وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے بجٹ 24-2023ء پر دیے گئے بیان پر ردعمل دیا ہے۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ 9واں جائزہ فروری میں مکمل کیا گیا، جس میں صرف بیرونی فنڈنگ پر اتفاق رائے ہونا رہ گیا تھا۔
اعلامیے کے مطابق بیرونی فنڈنگ کا مسئلہ بھی وزیراعظم کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) آئی ایم ایف سے19مئی کی گفتگو میں حل کیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق اگلے سال کا بجٹ 9ویں جائزے کا حصہ نہیں تھا، وزیر اعظم کے وعدے کے مطابق آئی ایم ایف کو بجٹ تفصیلات بھجوائی گئیں۔
اعلامیے کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نیٹ وسیع کرتے ہوئے11 لاکھ 6100 نئے ٹیکس دہندگان کو رجسٹر کیا،11 ماہ میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 26.38 فیصد اضافہ ہوا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق بینکوں سے 50 ہزار سے زائد نقد رقم نکلوانے پر ایڈجسٹ ایبل 0.6 فیصد ایڈوانس ٹیکس کا نفاذ اہم قدم ہے۔
اعلامیے کے مطابق بجٹ میں اعلان کردہ استثنیٰ ریئل سیکٹر میں شرح نمو بڑھانے کے لئے ہے، یہ استثنیٰ شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق بےنظیر انکم سپورٹ (بی آئی ایس پی) کی مد میں رواں سال فروری میں فنڈز 350 ارب سے بڑھا کر 400 ارب روپے کیے گئے۔
اعلامیے کے مطابق مستحقین کےلیے اقدامات صرف بی آئی ایس پی تک محدود نہیں، بجٹ میں بی آئی ایس پی کےلیے رقم 400 سے بڑھا کر 450 ارب روپے کی گئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق مستحقین کےلیے یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے 35 ارب روپے ٹارگٹڈ سبسڈی کے لیے رکھے ہیں، یہ سہولت بےنظیر انکم سپورٹ سے مستفید ہونے والوں کے لیے بھی ہے۔
Comments are closed.