لاہور اسپیشل سینٹرل عدالت نے ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیرِاعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی ضمانتوں میں 14 مئی تک توسیع کر دی۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوگئے جبکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے حاضری سے معافی کی درخواست ان کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دائر کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ شہباز شریف بطور وزیرِ اعظم کابینہ کے اہم اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں، عدالت ان کی ایک روزہ حاضری سے معافی کی درخواست منظور کرے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ حاضری سے معافی کی درخواست ایسے کب تک چلے گی؟
وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی مصروفیات سامنے رکھتے ہوئے استدعا ہے کہ سماعت عید کے بعد تک ملتوی کی جائے، عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ وہ خود عدالت پیش ہوں گے۔
دورانِ سماعت شریک ملزم شعیب قمر نے درخواست دائر کر دی۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شعیب قمر کے کردار سے متعلق چالان میں کچھ نہیں لکھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شعیب قمر کو کبھی سمن کیا گیا ہے، کسی ملزم کو سمن ہی نہیں کیا تو اس کے کردار پر درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیس کے تفتیشی افسر علی مردان کا سندھ تبادلہ ہو گیا ہے۔
نئے تفتیشی افسر ندیم اختر نے بتایا کہ کل رات ہی مجھے کیس ملا ہے، ابھی جائزہ لینا ہے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اس کیس میں فردِ جرم عائد نہیں ہو سکتی، آئندہ سماعت پر اس سے متعلق دلائل دیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آئندہ سماعت پر آپ دلائل دیں گے یا فردِ جرم عائد ہو گی، یہ نہ ہو کہ تاریخ پر تاریخ پڑتی جائے، کیا ایف آئی اے کو لمبی تاریخ دینے پر کوئی اعتراض ہے؟
ایف آئی اے حکام نے جواب دیا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، قانون کے مطابق دیکھ لیں۔
فاضل جج نے حکم دیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی آئندہ حاضری یقین بنائی جائے۔
عدالت نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی ضمانتوں میں 14 مئی تک توسیع کر دی۔
Comments are closed.