بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

وزیراعظم عمران خان کا سعودی اخبار میں مضمون شائع

وزیراعظم عمران خان کا سعودی اخبار میں مضمون شائع ہوا ہے جس میں اُنہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا مطلب اتحاد، انصاف اور ترقی ہے۔

اپنے مضمون میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آزادی کی 75ویں سالگرہ پر او آئی سی وزراء خارجہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہورہا ہے، اس موقع پر او آئی سی اجلاس مسلمانوں کی یکجہتی کا غیر معمولی مظاہرہ ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ او آئی سی دنیا کی دوسری سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیم ہے، او آئی سی عالم اسلام کی اجتماعی آواز کی نمائندگی کرتی ہے، او آئی سی کا اسلام آباد میں اجلاس عالمی تاریخ کے ایک نازک موڑ پر ہو رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا کو معاشی ناہمواریوں، عدم مساوات، وبائی بیماریوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، اسلامی ممالک کو نئی حقیقتوں کے ساتھ انفرادی اور اجتماعی مفادات کو پورا کرنا ہوگا، اسلامی ممالک کو اپنے اصولوں پر قائم رہنا ہوگا۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلامی ممالک کو بڑی طاقتوں کی دشمنیوں میں شریک ہونے سے بچنا ہوگا، بین الاسلامی تنازعات حل اور بیرونی مداخلت روک کر اپنی خودمختاری یقینی بنانا ہوگی۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا وزرائے خارجہ کا 48 واں اجلاس اسلام آباد میں شروع ہونے جا رہا ہے جس میں شرکت کے لیے معزز مہمانوں کی آمد جاری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اسلامی ممالک کو غیرملکی مداخلت روک کر علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا ہوگا، او آئی سی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے، او آئی سی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی حمایت جاری رکھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر کے تشخص پر ڈاکا ڈال کر آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش ناکام ہوگی، جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل پر منحصر ہے، پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔

وزیراعظم  نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں سے مخلصانہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے بھارت سازگار حالات بنائے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات واپس لے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکے۔

عمران خان نے کہا کہ 40 سال بعد افغانستان اور خطے میں امن و سلامتی کی بحالی کا حقیقی موقع آیا ہے، افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی روکنے کے لیے اجتماعی کام کرنا چاہیے، انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کے فروغ میں افغان حکام کا ساتھ دینا چاہیے۔

اُنہوں نے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردی خطرات کم کرنے کے لیے افغان حکام سے فعال رابطے ہونا چاہیئیں، ہمیں مسلم دنیا کو درپیش مسائل کا خود حل تلاش کرنا چاہیے، شام، لیبیا، یمن تنازعات کو متعلقہ اسلامی ممالک کے درمیان تعاون سے حل کیا جائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کے ان تنازعات سے تمام تر غیر مسلم مداخلت کو نکال دیا جائے، مسلم ممالک کےدرمیان تنازعات کے حل کے لیے او آئی سی اپنا امن و سلامتی کا نظام بنائے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے کے لیے او آئی سی کو اپنا نظام بنانے پر غور کرناچاہیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.