وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے ملک بھر میں جاری لوڈشیڈنگ کی 2 اہم وجوہات بتا دیں، ساتھ ہی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ کے بعد بجلی میں 2 سے 3 ہزار میگاواٹ اضافہ ہوا ہے۔
وزیر مملکت ہاشم نوتیزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی بحران کے باعث ملک کے طول عرض میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کی دو وجوہات ہیں، پہلی یہ کہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5739 میگاواٹ کی صلاحیت بند پڑی ہے، اگر فوری ایندھن دستیاب ہو تو 5739 میگا واٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ دوسری وجہ 2156 میگاواٹ بجلی کی کمی فنی خرابی کے باعث ہے، کوشش ہے کہ عید کے دنوں میں مزید حالات خراب نہ ہوں۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پلانٹس کی مینٹی ننس موسم سرما میں ہونا چاہئے، بجلی کی پیداواری صلاحیت کا بحران نہیں، ایندھن کا بحران ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں شدید گرمی کے باعث ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے، وزیراعظم کو 20 ہزار میگا واٹ کا تخمینہ دیا گیا تھا، جبکہ ہم 23 ہزار میگا واٹ کے تخمینے پر کام کر رہے ہیں، توقع ہے کابینہ بھی پیسے ریلیز میں مدد کرے گی۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث 13 دسمبر 2021 سے پلانٹ بند پڑے ہیں، آر ایل این جی کے 760 میگا واٹ پلانٹ سابق حکومت کے دور سے بند ہیں،
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی پیدواری صلاحیت کا بحران نہیں،ایندھن فراہمی کا بحران ہے، ن لیگ نے جب حکومت چھوڑی تو زیرو لوڈشیڈنگ تھی، اب دوبارہ آئے ہیں تو بجلی بحران کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کل کے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کل سے ہم سب کا دل دکھا ہوا ہے، ریاست مدینہ کے دعوے کرنے والوں نے مدینے کا تقدس پامال کیا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ سابق وزیرداخلہ نے کہا تھا حرم شریف جائیں گئے تو پتہ چل جائے گا، کل ہم نے دیکھ لیا کہ کیا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ نفرت کی سیاست کو پاکستان کی سرحدوں کے اندر ہی رکھا جائے۔
Comments are closed.