حکومت نے وفاقی بجٹ میں ایک سے زائد پراپرٹی پر سالانہ ٹیکس جبکہ پراپرٹی کی فروخت پر 15 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر میں پراپرٹی قیمتوں میں اضافہ روکنے اور عوام تک جائیداد کی رسائی کے لیے حکمت عملی واضح کرتے ہوئے ایک سے زائد پراپرٹی پر سالانہ ایک فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کر دیا۔
یہ ٹیکس ڈھائی کروڑ روپے سے زائد مارکیٹ قیمت کی جائیدادوں پر وصول کیا جائے گا۔
ایف پی سی سی آئی میں بجٹ تقریر کے دوران کاروباری طبقے نے پراپرٹی ٹیکس پر اپنے ابتدائی ردعمل سے آگاہ کیا۔
پراپرٹی مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق ڈھائی کروڑ سے زائد قیمت کی پراپرٹی رکھنے والوں پر ایک فیصد سالانہ فیڈرل ٹیکس وصول کیا جائے گا، اس فیصلے سے ڈھائی کروڑ سے زائد مالیت کے پلاٹس کی سٹے بازی روکنے میں مدد ملے گی۔
حکومت کی طرف سے جائیداد کی فوری خرید و فروخت کی حوصلہ شکنی کا فیصلہ بھی ہوا ہے، ایک ہی سال میں جائیداد خرید کر بیچنے کی صورت میں 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، یہ ٹیکس ڈھائی فیصد سالانہ کے حساب سے کم ہوتا رہے گا اور 6 سال بعد صفر ہوجائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا کے کہ اس طرح 6 سال پرانی یا ڈھائی کروڑ سے کم مالیت کی پراپرٹیز کی خرید و فروخت میں اضافہ اور اس کے علاوہ پراپرٹیز کی خرید و فروخت میں گراوٹ رہنے کا امکان ہے۔
Comments are closed.