وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہےکہ اگلے ماہ تک بجلی کی قیمت بڑھانے کی تجویز نہیں ہے، اگر مالی وسائل فراہم کردیے جائيں تو 48 گھنٹے میں لوڈشیڈنگ ختم کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی مہنگی کرنے سےمتعلق جولائی میں بتائیں گے، بجلی کے بنیادی ٹیرف کی ری بیسنگ کی جارہی ہے، 5 روپے فی یونٹ کی دی گئی رعایت تو ابھی جاری ہے، تین وزارتیں توانائی کے مسئلے کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بجلی بنانے کی بھرپور صلاحیت ہے، جولائی میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کے پاس آئیں گے، 26 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، آئل سے چلنے والے مہنگے ترین پلانٹس کو نہیں چلایا جارہا، ہم تریموں کے مقام پر قائم ایل این جی پاور پلانٹ بھی 2 ماہ میں چلا دیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کوشش ہے اس ماہ کے آخر تک لوڈشیڈنگ 2 گھٹنے تک لے جائیں، جہاں بلوں کی ریکوری نہیں ہوتی وہاں زیادہ لوڈشیڈنگ ہوگی، بجلی صارفین کی تکلیف کا احساس ہے، اس تکلیف کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ توانائی کا سیکٹر پٹرولیم ڈویژن اور فنانس کیساتھ مل کر کام کررہا ہے، تیل اور گیس کی قیمتیں مہنگی ہیں، سابق حکومت نے گیس نہیں خریدی، عالمی مارکیٹ میں کوئلہ چار گنا مہنگا ہو چکا ہے، درآمدی کوئلے پر چلنے والے پلانٹ کو مقامی کوئلے پر منتقل کریں گے، ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوشاں ہیں، آج دوپہر بجلی کا پرائمری شارٹ فال 2 ہزار275 میگاواٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ عوامی اجتماعات کوحکومت گرانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، ہمارا فرض ہے اس فتنے کا مضبوطی سے مقابلہ کریں، فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ واضح ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ ہم اس غلیظ ذہنیت سے برسر پیکار ہیں، جمہوریت کی اصل روح ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا نہیں ہے، 25 مئی کو فسادی مارچ ناکام ہوا ہے، ان شاء اللّٰہ یہ آئندہ انتخابات میں ناکام ہوں گے، سابق حکومت کے پاس اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ نہیں، 8 سال پہلے اس عمارت پر ڈنڈے لے کر قبضہ کیا گیا تھا، فسادی قوتوں نے پچھلے ہفتے پھر اسلام آباد پر حملہ کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مل کر 25 تاریخ کو ناکام کیا، کچھ دیر پہلے پھر فسادی زبان کا حملہ ہوا، خاندان کسی کا بھی ہو سب کی عزت ہونی چاہیے، فساد فتنے کا زہر گھولنے والے نہ 2014 میں کامیاب ہوئے نہ اب ہوں گے، ان کے پاس ایک ہی راستہ رہ گیا ہے وہ الیکشن کا ہے، پاکستان میں الیکشن اکتوبر 2023 میں ہوں گے، پاکستان کے عوام سے نوالہ چھیننے کے سوا ان کے عمل میں کچھ نہیں ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت کو 70 فیصد پاکستانیوں کا مینڈیٹ ہے، ہم عذاب عمرانی کے اثرات زائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو ریلیف دیا جائے۔
Comments are closed.