’وہ اپنے بچوں کو بد روح اور زومبی سمجھتے تھے‘: امریکی شخص پر اپنی سابقہ بیوی اور دو بچوں کے قتل کا الزام،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, بیرنڈ ڈیبسمین جونیئر
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن
  • 18 منٹ قبل

امریکی ریاست ایڈاہو میں ایک شخص پر الزام ہے کہ اس نے سیکس، پیسے اور طاقت کے حصول کی خواہش میں اپنی پہلی بیوی اور اپنی دوسری بیوی کے دو بچوں کو قتل کر دیا۔بدھ کے روز مقدمے کا آغاز ہوا جس میں استغاثہ راب ووڈ نے دعویٰ کیا کہ ایڈاہو کے رہائشی چاڈ ڈے بیل اپنی سابقہ بیوی ٹمی ڈے بیل کے ساتھ ساتھ اپنی دوسری بیوی کے سات سالہ بیٹے جوشوا جے جے والو اور 16 سالہ بیٹی ٹائلی ریان کو قتل کرنے میں ملوث ہیں۔استغاثہ کے مطابق ملزم چاڈ اور ان کی دوسری بیوی لوری والو ان دونوں بچوں کو ’بد روح اور زومبیز‘ سمجھتے تھے اور اس بنیاد پر انھوں نے 2019 میں ان دونوں بچوں کو قتل کر دیا۔55 سالہ چاڈ ڈیبل نے اپنے اوپر لگائے ان الزامات کر مسترد کر دیا تاہم جرم ثابت ہونے پر انھیں سزائے موت ہو سکتی ہے۔

استغاثہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ چاڈ ڈے بیل اور لوری والو کا آپس میں افیئر تھا اور وہ اپنے درمیان ڈے بیل کی پہلی بیوی کو ایک ممکنہ رکاوٹ سمجھتے تھے۔اس قتل سے ایک سال قبل اس جوڑے کی ایک مذہبی تقریب کے دوران ملاقات ہوئی تھی اور پھر ان دونوں کے درمیان تعلقات کا آغاز ہوا تھا۔پراسیکیوٹر راب ووڈ نے عدالت کے روبرو کہا کہ ’موقع ملتے ہی ملزم نے قتل کا ارتکاب کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی شخص اور قانون اس کی راہ میں حائل نہیں ہو سکے گا۔‘یاد رہے کہ چاڈ ڈے بیل کی اہلیہ لوری والو ڈے بیل کو گزشتہ سال اپنے ہی بچوں کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’چاڈ ڈی بیل میں موجود سیکس، پیسے اور طاقت کی خواہش اس قدر حاوی ہوئی کہ انھوں نے اس کی تکمیل میں اپنی سابقہ بیوی اور دو معصوم بچوں کوموت کے گھاٹ اتار دیا۔‘طویل عرصے تک تلاش کے بعد ان دونوں بچوں کے جسم کی باقیات جون 2020 میں چاڈ ڈے بیل کے گھر میں دفن ملیں۔ قتل ہونے والے ان بچوں میں سے ایک کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے جلا دیا گیا تھا جبکہ دوسرے کو باندھ کر ہلاک کیا گیا تھا۔ملزم چاڈ ڈے بیل کی سابق اہلیہ ٹمی ڈے بیل کی موت اکتوبر 2019 میں دم گھٹنے کے باعث ہوئی جس کے17 دن بعد ہوائی میں چاڈ ڈی بیل کی شادی لوری والو سے ہو گئی۔پراسیکیوٹرراب ووڈ نے کہا کہ ’ملزم چاڈ کی ذہنیت اور ان کے محرکات کے ثبوت کے طور پر ٹیکسٹ پیغامات بھی جج صاحبان کے روبرو پیش کیے جائیں گے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشندونوں بچوں کے جسم کی باقیات جون 2020 میں چاڈ ڈے بیل کی پراپرٹی میں دفن ملی تھیں
یہ بھی پڑھیے

دوسری جانب ملزم ڈے بیل کا دفاع کرنے والے وکیل جان پرائر نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ ان کے مؤکل کا ڈی این اے بچوں کی باقیات سے کبھی نہیں ملا جس کی گواہی اس شعبے کے ماہرین دیں گے۔ملزم چاڈ کے وکیل نے عدالت میں بچوں کے قتل کا الزام لوری والو کے بھائی ایلکس کاکس پر عائد کیا، جن کی موت 2019 میں ہوئی۔واضح رہے کہ ایلکس کاکس کی جب موت واقع ہوئی تو اس وقت پولیس ان کے خلاف لوری والو کے چوتھے شوہر چارلس والو کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے واقعہ کی تحقیقات کر رہی تھی۔وکیل دفاع نے عدالت کے روبرو کہا کہ الیکس کاکس کا ڈی این اے بچوں کی باقیات میں پایا گیا۔ملزم ڈے بیل پر قتل کی سازش کا الزام بھی عائد کیا گیا اور انھیں انشورنس فراڈ کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔اس کیس کے جج سٹیو بوائس نے جولائی 2023 میں لوری والو کو پیرول کے بغیر مسلسل تین بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ مقدمے کی سماعت تقریباً نو ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔،تصویر کا ذریعہHandout

،تصویر کا کیپشنلوری ویلو اور ان کے شوہر چاڈ ڈے بیل

چاڈ اور لوری لوگوں کو ’ہلکی‘ یا ’تاریک‘ روحوں میں تقسیم کرتے

چاڈ ڈے بیل ایک مصنف ہیں جو ایسے کئی ناول تحریر کر چکے ہیں جن کا بنیادی ماخذ دنیا کا اختتام ہے۔ یہ موضوع مرمن فرقے کی تعلیمات سے مطابقت رکھتا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ چاڈ ڈے بیل اور لوری والو کی ملاقات ایک ایسی ہی تحریک میں شمولیت کی وجہ سے ہوئی جو دنیا کے خاتمے کے لیے تیار رہنے کی تلقین کرتی تھی۔مئی 2023 میں لوری والو پر ان کے بچوں کو قتل کرنے کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان کے وکیل جم آرچی بالڈ نے اپنا موقف پیش کیا کہ ’وہ ایک محبت کرنے والی والدہ تھیں جنھیں ایک مذہبی فرقے کے عجیب رہنما سے پیار ہو گیا تھا‘ تاہم وکیل کے مطابق ان کا قتل سے تعلق ثابت کرنے کے لیے کوئی شواہد موجود نہیں۔چاڈ ڈے بیل اور لوری والو کی ملاقات سنہ 2018 میں ہوئی۔ دونوں نے مل کر ایک مذہبی پوڈ کاسٹ کی ریکارڈنگ شروع کی۔ اس وقت دونوں ہی شادی شدہ تھے لیکن پراسیکیوٹر کے مطابق ان کے خیالات شدت اختیار کرتے گئے۔چاڈ اور لوری لوگوں کو ’ہلکی‘ یا ’تاریک‘ روحوں میں تقسیم کرتے تھے اور ان کے خیال میں جن لوگوں پر شیطانی روح قابض ہو جاتی تھی انھیں وہ ’زومبی‘ کہتے تھے۔ان کے خیال میں کسی کی روح کو تاریکی سے نجات دلانے کا صرف ایک ہی طریقہ تھا کہ ان کو قتل کر دیا جائے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}