وزیراعظم کو دوسرے ممالک سے کیا کیا تحائف ملے، حکومت نے پھر نہ بتایا، جواب کےلیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن نے پوچھا کہ حکومت دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف نہ بتاکر کیوں شرمندہ ہورہی ہے، دفاعی تحفہ بے شک نہ بتائیں لیکن ہر تحفے کو پبلک کرنے پر پابندی کیوں، عوام کو بتانے سے تعلقات کیسےخراب ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ حکمرانوں کو ملنے والےتحائف ان کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں، کوئی عوامی عہدہ نہ ہو تو کیا عہدوں پر بیٹھے افراد کو تحائف ملیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو چاہیے گزشتہ 10 برس کے تحائف پبلک کردے، حکومت یہ بھی بتائے کتنے تحائف کا ایف بی آر سے تخمینہ لگوایا۔
Comments are closed.