وہ ’بوسہ‘ جس نے خوشی کے لمحے کو فٹبال کی دنیا کے بڑے بحران میں بدل دیا
یہ ہسپانوی فٹبال کے لیے ایک تاریخی اور خوشی کا لمحہ ہونا چاہیے تھا، کہ خواتین کی فٹبال ٹیم نے پہلی مرتبہ ورلڈ کپ جیتا لیکن آسٹریلیا میں ہونے والے ایونٹ کے فائنل میں انگلینڈ کے خلاف سپین کی تاریخی کامیابی کے بعد جشن کے دوران جو کچھ ہوا، اس نے اس خوشی کے لمحے کو ایک بحران میں تبدیل کر دیا۔
سپینیش فٹبال فیڈریشن (آر ایف ای ایف) کے صدر لوئس روبیلز کے رویے سے فٹبال شائقین میں اس وقت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی جب انھیں تقسیمِ انعامات کی تقریب کے دوران سٹیج پر فٹ بال کھلاڑی جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بغیر باہمی رضامندی کے بوسہ دیتے ہوئے دیکھا گیا۔
اس کے بعد انھیں وی آئی پی بالکونی سے میچ کی اختتامی سیٹی بجنے کے بعد جشن مناتے ہوئے اپنے عضو تناسل کے قریبی حصے کو بھی چھوتے ہوئے بھی فلمایا گیا تھا۔
بالکونی میں متنازع اشارے اور پھر بوسے لینے کے اس واقعے نے ہسپانوی فٹبال میں ایک ایسا بحران پیدا کر دیا ہے جس کے نتائج بہت دور رس اور غیر متوقع ہیں۔
اس صورتحال کو سمجھنے کے لیے یہاں تین اہم سوالات کا جواب دیا گیا ہے۔
لوئس روبیلز نے کیا کیا؟
46 سالہ روبیلز نے سڈنی کے آسٹریلیا سٹیڈیم کے وی آئی پی ایریا سے وہ میچ دیکھا جس میں سپین نے انگلینڈ کو 1-0 سے شکست دی۔
جب انھوں نے میچ کی اختتامی سیٹی کی آواز سنی، تو روبیلز، جو سپین کی ملکہ لیٹیزیا اور اُن کی 16 سالہ بیٹی انفنتا صوفیہ کے ساتھ کھڑے تھے، نے اس خوشی کے موقع پر اپنے جنسی اعضا کو پکڑ لیا۔
سپینیش فٹ بال فیڈریشن (آر ایف ای ایف) کے معطل صدر لوئس روبیلز
بعد ازاں تقسیم انعامات کی تقریب کے دوران میکسیکو کے پاچوکا کلب کے لیے کھیلنے والی جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بغیر باہمی رضامندی کے بوسہ لیا گیا۔
سٹیج پر انھیں مبارکباد دیتے ہوئے، روبیلز نے ہرموسو کا سر دونوں ہاتھوں سے تھاما اور اُن کے ہونٹوں پر بغیر باہمی رضامندی کے بوسہ دیا۔
ہرموسو نے اس کے بعد اپنے انسٹاگرام پر رونما ہونے والے واقعے کی نشاندہی کی کہ اور کہا کہ ’مجھے یہ پسند نہیں آیا۔‘
روبیلز نے ابتدائی طور پر معذرت کی لیکن ہسپانوی حکومت کے قائم مقام صدر پیڈرو روچا نے کہا کہ یہ کافی نہیں اور قائم مقام لیبر منسٹر یولانڈا ڈیاز نے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والوں میں شمولیت اختیار کی۔
روبیلز کے بوسے سے جنم لینے والا بحران
جمعرات کو، فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے اعلان کیا کہ اس نے روبیلز کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی ہے۔
اگلے دن، سپینش فٹبال فیڈریشن نے ایک غیر معمولی اجلاس طلب کیا تو لوئس روبیلز سے یہ امید کی جا رہی تھی کہ وہ مستعفی ہو جائیں گے تاہم انھوں نے ایسا نہیں کیا۔
روبیلز نے اپنے جنسی اعضا کو پکڑنے کے لیے معافی مانگی لیکن ’آخر تک لڑنے‘ کا وعدہ کیا اور کہا کہ بوسہ ’باہمی رضامندی سے تھا۔‘
