پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا ہے کہ 2024ء میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ہمارے پاس وقت ہے اس لیے ہم مختلف تجربات کریں گے لیکن ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے ہمارے پاس تجربہ کرنے کا وقت نہیں ہے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا کہ 5 ون ڈے ہم نے نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنے ہیں پھر 3 ون ڈے میچز افغانستان کے خلاف ہیں اور اس کے بعد ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے ہمیں بیس بائیس کھلاڑیوں کے ارد گرد رہنا پڑے گا، ہمارے کھلاڑی ون ڈے کرکٹ کم کھیلتے ہیں، پی سی بی کو ون ڈے کرکٹ کو بڑھانے کا کہا ہے۔
ہارون رشید کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ پی ایس ایل بھی ہے جبکہ صرف ایک ون ڈے کپ ہوتا ہے، ون ڈے کرکٹ کے حوالے سے ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے، بینچ اسٹرینتھ کا بڑا نہ ہونا ہمارے لیے پریشان کن ہے، ہماری خواہش ہے کہ ریڈ بال اور وائٹ بال کے الگ کھلاڑی ہوں لیکن ہماری بینچ اسٹرینتھ بڑی نہیں ہے۔
چیف سلیکٹر نے کہا کہ ہمارے پاس 20 سے 24 کھلاڑیوں کا پول ہے جبکہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کے پاس بہت کھلاڑی ہیں، ہمیں بیک اپ کھلاڑی بنانے میں وقت لگے گا، ہمارے ہاں تو ڈومیسٹک کے کرکٹرز انٹرنیشنل میں آ کر سیکھتے ہیں، یہ صورتحال الارمنگ ہے، ہمیں کھلاڑی تیار کرنے ہیں، اس کے لیے انڈر 19 اور پاکستان شاہینز کے ٹورز زیادہ ہونے چاہئیں۔
ہارون رشید نے بتایا کہ جو کھلاڑی ٹیم کے ساتھ نہیں ہوں گے وہ این سی اے میں ٹریننگ جاری رکھیں گے، اسی لیے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے اسکواڈز کا ایک ساتھ اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تیاریوں کے ساتھ ون ڈے کے پلیئرز این سی اے میں ٹریننگ کرتے رہیں گے، ہمارا فرسٹ کلاس سیزن ستمبر میں شروع ہوتا ہے، اس سے قبل کھلاڑیوں کے لیے مواقع پیدا کریں گے۔
Comments are closed.