وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ٹیکس عائد کرنے سے متعلق غلطی کا اعتراف کیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوئی تھی کہ چھوٹی دکان پر بھی 3 ہزار روپے ٹیکس لگ گیا تھا، ایف بی آر نے 3 ہزار کی جگہ 6 ہزار روپے ٹیکس لگادیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجلی کے بل پر ٹیکس لگانے سے بل کی کلیکشن کم ہوگئی، دکانداروں کا فکس ٹیکس ختم کرنے سے 15 ارب روپے کم ہوں گے، پیٹرولیم مصنوعات پر ایک روپے کا بھی ٹیکس نہیں لگے گا، پیٹرولیم مصنوعات پر سبسیڈی دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 1950 میں بھارت انسٹیٹیوٹ بنا رہا تھا ، آپ گلی ڈنڈے کھیل رہے تھے، یہاں پروفیسروں کی جعلی فیکٹریاں کھلی ہوئی ہیں، نظام تعلیم پر توجہ نہیں دی، آبادی پر توجہ نہیں دی، کیا ہم نےصنعتیں بڑھائیں، شادی ہال بڑھا دیے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حقیقی آزادی کا نعرہ لگانے والی جماعت 48 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئی ہے، نواز شریف نے بجلی کی پیداوار بڑھا دی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کرپشن کا ادارہ بنایا، شریف آدمیوں کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا، ہم سب کو بیٹھ کر چارٹر آف اکانومی کرنا ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تیل کی ایک بلین ڈالر کی خبر میں نہیں سعودی عرب تصدیق کرے تو بہتر ہے، دوست ملکوں سے 4 ارب ڈالر حاصل کرنے کا انتظام کر لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے قرضے کیلئے 4 ارب ڈالر کا بندوبست کہیں اور سے کرنے کی شرط لگائی تھی، آئی ایم ایف کو کل تک لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کرکے بھیج دیں گے۔
Comments are closed.