ملک کے 23 ویں وزیر اعظم کے آج ہونے والے انتخاب کا عمل اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری ہے، ایوان میں گھنٹیاں بجائی جارہی ہیں جس کے بعد دروازے بند کردیئے جائیں گے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی اجلاس قائم مقام اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تاہم انہوں نے کچھ دیر بعد ہی اجلاس کی کارروائی چلانے سے معذرت کرلی۔
ایاز صادق نے ڈپٹی اسپیکر کی نشست سبنھال لی اور اسمبلی اجلاس کی کارروائی آگے بڑھائی۔
اجلاس کے آغاز میں قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے غیر ملکی مراسلہ ایوان میں لہرا دیا۔
قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ یہ غیر ملکی مراسلہ میں چیف جسٹس پاکستان کو قومی اسمبلی کی جانب سے سیل کرکے بھیج رہا ہوں۔
قاسم سوری کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اس عمل کا حصہ بنوں۔
اسمبلی اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج کوئی کامیاب ہوگا اور کوئی آزاد ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک راستہ ہے غلامی کا اور ایک راستہ ہے خودی کا، میں عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے وزیر اعظم نامزد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں اپوزیشن والوں کا اتحاد غیر فطری اتحاد ہے، ان میں کوئی نظریاتی ہم آہنگی نہیں ہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ آج کوئی جیت کر بھی ہارے گا اور آج کوئی ہار کر بھی جیت جائے گا۔
اپنی تقریر کے اختتام میں شاہ محمود نے اعلان کیا کہ مجھ سمیت تمام پی ٹی آئی ممبران مستعفیٰ ہو رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی صورت اس اسمبلی میں نہیں بیٹھیں گے۔
عمران خان کی ہدایت کے بعد پی ٹی آئی ارکان قومی سمبلی نے استعفے دینے شروع کر دیئے ہیں۔
اجلاس شروع ہونے سے قبل متحدہ اپوزیشن کے امیدوار شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔
ایوان میں آمد کے بعد پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے ایاز صادق سے ملاقات کی اور آج کے اجلاس کی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس آمد کے موقع پر ایک صحافی نے سابق صدر آصف زرداری سے سوال کیا کہ سنا ہے صدر عارف علوی آج مستعفی ہو رہے ہیں؟ جواب میں آصف زرداری بولے میں نے نہیں سنا ایسا کچھ۔
اپوزیشن اور اتحادیوں کے پاس مطلوبہ172 سے 4 زائد ارکان کی حمایت موجود ہے، اپوزیشن پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سے ووٹ نہیں لے گی۔
شاہ محمود قریشی کو ووٹ نہ دینے والے منحرف پارٹی رکن پر ڈی فیکشن کلاز لگ سکتی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے کیلئے 2 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا، ذرائع کے مطابق تلاوت، نعت اور قومی ترانے کے بعد قائد ایوان کا انتخاب کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس شروع ہوتے ہی اسپیکر چیئر سے قائد ایوان کے انتخاب کا شیڈول سنایا جائے گا۔
شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی وزارت عظمی کے امیدوار ہیں، قائد ایوان منتخب ہونے کیلئے 172 ارکان کی حمایت ضروری ہے۔
قومی اسمبلی کی آج کی کارروائی آرٹیکل91، رول نمبر 32 کےتحت چلائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں اسپیکر دونوں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کریں گے، ایوان میں 5 منٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد ہال اور لابی کے دروازے بند کردیئے جائیں گے، ارکان کو اے اور بی لابی میں جانے کے لیے کہا جائے گا۔
جس امیدوار کو 172 کی حمایت حاصل ہوئی وہ قائد ایوان منتخب کرلیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس 176 کی گنتی ہے۔
واضح رہے کہ منتخب ہونے والا قائد ایوان پاکستان کا 23 واں وزیراعظم ہوگا۔
Comments are closed.