وزیراعظم عمران خان اور جید علماء و مشائخ کے وفد کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق علماء کے وفد نے دو اعلیٰ حکومتی شخصیات کی موجودگی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔
اس پر وزیراعظم عمران خان نے دونوں حکومتی شخصیات کو مذاکرات میں شریک نہ ہونے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق علماء نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کو صحیح حالات سے آگاہ نہیں کیا جارہا ہے، حکومتی شخصیات کے بیانات حالات خراب کررہے ہیں۔
علماء نے عمران خان سے درخواست کی کہ مذاکرات کے لیے مکمل اختیارات دیے جائیں۔
علماء نے وزیراعظم سے گفتگو میں کہا کہ پولیس اور کالعدم جماعت کے جو لوگ فوت ہوئے ہیں وہ سب ہی پاکستانی اور ہمارے بھائی تھے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد فورس میں بددلی پھیل گئی، یہی وجہ ہے کہ رینجرز کو حکم دینا پڑا۔
ذرائع کے مطابق علماء و مشائخ نے وزیراعظم کو کالعدم جماعت ٹی ایل پی کی فیس سیونگ کے لیے سعد رضوی کو رہا کرنے کی تجویز دی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے علماء کی سعد رضوی کو رہا کرنے سے متعلق تجویز پر انکار کردیا اور کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے وہی فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتیں سعد رضوی کو رہا کردیں تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے، آج دباؤ میں آکر چھوڑا تو کل دیگر جماعتوں کے ارکان سڑکوں پر آکر مطالبہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ فرانسیسی سفیر کو نکالنا کسی مسئلے کا حل نہیں اور نہ انہیں نکال سکتے ہیں۔ فرانس سے لڑائی بین الاقوامی طور پر پاکستان کو تنہا کردے گی، جائز مطالبات ماننے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا، نہ میں بلیک میل ہوں گا، پولیس کو سختی سے گولی چلانے سے منع کیا، مگر دوسری طرف سے گولیاں ماری گئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آپ ان کے لوگوں کو سمجھائیں کہ خون خرابے سے باز رہیں، خود تشدد کی طرف جائیں نہ ہی ریاست کو اس طرف لے کر جائیں۔
ذرائع کے مطابق علماء آج شام 7 بجے اسلام آباد میں سعد رضوی سے ملاقات کریں گے اور انہیں وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈاکٹر عارف علوی کا پیغام پہنچائیں گے۔
Comments are closed.