وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت، سماجی تحفظ اور چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ جس میں انہیں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران حکومت نے بے نظیر کفالت کے تحت فنڈز میں 25 فیصد اضافے کے ساتھ ملک کے مستحق گھرانوں میں 367 ارب روپے تقسیم کیے۔
25 فیصد اضافے سے بینظیر کفالت کے سہہ ماہی وظائف 7000 روپے سے بڑھا کر 8750 روپے ہو جائیں گے۔ اس وقت جنوری تا مارچ سہ ماہی قسط کے 8500 روپے ادا کیے جارہے ہیں جبکہ اپریل تا جون کی قسط 9000 روپے ہوگی۔
وفاقی وزیر کو یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت پاکستان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سالانہ بجٹ 250 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کردیا ہے، جو کہ سالانہ بجٹ میں 60 فیصد اضافہ ہے۔
بینظیر کفالت سے مستفید ہونے والوں کی تعداد 76 لاکھ خاندانوں سے بڑھا کر 90 لاکھ خاندان کر دی گئی ہے، جنہیں سہ ماہی بنیادوں پر فنڈز دیے جا رہے ہیں۔
انہیں مزید بتایا گیا کہ بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام کے تحت طلباء کی کل تعداد 7.1 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
وفاقی وزیر شازیہ مری کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال اس اقدام کو پاکستان کے ہر ضلع تک وسعت دی گئی تھی جس کے تحت ملک بھر میں 5 لاکھ 10 ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں اور نوزائیدہ بچے بی آئی ایس پی کے 472 مراکز کے ذریعے فوائد حاصل کر رہے ہیں۔
شازیہ مری کو 25 فروری 2023 کو شروع کی گئی ڈائنامک رجسٹری کے نئے اقدام پر بھی تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا گیا جس کے تحت مستفید ہونے والوں کے موجودہ ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کیا جا سکے گا اور اس سے نئے / مستحق خاندانوں کو پروگرام میں رجسٹرڈ ہونے کا موقع بھی ملے گا۔
یاد رہے کہ یہ سروے بالکل مفت ہے۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ انڈر گریجویٹ طلباء کےلیے بینظیر اسکالرشپس کے نام سے ایک اور اقدام کے تحت 92000 بچوں کو اسکالرشپ دی گئی۔
سیلاب سے متاثرہ 28 لاکھ خاندانوں کو فی خاندان 25000 ہزار روپے کے حساب سے 70 ارب تقسیم کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں 81 لاکھ خاندانوں کو فیول سبسڈی کے طور پر 2000 روپے فی خاندان کے حساب سے 16.7 ارب روپے دیے گئے۔
Comments are closed.