سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
توہین عدالت کے کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحیٰ آفریدی نے عمران خان کو شو کاز جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ کے بنچ میں شامل بقیہ چار ججز نے توہین عدالت کیس میں عمران خان سے جواب طلب کرلیا
عدالت کی آئی ایس آئی، آئی بی اور پولیس رپورٹس بھی عمران خان کو دینے کی ہدایت .
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ فی الحال توہین عدالت نوٹس جاری نہیں کر رہے، نوٹس جاری کرنے سے تاثرجاتا ہے توہین عدالت کی کاروائی شروع ہوگئی.
رپورٹس میں اتنا جواز موجود ہے کہ عمران خان سے جواب مانگا جائے.
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا کیونکہ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا کہا ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے، عمران خان آکر عدالت کو واضح کر دیں کس نے کیا کہا تھا.
جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ نوٹس کے بغیر کسی سے جواب نہیں مانگا جاسکتا.
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے۔
انہوں نے مختص مقام ایچ نائن سے 4 کلو میٹر آگے آکر بلیو ایریا میں 26 مئی کو صبح جناح ایونیو پر 6 بجے ریلی ختم کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بابراعوان، فیصل چوہدری نے عمران خان کی طرف سے یقین دہانی کروائی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ عدالت نے فیصل چودھری اور بابر اعوان کو عمران خان سے ہدایات لینے کا کہا تھا۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات میں وزن ہے، نوٹس میں یقین دہانی کا ذکر ہے لیکن تحریری طور پرکہاں ہے؟
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ مناسب ہوگا حکومتی الزامات پر یقین دہانی کرانے والوں سے جواب مانگ لیں۔ تحریری مواد نہ ہو تو کسی کو بلانے کا فائدہ نہیں۔
Comments are closed.