لیکن اسی دن جینی ہرموسو نے سوشل میڈیا پر ایک تفصیلی بیان شیئر کیا جس میں انھوں نے فیڈریشن کے صدر کے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی گفتگو سرے سے ہوئی ہی نہیں تھی۔
روبیلز نے کہا کہ بوسہ ’باہمی رضامندی سے تھا‘ تاہم جینی ہرموسو نے اس کی تردید کی ہے
ہسپانوی حکومت نے بھی روبیلز کو معطل کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی ہے، ہسپانوی سیکرٹری کھیل نے کہا کہ وہ ’چاہتے ہیں کہ یہ ہسپانوی فٹبال کی می ٹو مہم ہو۔‘
ہفتہ 26 اگست کو، فیفا نے اعلان کیا کہ وہ اپنی تادیبی کارروائی کے نتائج تک روبیلز کو عارضی طور پر معطل کر رہا ہے۔
فٹ پرو یونین، جو ہرموسو کی نمائندگی کر رہی ہے، نے جمعہ کے روز 81 فٹ بال کھلاڑیوں کا دستخط شدہ ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کھلاڑیوں نے اعلان کیا کہ وہ ہسپانوی قومی ٹیم کے لیے نہیں کھیلیں گیں جب کہ روبیلز اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔
تاہم، آر ایف ای ایف نے ہرموسو کی طرف سے دیے گئے بیانات اور اُن کے سوالات پر اعلان کیا کہ وہ اپنے صدر کے بارے میں فٹبالر کے تبصروں کے لیے قانونی کارروائی شروع کرے گی۔
فیڈریشن نے کہا کہ ’آر ایف ای ایف اور اس کے صدر اس وقت پھیلائے جانے والے ہر ایک جھوٹ کا ثبوت بھی خود ہی تلاش کرے گی اور اس کی سچائی کا تعین بھی کھلاڑیوں کی جانب سے خود ہی کرے گی۔‘
فیڈریشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’آر ایف ای ایف اور اس کے صدر، فٹ پرو یونین کی جانب سے پریس ریلیز کے مواد کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے، متعلقہ قانونی کارروائی شروع کریں گے۔‘
فٹبال اور قانون کی دنیا کے جھگڑوں سے ہٹ کر، اس تنازعہ نے بڑے پیمانے پر بحث کو جنم دیا ہے۔
قائم مقام لیبر وزیر ڈیاز نے سوموار کو کہا کہ ’ملک میں ایسا مردانہ رویہ نظام کا حصہ بن چکا ہے جس کی ایک شکل روبیلز کے واقعے میں سامنے آئی۔‘
ڈیاز، جو نائب وزیر اعظم بھی ہیں، نے ملک میں معاشرتی رویوں کی تبدیلی کی بات کی ہے اور جنسی ہراسانی اور تشدد کے متاثرین کو بہتر تحفظ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انھوں نے خواتین کھلاڑیوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم فٹ پرو کے نمائندگان سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’جمعے کے دن ہم نے ہسپانوی معاشرے کا سب سے برا روپ دیکھا۔‘
لوئس روبیلز، ان کی والدہ، فیفا اور ہسپانوی حکومت: آگے کیا ہو گا؟
روبیلز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے اعلان اور فیفا کی جانب سے معطلی کے فیصلے کے بعد یہ دیکھنا باقی ہے کہ سپین میں کھیلوں کی انتظامی عدالت، جس میں آزاد قانونی ماہرین شامل ہیں، کیا فیصلہ کرتے ہیں۔
اگر انھوں نے روبیلز کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا، تو اس کا نتیجہ ان کی نااہلی کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
