وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت الیکشن التوا کیس کے مختلف پہلوؤں اور کسی بھی فیصلے کے ممکنہ اثرات پر غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خط پر رجسٹرارسپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دی گئی ہے۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس سے تمام سرکاری افسروں کو باہر بھیج دیا گیا تھا، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف وزراء موجود تھے۔
وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ اجلاس نے دونکاتی ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا، وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے کابینہ کو مختلف امور پر بریفنگ دی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ کابینہ نے عدالت عظمیٰ کےحکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر غور کیا، کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا، کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔
کابینہ نےصدر عارف علوی سے مطالبہ کیا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر فی الفور دستخط کریں، صدر مملکت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر دستخط کریں تاکہ آئینی و سیاسی بحران سے نجات مل سکے۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے لکھا تھا کہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
خط کی کاپی سیکریٹری کابینہ سیکریٹریٹ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو خط کے ساتھ اٹارنی جنرل کو بھی بھجوائی گئی تھی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو فوری طور پر واپس بلایا جائے۔
Comments are closed.