صوبائی محکمہ خزانہ نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر صوبے میں جاری ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل کے لئے 32.4 بلین روپے جاری کردیئے ہیں اور او زیڈ ٹی شیئر کے گرانٹ ان ایڈ کے برعکس بلدیاتی اداروں کو 6007.609 ملین روپے پہلے بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔
سندھ ملک کا واحد صوبہ ہے جس نے نئے مالی سال 22-2021 کے پہلے ہفتے میں ہی اپنا بجٹ جاری کیا۔ یہ بات وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر کے روز چیف منسٹر ہاؤس سے جاری اپنے ایک بیان میں کہی۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ اکتوبر 1999 میں آکٹرائے ضلع ٹیکس ختم کردیا گیا اور ضلعی ٹیکس کو ختم کرنے کے عوض وفاقی حکومت نے او زیڈ ٹی کے 2.5 فیصد پر مالی منتقلی کے ذریعے فنڈز جاری کرنا شروع کیے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی کونسلوں کو فراہم کردہ شیئر میونسپل ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے مقابلہ میں ناکافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے او زیڈ ٹی کو ختم کرنے اور او زیڈ ٹی کے بدلے صوبہ سندھ کو ملنے والی کم وصولی کے باوجود سندھ حکومت صوبے میں تمام مقامی کونسلوں کی مستقل طور پر مدد کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کونسلوں کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے اپنے عزم کے مطابق حکومت سندھ 2007 میں ہونے والے پی ایف سی ایوارڈ کے مطابق صوبے کی تمام مقامی کونسل کو ماہانہ او زیڈ ٹی شیئر جاری کرتی رہی ہے اور اس کے نتیجے میں عارضی تقسیم کے مطابق حکومت نے 2016 سے منظوری دی تھی، جو مالی سال18-2017 میں 15 فیصد کی شرح تک مزید بڑھا دی گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں لوکل کونسلوں کا انتظامی ڈھانچہ7 ضلعی میونسپل کارپوریشنوں پر مشتمل ہے ،24 ڈسٹرکٹ کونسلز ، ایک میٹرو پولیٹن کارپوریشن، تین میونسپل کارپوریشنز حیدرآباد ، سکھر اور لاڑکانہ ، 39 میونسپل کمیٹیاں، 147 ٹاؤن کمیٹیاں اور 1526 یونین کونسلز / یونین کمیٹیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت، وفاقی حکومت سے کم وصولیوں کے باوجود تمام مقامی کونسلوں کو مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں مختص 78 بلین روپے کی مد میں ان کی مالی اور آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مستقل طور پر مناسب فنڈز جاری کررہی ہے۔ حکومت سندھ نے مالی سال 22-2021 کے شیئر میں 15 فیصد اضافہ کیا ہے اور اس کے مطابق رواں مالی سال 22-2021 کے لئے مقامی کونسلوں کے ملازمین کی تنخواہوں / پنشنز کے لیے جولائی 2021 سے 82 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی ڈویژن پر حکومت سندھ کی خاص توجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی ڈویژن میں 9 بڑی کونسلیں اور 247 یوسیز ہیں، ان میں کے ایم سی، کراچی ڈسٹرکٹ کی 6 کونسل، 7 ڈی ایم سی اور 247 یونین کونسلیں / کمیٹیاں شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جولائی 2021 تک او زیڈ ٹی کے نظر ثانی شدہ شیئر کے مطابق کے ایم سی کے حصے میں سالانہ 1178.280ملین روپے اضافہ کیا گیا ہے، کراچی کے 7 ڈی ایم سیز کے حصے کو 12135.73 ملین روپے سے بڑھا کر 13015.836 ملین روپے سالانہ کردیا گیا ہے اور ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کے 1603.056 ملین روپے سے بڑھاکر 1655.592 ملین روپے کردیا گیا ہے۔
اسی طرح کراچی ڈویژن کا کل او زیڈ ٹی شیئر 25457.08 ملین روپے سے بڑھاکر27568 ملین روپے سالانہ کے علاوہ کراچی ڈویژن کی یونین کونسلز / یونین کمیٹیوں کو 1482 ملین روپے سالانہ دیئے جائیں گے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جولائی 2021 کے پہلے ہفتے میں سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے ماہانہ شیئر کے طور پر 65 ملین روپے، ڈی ایم سیز ، ایم سیز کو 3058.026 ملین روپے، ایس ایس ڈبلیو ایم بی کو 69.066 ملین روپے، ضلعی کونسلوں کو ریگولر گرانٹ 541.636 ملین روپے، کے ایم سی کو 1071.381 ملین روپے جاری کیے ہیں۔
ان گرانٹس میں 208.219 ملین او زیڈ ٹی، پنشنز کے لئے 263.162 ملین روپے اور 600 ملین روپے گرانٹ ان ایڈ، یونین کونسلز / کمیٹیوں کو 763 ملین روپے، کے ڈی اے کو 204 ملین روپے اور ڈی ایم سی / ایم سی / ٹی سی کو 235.5 ملین روپے شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت سندھ کی طرف سے جمع کیے گئے پراپرٹی ٹیکس کا 83 فیصد بھی متعلقہ مقامی کونسلوں کو منتقل کردیا گیا ہے۔ 21-2020 کے دوران کراچی پراپرٹی ٹیکس 1603.729 ملین روپے تھا ، جس میں سے 83 فیصد 1331 ملین روپے شہر کی لوکل کونسلوں کو منتقل کردیئے گئے ہیں۔
Comments are closed.