فیفا کی جانب سے روبیلز اور سپیشن فٹبال فیڈریشن کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 33 سالہ ہرموسو سے رابطہ نہیں کریں گے۔
فیڈریشن کے نائب صدر اور روبیلز کا دایاں بازو سمجھے جانے والے پیڈرو روچا کو تنظیم کا انتظام دے دیا گیا ہے۔
سپیشن فٹ بال فیڈریشن نے ہفتے کے دن ایک بیان میں کہا کہ قوائد کے مطابق پیڈرو روچا اس دوران قائم مقام صدر ہوں گے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’لوئس روبیلز نے کہا ہے کہ وہ اپنا قانونی دفاع کریں گے اور انھیں فیفا پر مکمل اعتماد ہے۔ روبیلز کے مطابق انھیں اپنا دفاع کرنے کا موقع دیا گیا ہے تاکہ سچ کی فتح ہو۔‘
دوسری جانب فیفا کے اس اعلان کا کھیلوں کی دنیا میں خیر مقدم کیا گیا ہے جس کے تحت روبیلز کو معطل کیا جا چکا ہے تاہم چند لوگ یورپی فٹ بال تنظیم، یویفا، کی انتظامیہ کی مبینہ خاموشی پر سوال اٹھا رہے ہیں جس میں روبیلز نائب صدر ہیں۔
بی بی سی سپورٹس تجزیہ کار سائمن سٹون کا کہنا ہے کہ ’اگر روبیلز کو سپینش فٹ بال فیڈریشن سے ہٹا بھی دیا جاتا ہے تو اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ 2027 تک یویفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن رہیں گے۔‘
سائمن کے مطابق یویفا نے موجودہ صورتحال پر کوئی بیان نہیں دیا تاہم تنظیم کے چند افراد اس بات پر نالاں ہیں کہ انھوں نے اب تک استعفی کیوں نہیں دیا۔
یویفا کا مؤقف ہے کہ اس کی جانب سے اب تک اس لیے بیان نہیں دیا گیا کیونکہ یہ واقعہ فیفا کی تقریب میں پیش آیا اور اسی لیے ان کے مطابق بہتر ہو گا کہ فیفا ہی اس تفتیش کو آگے لے کر بڑھے۔
ہسپانوی خواتین کی ٹیم میں کوچنگ سٹاف کے چند اراکین نے بھی ہفتے کو استعفی دے کر کوچ ہورگے ولڈا سے دوری کا اظہار کیا۔ ولڈا، جن کی روبیلز نے جمعے کے دن ایک تقریر میں تعریف کی تھی، فیڈریشن کے صدر کے غیر مناسب رویے پر اظہار افسوس کر چکے ہیں۔
تاہم سوشل میڈیا پر ان کو آغاز میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیوں کہ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ روبیلز کا ساتھ دے رہے ہیں تاہم فیفا کی جانب سے روبیلز کی معطلی کے بعد ولڈا نے بھی کھل کر ان کی مخالت کی۔
ادھر روبیلز کی والدہ نے اپنے بیٹے کے خلاف مبینہ غیر انسانی رویے پر بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ انجیلیز بیجر نے سپین کے چھوٹے سے ساحلی قصبے موٹرل میں، جہاں روبیلز کی پرورش ہوئی، خود کو ایک چرچ میں بند کر لیا ہے۔
انھوں نے ہسپانوی نیوز ایجنسی ای ایف ای کو بتایا کہ ان کی بھوک ہڑتال غیر معینہ مدت تک دن رات جاری رہے گی۔
روبیلز کی کزن اور ان کے اہلخانہ کی ترجمان ونیسا روئیز نے کہا ہے کہ ’میڈیا ہمیں پریشان کر رہا ہے۔ ہمیں اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارا پیچھا چھوڑ دیں اور جینی سچ بتائے۔ یہ سب ٹھیک نہیں ہے۔‘
اس بحران نے خواتین کی فٹبال ورلڈ کپ کی فتح کی خوشی اور کامیابی کو ماند کر دیا ہے اور فی الحال اس بحران کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
Comments are closed.