سیہون کی اوٹھا اور ہالیپوتہ برادری کے دہائیوں پرانے خونی قبائلی جھگڑے کا تصفیہ دونوں برادریوں کے وڈیروں اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی موجودگی میں قبائلی طریقہ کار پر ہو گیا۔
سیہون کی ان 2 برادریوں کے درمیان خونی تصادم کی صورتِ حال سردار منظور پنہور کی سربراہی میں اختتام کو پہنچی۔
اس تاریخی کارروائی کے اہم کردار پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکانِ اسمبلی سکندر راہو پوٹو رہے جبکہ رکنِ اسمبلی محمد علی ملکانی، سابق رکنِ اسمبلی گل محمد جکھرانی بھی قبائلی فیصلے میں شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق سیہون کی اوٹھا اور ہالیپوتہ برادریوں کے درمیان 2700 ایکڑ زمین کی ملکیت پر 1953ء سے تنازع چل رہا تھا۔
دونوں برادریوں کے جھگڑے میں اب تک 3 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
قبائلی طرز کی متفقہ بیٹھک میں طے کیا گیا کہ اوٹھا برادری کی زیرِ قبضہ زمین انہی کے پاس رہے گی، قتل کیے گئے افراد کا خون بہا 30 لاکھ روپے فی کس ادا کیا جائے گا، حالیہ دنوں میں قتل ہوئے شخص کے معاملے پر اوٹھا برادری قرآن پر حلف دے گی۔
فیصلے کے مطابق اوٹھا اور ہالیپوتہ برادری کے زخمی افراد کو 15 لاکھ اور 10 لاکھ روپے فی کس جرمانہ دیا جائے گا۔
قبائلی فیصلے کے مطابق جو زمین جس کے قبضے میں ہے وہ اسی کے پاس رہے گی۔
اس سلسلے میں بات چیت کرتے ہوئے رکنِ قومی اسمبلی سکندر راہوپوٹو کا کہنا ہے کہ دیرینہ خونی تصادم مروجہ طریقہ کار سے حل نہیں ہو رہا تھا، دونوں برادریوں کے متحارب گروپ مسلح تھے، ان میں مزید تصادم ہو سکتا تھا۔
سکندر راہو پوٹو کے مطابق انہوں نے اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دونوں برادریوں کو فیصلہ کرنے پر پابند کیا۔
سکندر راہوپوٹو نے یہ بھی بتایا کہ قبائلی طرز پر فیصلے کے تحت دونوں برادریاں جرمانہ ادا کرنے پر درج مقدمات واپس لیں گی۔
Comments are closed.