وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں انصاف کے دہرے معیار کا شکوہ کیا اور عمران خان پر مارچ میں دھوکے سے اسمبلی توڑنے کی کوشش کا الزام لگایا۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، سپریم کورٹ پر گندے کپڑے لٹکائے گئےلیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مارچ میں دھوکے سے اسمبلی توڑنے کی کوشش کی، مارچ میں ہی جس طرح صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان اور ڈپٹی اسپیکرقاسم خان سوری نے آئین شکنی کی لیکن انہیں تو کسی نے نہیں بلایا۔
وزیراعظم نے مزید کہاکہ پنجاب کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو سپریم کورٹ میں بلالیا گیا، ملک میں انصاف کا دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھاکہ حالات مشکل ضرور ہیں لیکن ہم پاکستان کو عظیم بنائیں گے، عمران خان کی فسطائیت کا مقابلہ کریں گے اورکسی کے آگے جھکیں گے نہیں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ جب تک مجھ پر میرے قائد اور اتحادیوں کا اعتماد ہے، کام کرتا رہوں گا،اس ملک کا ایک ایک ڈالر بچائیں گے، ہم شاہ خرچیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں چینی اور گندم اسکینڈل میں پاکستان کے اربوں روپے برباد ہوئے،اُس حکومت کے کرپشن کیسز پر کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور، مالم جبہ ، ہیلی کاپٹر اسکینڈل پر کسی نے نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی مونس الہٰی کے نیب کیس بند ہونے پر کوئی بات ہوئی۔
اُن کا کہنا تھاکہ ہماری بہنیں اور بیٹیاں گرفتار کی گئیں لیکن عمران خان کی بہن کو ایف بی آر نے کلیئر کردیا ،ا سپر بھی کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک لاڈلے کو 15 سال دودھ پلایا گیا اور لا کر بٹھایا گیا،اگر ہم نے آج سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ نہ کہا تو پاکستان شدید مشکلات میں گھر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ادارے دن رات لاڈلے کے لئے وہ کام کرتے رہے، جسے دیکھ کر ہم حیران ہیں،گزشتہ 75 سال میں جیسی سپورٹ اس لاڈلے کو ملی کسی کو نہ ملی اور نہ ہی ملے گی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ لاڈلہ اپنی تقریر میں کہہ چکا ہے اگر میں اقتدار میں ہوں تو ٹھیک ورنہ پاکستان کے 3 ٹکرے ہوجائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح نظام چلتا رہا تو قائداعظم کی روح ہمیشہ تڑپتی رہے گی، اگر ہم نے قانون اور انصاف کو آگے نہ بڑھایا تو تاریخ کے اوراق سے ہمارا نام مٹ جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب کی ضمانتیں ہمارے دور میں نہیں عمران خان کے دور میں ہوئیں اور میرٹ پر ہوئیں، ہم نے پی ٹی آئی چیئرمین کی فسطائیت کا مقابلہ اور آگے بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان انا پرست ہے، این سی اے نے پونے دو سال میرے بارے میں تحقیقات کیں لیکن کوئی کرپشن ثابت نہ ہو سکی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے نہیں اسرائیل اور بھارت سے فنڈ عمران خان نے منگوائے،پوچھتا ہوں چیف الیکشن کمشنر 8 سال بعد بھی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں کررہے ہیں؟
اُن کا کہنا تھاکہ 2018 کے الیکشن پاکستان کی تاریخ کے جھرلو الیکشن تھے، تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی، جس کے بعد ملک پر نااہل حکومت مسلط کی گئی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ 2018 کی اپوزیشن اگر سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کا اللّٰہ ہی حافظ تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمیں ریاست کو بچانا ہے سیاست تو ہوتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ وزیر اعظم کی کرسی کانٹوں کی سیج ہے، 1992 میں ایک صدر نے مجھے کہا کہ وزیر اعظم بن جاؤ، یہی آفر جنرل پرویز مشرف نے بھی کی۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اگر مجھے وزیر اعظم بننا ہوتا تو میرے پاس بہت سے موقع تھے، لیکن مجھے کوئی لالچ نہیں تھی،2017 میں مجھے میاں نواز نے وزیراعظم کے لیے نامزد کیا تو میں نے پنجاب میں رہنے کو تریج دی تاکہ پنجاب میں منصوبے مکمل کروں۔
اُن کا کہنا تھاکہ مجھے رات کو بھی نیند نہیں آتی، خود سے پوچھتا ہوں کیوں ہماری قوم پیچھے رہ گئی، ہم کیوں اپنے راستے کا تعین نہ کرسکے؟
وزیراعظم نے کہا کہ یہ آئین پاکستان کی وحدت کی علامت ہے، جو ہماری رہنمائی کرتا ہے، یہ معزز ایوان 1973ء کے آئین کی ماں ہے، یہاں اس کی تخلیق ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس آئین میں تمام اداروں کے اختیارات متعین کر دیے گئے ہیں، مقننہ، عدلیہ اور دیگر اداروں کے اختیارات آئین میں واضح ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹرانسپیریسی انٹرنیشنل نے کہا کہ سب سے زیادہ کرپشن پی ٹی آئی کے دور میں ہوئی، پچھلی حکومت نے ترکی، سعودی عرب اور چین کے ساتھ تعلقات خراب کیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے سب سے ہمارے تعلقات خراب کیے اور ہمیں کہتے ہیں کہ ہم ڈکٹیشن لیتے ہیں، انہوں نے روس سے سستا تیل لینے کی بات کی، پوچھنے پر ماسکو سے تردید سامنے آئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ روس سے سستی اور اچھی گندم مل رہی ہے، تو ہم نے کہا کہ ہم لیں گے، سب کو بتا دیا کہ ہم گندم لیں گے اور ہمیں کسی کی پرواہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں بارشوں سے بہت نقصان ہوا ہے، پورے پاکستان میں بارش سے جہاں بھی نقصانات ہوئے ہیں اس کا مداوا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بارشوں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کررہے ہیں، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کسانوں کے نقصان کا ازالہ بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت امدادی کاروائیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے، صوبائی حکومتیں دن رات کام کر رہی ہیں، امدادی پیکیج میں مزید اضافہ کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کل اس حوالےسے ایک اور اہم اجلاس طلب کیا ہے، کسانوں کا جو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کریں گے، بارش سے متاثرہ افراد کی امداد کا سلسلہ جاری ہے، وفاق اور این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں کی مدد کر رہے ہیں۔
Comments are closed.