جمعہ 2؍محرم الحرام 1445ھ21؍جولائی 2023ء

وٹامن ڈی کی زیادتی کے صحت پر منفی اثرات

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کے لیے ہر غذا کی زیادتی مضر ہے چاہے وہ صحت کے لیے ناگزیر وٹامنز اور منرلز ہی کیوں نہ ہوں، اسی طرح وٹامن ڈی انسانی مجموعی صحت کے لیے جتنا ضروری ہے اس کی زیادتی اتنی ہی نقصان دہ ثابت ہو تی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ پٹھوں کے خلیوں کی نشوونما، مدافعتی نظام کو مضبوط، ہڈیوں کی کمزوری دور، ذہنی دباؤ کم، دل کی صحت برقرار، ذیابطیس میں معاون، کینسر کے خلیوں کا خاتمہ اور مجموعی صحت برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی ایک عام مسئلہ ہے، وٹامن ڈی کا کم ہونا صحت کی ایک بہت عام حالت ہے اور اس کی کچھ تکلیف دہ علامات بھی ہیں جبکہ اس کی کمی پوری کرنے کے لیے بعض اوقات اس کی کمی کا شکار افراد اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال شروع کر دیتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا سُن کر افراد اپنے معالج سے رابطہ کرنے کے بجائے خود سے وٹامن سپلیمنٹس لینا شروع کر دیتے ہیں جو ’وٹامن ڈی ٹاکزیسٹی‘ زہریلے پن کا سبب بنتا ہے۔

’وٹامن ڈی ٹاکزیسٹی‘ کی کیفیت بنیادی طور پر جسم میں وٹامن ڈی کی بہت زیادہ مقدار ہو جانے کے سبب سامنے آتی ہے۔

وٹامن ڈی کا زیادہ استعمال کیسے نقصان دہ ہے؟

وٹامن ڈی کی خون میں 100ng/ml سے زیادہ مقدار صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ 

وٹامن ڈی کی زیادتی کے باعث ہڈیاں ضرورت سے زیادہ کیلشیم جذب کر لیتی ہیں جس سے پٹھوں میں درد، موڈ میں غیر معمولی تبدیلی اور معدے میں تکلیف جیسے مسائل پیش آسکتے ہیں۔

کیلشیم کی طرح وٹامن ڈی کے زیادہ استعمال سے بھی دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

وٹامن ڈی ٹاکزیسٹی سے بچنے کے لیے کیا کریں؟

سب سے پہلے جسم میں وٹامن ڈی کا لیول معلوم کرنے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے ٹیسٹ کرائیں، اگر خون میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہو تو عام طور پر ڈاکٹر اس کے متبادل کے طور پر وٹامن ڈی تھری کی سپلیمنٹس کے استعمال کا مشورہ دیتے۔

جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہو تو کم از کم تین مہینے تک اس کا علاج جاری رہتا ہے، وٹامن ڈی کا تناسب نارمل ہونے میں تقریباً چھ سے بارہ مہینے لگ جاتے ہیں۔

وٹامن ڈی کی زیادتی سے صحت سے متعلق سامنے آنے والے پیچیدہ مسائل درج ذیل ہیں :

خون کی بلند سطح: 

وٹامن ڈی سپلیمنٹس کی زیادہ مقدار خون میں وٹامن ڈی کی بڑھتی ہوئی سطح کا سبب بنتی ہے جو اندرونی اعضاء کے کام کو متاثر کرتی ہے۔

کیلشیم کی سطح میں اضافہ: 

وٹامن ڈی جسم کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ ہماری خوراک سے کیلشیم کو جذب کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ 

اس کی زیادتی ہائپر کیلسیمیا کی نشوونما کا باعث بن سکتی ہے جو کیلشیم کے جذب کی شرح کو متاثر کرتا ہے اور جسم میں مزید تکلیف کا باعث بنتا ہے۔

معدے کی میں تکلیف کی شکایت:

وٹامن ڈی کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہونے کی وجہ سے کیلشیم کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا ہے، اس سے آنتوں کی صحت پر مزید اثر پڑ سکتا ہے۔ 

یہ معدے میں تکلیف، متلی، قبض، پیٹ میں درد وغیرہ کا سبب بن سکتا ہے۔

دماغی صحت پر اثر: 

ڈپریشن، موڈ میں تبدیلی، نفسیات یا الجھن کا احساس وٹامن ڈی کی زیادتی کی علامات کا ایک اور مجموعہ ہے جو ہائپر کیلسیمیا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ 

یہ دماغی صحت کو مزید متاثر کرتا ہے، وٹامن ڈی کی زیادتی کے سبب کچھ صورتوں میں کوما کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

گردے میں درد کی شکایت:

ماہرین کے مطابق جسم میں وٹامن ڈی کی بہت زیادہ مقدار کیلشیم کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے جو بہت زیادہ پیشاب آنے اور گردے کی تکلیف ’کیلسیفیکیشن‘ کو دعوت دیتا ہے، اس صورت میں گردے پانی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہے۔

ہائپر کیلسیمیا کی وجہ سے گردوں کی خون کی شریانیں بھی سکڑ جاتی ہیں جس سے گردے کے افعال میں کمی واقع ہوتی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.