گزشتہ شب ہونے والے قائد ایوان کے الیکشن میں 174 ووٹ حاصل کر کے میاں محمد شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہو گئے ہیں۔
شہباز شریف نے وزیر اعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کیا گیا۔
اس دوران انہوں نے ملکی اکانومی و سیاسی موجودہ صورتحال پر بات کی اور قوم کو بہت جَلد بحرانوں سے نکالنے کی خوشخبری سنائی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے اس خطاب سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر کافی نالاں اور ایوان میں ہی احتجاجاً کھڑے ہو کر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے نظر آئے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر کا ناراض ہوتے ہوئے کہنا تھا ’اُن کی خواہش تھی کہ جو ایم کیو ایم کا اپوزیشن کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا، وہ سب معاہدے جس کے نتیجے میں آج یہ محفل سجی ہے، جس کی وجہ سے حکومت گئی ہے اور شہباز شریف نئے وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی تقریر میں اُس معاہدے کا بھی ذکر کیا جاتا۔‘
بعد ازاں وسیم اختر کا میڈیا سے گفتگو کے دوران مزید کہنا تھا کہ جو معاہدے سندھ حکومت، مولانا فضل الرحمٰن، زرداری صاحب نے کیے ہیں اُن کا بھی ذکر وزیر اعظم صاحب اپنی تقریر میں کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔
صحافی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کو، ایم کیو ایم کو اس بات کا نئی حکومت سے گِلا ہے، جس کے جواب میں وسیم اختر نے کہا کہ مجھے گِلا ہے۔
Comments are closed.