہونے والی چپ مگوئیوں میں اُس وقت مزید شدت آئی تھی جب شاہی محل کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی شہزادی اور ان کے بچوں کی ’مدرز ڈے‘ کی تصویر کو ایڈٹ کیا گیا۔شہزادی نے بعد میں اس پر معافی مانگی اور تصویر میں ایڈیٹنگ کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔،تصویر کا ذریعہPrince of Walesاس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اس نئی فوٹیج کو کسی بھی طرح سے تبدیل کیا گیا ہے، لیکن اس نے ایک اور سازشی نظریات اور طنز کو جنم دیا ہے۔باڈی ڈبل سازش تھیوری، جو سوشل میڈیا پر شروع ہوئی تھی، صرف میری ٹک ٹاک فیڈ میں ہی نہیں دکھائی دے رہی تھی۔ بلکہ یہ ایکس پر بھی میرے سامنے آئی تھی۔ دونوں سائٹس کے الگورتھم اور میٹیریل کو اس بنیاد پر آگے بڑھایا جاتا ہے کہ صارفین کیا دیکھنا چاہتے ہیں۔دن بھر میں اس سازشی نظریے کو فروغ دینے والی درجنوں دیگر ویڈیوز اور پوسٹس مجھے میرے ٹک ٹاک ’فار یو پیج‘ اور ایکس پر میری فیڈ دونوں میں ہی دیکھائی دیتی رہی یا ان کو دیکھنے کی تجاویز سامنے آتی رہیں۔سوشل میڈیا سائٹس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق، میں نے یہ پایا کہ 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں شہزادی کیٹ کی ہمشکل ہونے سے متعلق جھوٹے دعوؤں سے جُڑی خبروں کو ایکس پر 12 ملین سے زیادہ اور ٹک ٹاک پر 11 ملین سے زیادہ بار دیکھا گیا۔کون سے صارفین اسے شیئر کر رہے تھے؟ایکس پر اکاؤنٹس اکثر امریکی ہوتے تھے اور ان کا کام بس یہی تھا کہ وہ ہر ایک گھنٹے کے بعد ویلز کی شہزادی کے بارے میں پوسٹ کرنے کے لیے وقف تھے۔ ان میں سے کئی مصدقہ اکاؤنٹس یعنی وہ اکاؤنٹس تھے کہ جن کے پاس بلیو ٹک تھا۔ یہ نیلی رنگ کے چیک مارکس تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو دیے جاتے تھے۔ اب انھیں سوشل میڈیا سائٹ پرخریدا بھی جاسکتا ہے۔ماریانہ نے کہا کہ ’میں نے ان ویڈیوز کو دنیا بھر میں پوسٹ کرنے والے درجنوں ٹک ٹاک صارفین کو میسج کیا، جن میں سے بہت سے شہزادی آف ویلز کے چہرے کے خدوخال کا زوم ان اور تجزیہ کر رہے تھے، اور ان کا موازنہ اس ہم شکل کی تصویر سے کر رہے تھے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Imagesامریکہ سے سمیریلڈا نامی ایک ٹک ٹاکر نے شہزادی کیٹ کی ہمشکل کے حوالے سے جو ویڈیو شئیر کی وہ 29 لاکھ افراد تک پہنچی۔انھوں نے بتایا کہ انھوں نے اس سے پہلے شاہی خاندان کے بارے میں پوسٹ نہیں کی تھی لیکن وہ اس بارے میں لوگوں کے اندر پائی جانے والے تجسس کو دیکھ کر متاثر ہوئیں۔اسمیریلڈا نے بتایا کہ ’میں عام طور پر ان لوگوں کو جواب دینے کی کوشش کرتی ہوں جو دعوے کر رہے ہیں، اور عام طور پر جو کچھ کہا جا رہا ہے اس کا خلاصہ کرتی ہوں چاہے میں اسی نظریے سے متفق ہوں یا نہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اگر مجھے کوئی خاص نظریہ معلوم ہو جائے جو لوگوں کے پاس تھا، تو مجھے ایک اور ویڈیو بنانے اور یہ کہنے میں کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ ’ارے، اس نظریے کو اب مسترد کر دیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے۔‘جرمنی میں ایک صارف کیری، جنھوں نے اسی سازشی نظریے کو شیئر کیا، نے بتایا کہ وہ اپنی ٹک ٹاک پوسٹس کے بارے میں ’مجرم محسوس‘ نہیں کرتی ہیں۔میرے خیال میں سب سے بڑی بھلائی اظہار رائے کی آزادی ہے اور اسے سوشل میڈیا پر بھی پیش کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ذرائع ابلاغ پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ آن لائن پوسٹ کیے جانے والے شواہد سے پاک سازشی نظریات کو دہرا رہے ہیں اور شیئر کر رہے ہیں۔ لیکن یہ سوشل میڈیا پر ہے جہاں مواد اپنی انتہا پر نظر آتا ہے، اور مواد لاکھوں لوگوں تک پہنچ رہا ہے بہت سے معاملات میں روایتی میڈیا کے مقابلے میں کہیں زیادہ۔اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ فوٹیج کو کسی بھی طرح سے تبدیل کیا گیا ہے، لیکن جاسوس اس طرح کی ویڈیوز شیئر کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لاکھوں ویوز جمع کرتے ہیں اور نئے فالوورز بھی۔ٹک ٹاک کی گائیڈ لائنز کے مطابق، سوشل میڈیا سائٹ ’گمراہ کن، یا جھوٹے مواد کی اجازت نہیں دیتی ہے جو افراد یا معاشرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، چاہے ارادہ کچھ بھی ہو۔‘ اس سے قبل یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ ویب سائٹ ایسے مواد کی رسائی کو کم کر رہی ہے جو شاہی خاندان اور دیگر طاقتور گروہوں کے بارے میں سازشوں کو آگے بڑھاتا ہے اور جو بغیر کسی ثبوت کے مذموم سازشوں کا حصہ ہیں۔ایکس نے بی بی سی کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ تاہم یہ پلیٹ فارم اپنی گائیڈ لائنز میں کہتا ہے کہ صارف کی آواز کا دفاع اور احترام کرنا اس کی بنیادی اقدار میں سے ایک ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.