وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنائے، شمسی توانائی سے ڈسٹری بیوشن لاسز، بجلی چوری، گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو انرجی ٹاسک فورس اجلاسکی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کیا جائے گااجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سولر انرجی پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا، وزیراعظم ہاوس اور آفس کو ایک ماہ کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا،اجلاس میں ملک میں شمسی توانائی کے فروغ سے متعلق کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ایندھن سے چلنے والے پاور ہاوسز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیرِ غور ہے،اجلاس میں بتایا گیا کہ 11کے وی کے 2000فیڈرز پر شمسی توانائی کی پیداوار کی تجویز بھی زیرِ غور ہے، ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی،بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بھی زیرِ غور ہے، 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، جس پر 300بلین روپے لاگت آئے گی،وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران کہا کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنائے،انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی سے ڈسٹری بیوشن لاسز، بجلی چوری، گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا،وزیر اعظم نے کہا کہ شمسی توانائی سے پیدا کی گئی بجلی سستی ہوگی اور عوام پر بوجھ کم ہوگا، پاکستان کی پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لا رہے ہیں۔
بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء
Comments are closed.