اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ریکوڈک منصوبے کی حتمی ڈیل پر دستخط کرنے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے جبکہمعاملے پر اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے وزرا کی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں منعقدہوا۔وزیراعظم نے کابینہ ارکان کا خیرمقدم کیا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ریکوڈیک منصوبہ کی تنظیم نو پر تفصیلی بحث کی گئی۔
وزیراعظم نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ حکومت پاکستان ریکوڈیک منصوبے سمیت سرمایہ کاری کے دیگر تمام منصوبوں میں سرمایہ کاروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گی اور ان سے کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں گے۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 11-12-2022کے اجلاس میں منظور کئے گئے ریکوڈیک پراجیکٹ فنڈنگ پلان کی توثیق کردی۔
وفاقی کابینہ نے ریکوڈک منصوبے کی حتمی ڈیل پر دستخط کرنے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے اس ضمن میں وزارت پٹرولیم اور دیگر وزارتوں کے حکام کو باضابطہ اجازت بھی دے دی ہے جس کے نتیجے میں 15 دسمبر کو ریکوڈک کی اس ڈیل پر حتمی دستخط ہوجائیں گے اور طے شدہ سمجھوتہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ریکوڈیک پراجیکٹ کی تنظیم نوکے حتمی معاہدوں پر قانونی رائے کے لیے آئین کے آرٹیکل 186کے تحت صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے 9دسمبر2022کواپنی رائے دی کہ ریکوڈیک پراجیکٹ کی تنظیم نوکا عمل شفاف تھا اوراس سلسلے میں جن معاہدوں پر دستخط کیے جارہے ہیں وہ قانون کے عین مطابق ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ کو بتایا گیاکہ پارلیمنٹ میں زیر بحث سرمایہ کاری ترمیمی ایکٹ کے بارے میں سپریم کورٹ کی پہلے ہی سے رائے لی جاچکی ہے۔
وفاقی کابینہ نے پٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر ریکوڈیک پراجیکٹ کی تنظیم نو کے لیے حتمی معاہدوں پر دستخط کی منظوری دے دی۔اس سلسلے میں وفاقی کابینہ نے رولز آف بزنس 1973کے تحت سیکرٹری/ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن کو مذکورہ معاہدوں پر حکومت پاکستان کی طرف سے دستخط کرنے کی بھی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے رکوڈیک کی تنظیم نو کے حوالے سے اسٹیٹ اونڈانٹرپرائزز(SOEs)اور ان کے اسپیشل پرپزوہیکلز (SPVs)،حکومت بلوچستان کے اسپیشل پرپز وہیکلز(SPVs)اور ریکوڈیک پراجیکٹ کمپنی کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کی بھی منظوری دے دی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ اتحادی جماعتوں سے طے پایا تھاکہ یہ قانون سازی ریکوڈک منصوبے کی حد تک ہے۔ اس ضمن میں بعض قانونی رکاوٹیں دور کرنے کے لئے 5 رکنی کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں وزیر قانون کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر کامرس سید نوید قمر، اقتصادی امور ڈویژن کے وزیر سردار ایاز صادق شامل ہیں۔
کابینہ کمیٹی اتحادی جماعتوں کے قائدین سے بات چیت کرے گی اور انہیں اعتماد میں لے کر ان کے تحفظات دور کرے گی۔ طے پایا کہ متعلقہ فریقین کی مشاورت سے ترمیم کی جائیگی۔
Comments are closed.