وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کے ہمراہ پاکستان فلڈ رسپانس پلان 2022 کا اجرا کردیا۔
یو این ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنس کے ساتھ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے 35 ارب روپے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کیلئے وقف کیے ہیں، جاں بحق افراد اور زخمیوں کیلیے بھی رقم مختص کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑی تباہی ہوئی ہے، سیلاب سے 20 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 72 اضلاع میں 3 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تباہی میں عوام کی مدد پر ملٹری و سول ایڈمنسٹریشن قابل تعریف ہیں۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین میں 25 ہزار روپے فی خاندان تقسیم کیے جا رہے ہیں، ریسکیو اور ریلیف کے مرحلے سے نکلیں گے تو تعمیر نو کے مرحلے میں داخل ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی تعداد سری لنکا کی آبادی سے زیادہ ہے، ہمارے پاس خیمے نہیں ہیں، ابھی تک سپلائی ڈیمانڈ سے مطابقت نہیں رکھتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سندھ آئے تو ابتدائی اندازے کے مطابق 15 ارب کی گرانٹ کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بےنظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرین کو 25 ہزار روپے دینا شروع کر دیے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم مدد کرنےکیلیے تیار تھے لیکن کے پی، بلوچستان جلسے کرا رہے تھے، جب لوگ ہیلی کاپٹر کی مدد مانگ رہے تھے تو ہیلی کاپٹر عمران خان کی جلسہ گاہ خشک کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ نہیں کہ اتنا زیادہ سامان اور پیسہ آ رہا ہے، اصل مسئلہ ہے کہ متاثرین زیادہ ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر ہزاروں لوگوں کو خیموں کی ضرورت ہو اور سیکڑوں خیمے ہوں تو مسئلہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک اور نان سی پیک انفرا اسٹرکچر پر سیلاب کے اثرات پڑے لیکن سی پیک چلتا رہے گا۔
اس موقع پر یو این ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنس نے کہا کہ میں سندھ، بلوچستان کے مختلف اضلاع میں گیا، بڑا سیلاب موسمیاتی تغیر کی وجہ سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسا ملک اس بڑی سطح کی تباہی کا شکار ہوتا ہے تو یہ مشکل مرحلہ ہوتا ہے، آنے والے دن بہت سرد ہوں گے۔
جولیان ہارنس نے مزید کہا کہ یو این حکومت پاکستان کے ساتھ موسمی تغیر کے دریاؤں کے اثرات پر بھی کام کر رہا ہے۔
Comments are closed.