ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس جاری ہے، جس میں وزیر خزانہ پنجاب سردار اویس لغاری آئندہ مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔
ایوان اقبال میں بجٹ پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن اراکین غیر حاضر ہیں۔
اویس لغاری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پچھلے ساڑھے تین سال گڈ گورننس نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ترقی کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، توانائی کا مسئلہ تمام مسائل کی جڑ ہے، پنجاب میں توانائی کے متعدد منصوبے مسلم لیگ (ن) کے دور میں لگائے گئے، عوام نے شہباز شریف سے زیادہ متحرک لیڈر نہیں دیکھا۔
اویس لغاری نے کہا کہ سی پیک کے تحت 51 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، مسلم لیگ (ن) کے دور میں شرح ترقی تیزی سے بڑھ رہی تھی، پچھلے ساڑھے تین سال میں کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں دیا گیا، (ن) لیگ دور میں دہشتگردی اور لوڈشیڈنگ کو ختم کیا گیا، ساڑھے تین سال میں اسکولوں میں طلبا کی تعداد کم ہوئی، گذشتہ حکومت نے اعلانات کے سوا کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2019 سے 2022 تک کوئی قابل ذکر ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، ساڑھے تین سال جھوٹے مقدمات اور الزام تراشی کی نظر کردیے گئے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ سی پیک منصوبہ نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن تھا، پی ٹی آئی کے جرائم کی فہرست میں سی پیک منصوبے کے ساتھ بد سلوکی سر فہرست ہے، چین کے ساتھ تعلقات میں رخنہ اندازی کی کوشش بھی سر فہرست رہی۔
اویس لغاری نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں اسکولوں میں بچوں کی تعداد میں افسوس ناک حد تک کمی ہوئی، یکساں نصاب تعلیم کےنام پر سرکاری اور نجی اسکولوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا، پنجاب کا نظام بیڈ گورننس کی نظر ہو کر رہ گیا، 1 کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کی فراہمی کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 1712 ارب روپے جاری اخراجات کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں، یہ پچھلے سال سے 20 فیصد زیادہ ہیں، ترقیاتی بجٹ میں پہلے سے جاری اسکیموں کے لیے 365 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، نئی اسکیموں کے لیے 234 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، 41 ارب روپے دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں مختص کیےجا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ صوبہ پنجاب کے لیے 3 ہزار 226 ارب روپے کا بجٹ آج پیش کیا جا رہا ہے، پنجاب میں ترقیاتی بجٹ کے لیے 685 ارب کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جبکہ 200 ارب روپے سستے گھی، چینی اور آٹے کی فراہمی پر خرچ کیے جائیں گے۔
Comments are closed.