وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کر دی۔
ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرٍ خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ نواں ریویو ہونا چاہیے، آئی ایم ایف سے معاہدے کی دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کر دی ہے، یہ کام شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام دستاویز وزارتِ خزانہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، ان تمام دستاویز کی نقول قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی لائبریری میں بھی بھجوا رہا ہوں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے سبب ملک کی معیشت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے اس کی تفصیلات ایوان میں پیش کر رہا ہوں، اس کا مقصد یہ ہے کہ اراکینِ پارلیمنٹ کو اس کی تفصیلات کا علم ہو سکے۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نواں جائزہ نومبر 2022ء میں تھا، دسواں ریویو فروری 2023ء میں ہونا تھا، جبکہ گیارہواں ریویو 2023ء میں ہی ہونا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کریڈیبیلٹی کے گیپ کی وجہ سے نواں ریویو تاخیر کا شکار ہوا، بجٹ 24-2023ء آ گیا لیکن نواں ریویو نہیں ہوا۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ زراعت اور ریئل اسٹیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، پاکستانی ذخائر 14 ارب ڈالرز تک پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ بینکوں کے پاس 5 اعشاریہ 3 ارب ڈالرز کے ذخائر موجود ہیں، 8 اعشاریہ 7 ارب ڈالرز اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں موجود ہیں، کوشش ہے کہ ملک کو معاشی طور پر مستحکم کر کے چھوڑ کر جائیں۔
Comments are closed.