بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا انتخاب، پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفر کے دلائل

پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب کرانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں پر چیف جسٹس امیر بھٹی نے سماعت کی، جس کے دوران اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما و وکیل عطاء اللّٰہ تارڑ سمیت فریقین کے وکلاء عدالت میں موجود ہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اسمبلی کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، عدالتیں اور اسمبلی ایک دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں کرتیں، اگر یہ مداخلت کریں تو جھگڑا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ضرورت ہو تب عدالت صرف اس کے نفاذ کے لیے کیس سن سکتی ہے، صوبائی اسمبلی آئینی ادارہ ہے، جو قانون سازی کرتی ہے، کیس ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، آرٹیکل 69 کے تحت مجلسِ شوریٰ کے اقدام پر عدالت میں سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔

علی ظفر نے کہا کہ رولز آف بزنس کے تحت صوبائی اسمبلی کے امور میں عدالت مداخلت نہیں کر سکتی، اسی طرح صوبائی اسمبلی ہائی کورٹ سے نہیں پوچھ سکتی کہ کیسز کیوں تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں، پارلیمنٹ اور عدالتیں ایک دوسرے کا احترام کرتی ہیں، اس لیے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرتیں، عدالتیں اور اسمبلی ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت کریں تو ٹکراؤ ہو گا۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اسمبلی رولز پر عمل نہیں کیا جا رہا جو اسمبلی کا اپنا معاملہ ہے، اگر اسپیکر کہے کہ اسے الیکشن نہیں کرانا تو یہ آئینی معاملہ ہو گا، آئینی معاملے پر عدالت کو سماعت کا اختیار ہے، تاریخ مقرر کرنا آئینی معاملہ نہیں اس لیے عدالت کو سماعت کا اختیار نہیں۔

چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ قائدِ ایوان کا انتخاب جلد از جلد ہو گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس بھی اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست دے رکھی ہے۔

اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور اسپیکر پرویز الہٰی نے بھی عدالتِ عالیہ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.