قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی، سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ شوگر کی تشخیص کے بعد اُنہیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں ذہنی دباؤ اور تذبذب کی کیفیت بھی شامل ہے۔
حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران وسیم اکرم نے خود میں شوگر کی تشخیص ہونے اور اپنا طرزِ زندگی بدلنے سے متعلق بات کی۔
اس دوران انہوں نے ٹائپ 2 ڈائیبٹیز میں مبتلا ہوتی پاکستان کی جوان نسل کے طرزِ زندگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ اُن میں 1997ء میں شوگر کی تشخیص ہوئی تھی، اس خبر کا اُن پر خوفناک اثر ہوا کیوں کہ اُس وقت وہ صرف 29 سال کے تھے۔ شوگر کا سُن کر وہ بے حد پریشان ہو گئے تھے اور انہیں اس افسردہ کیفیت سے نکلنے میں تقریباً چھ ہفتے لگے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر کی تشخیص ہونے پر میرے ذہن میں آیا کہ بس اب زندگی ختم ہو گئی ہے، اب میرے خاندان، بیوی بچوں کا کیا ہوگا۔
اُن کا بتانا تھا کہ مجھے ہر رات بریانی، نان، کلچے اور نہاری کھانے کی طلب ہوتی تھی لیکن میں اس سے گریز کرتا تھا اور تاحال خود پر کنٹرول کر رہا ہوں۔
انہوں نے نوجوان نسل کے کھانے پینے کی عادات، بڑے بڑے چہروں اور نکلی ہوئی توند پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شوگر ہونے کے بعد اپنی غذا اور روٹین میں بہت تبدیلیاں کی تھیں، فٹ رہنے کے لیے انہوں نے ورزش کا ایک جامع شیڈول تیار کیا اور اُس پر باقاعدگی سے عمل کیا تھا۔
وسیم کا کہنا تھا کہ اپنی غذا میں سے مرغن اور کاربز پر مشتمل غذا کو ختم کر دینا ہی سب سے بڑی جیت ہوتی ہے۔
اس دوران انہوں نے ایک دلچسپ واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ شوگر سے متعلق معلومات کا ہونا بہت ضروری ہے۔
اُن سے ایک غیر ملکی کھلاڑی نے سوال پوچھا تھا کہ کیا آپ بہت مٹھائی کھاتے ہیں اس لیے آپ کو شوگر ہوئی ہے؟
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ شوگر سے متعلق مریض اور اس کی فیملی کو علم ہونا بہت ضروری ہے، ٹائپ 2 ذیابطیس میٹھا کھانے کے سبب نہیں بلکہ غیر متوازن طرزِ زندگی کے سبب ہوتی ہے۔
اس دوران اُن کا غیر مناسب طرزِ زندگی پر بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ اگر آج میں اپنے کلاس فیلوز کی بات کروں تو ایسا لگتا ہے کہ وہ میرے ’دادے‘ ہیں۔
یاد رہے کہ وسیم اکرم گزشتہ 26 برسوں سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے اس سے قبل بھی ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ وہ روزانہ 8 کلومیٹر واک اور رننگ کرتے ہیں، ان کی خوراک صحت مند اجزا، جن میں سبزیاں اور پھل شامل ہیں پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ وہ جلدی سونے اور جلدی اٹھنے کے عادی ہیں۔
Comments are closed.