پاکستان کے جیولن تھروور ارشد ندیم نے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کو پہلا میڈل دلوادیا۔
ہنگری کے شہر بڈاپسٹ میں ہونے والی چیمپئن شپ کے جیولن تھرو کے مقابلے میں ارشد ندیم نے سلور میڈل جیتا، وہ گولڈ میڈل جیتنے والے نیرج چوپڑا سے آدھے میٹر سے بھی کم فرق کی وجہ سے دوسرے نمبر پر رہے۔
ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے جیولین تھرو فائنل میں ارشد ندیم نے تیسری باری میں 87.82 میٹرز کی تھرو کی جو تمام تھروز میں سے ان کی سب سے بہترین تھرو تھی تاہم وہ 88.17 میٹر کی تھرو کرنے والے انڈیا کے نیرج چوپڑا کو پیچھے نہ چھوڑ پائے ۔
ارشد ندیم نے پہلی تھرو میں 74.80، دوسری تھرو میں 82.81، تیسری تھرو میں 87.82 ، چوتھی میں 87.15 جبکہ چھٹی تھرو میں 81.86 میٹر تک جیولن پھینکا، پانچویں باری میں ان کی تھرو کو فاول قرار دیا گیا تھا۔
ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا کے درمیان آخری تھرو تک گولڈ میڈل کیلئے کشمکش رہی تھی۔
جب چوتھے نمبر پر آنے والے جولین ویبر نے اپنی آخری تھرو 79.01 میٹر کی کی تو اس کے ساتھ ارشد ندیم کا میڈل یقینی ہوگیا اور پھر جیکب ویڈلیج بھی ارشد ندیم کو پیچھے چھوڑنے میں ناکام رہے۔
آخری باری میں ارشد ندیم کو 88.17 میٹر سے بڑی تھرو کرنا تھی لیکن انہیں اس میں کامیابی نہ ملی اور ان کی آخری تھرو 81.86 میٹر کی رہی جس کی وجہ سے نیرج چوپڑا گولڈ اور ارشد ندیم سلور میڈل کے حقدار قرار پائے۔
جمہوریہ چیک کے جیکب ویڈلیج برانز میڈل کے حقدار قرار پائے ہیں۔ جیولن تھرو کے آخری مقابلے میں 12 ایتھلیٹس نے حصہ لیا جن میں سے تین بھارت کے تھے۔
ارشد ندیم کی 87.82 میٹر کی تھرو اس سیزن میں ان کی بہترین تھرو ہے۔
واضح رہے کہ ارشد ندیم نے گزشتہ سال برمنگھم میں 90.18 میٹر کی تھرو کرکے گولڈ میڈل جیتا تھا اور 90 میٹر سے زیادہ کی تھرو کرنے والے پہلے ساؤتھ ایشین ایتھلیٹ بن گئے تھے۔
ان کی یہ تھرو اب بھی کسی بھی ایشین پلیئر کی دوسری سب سے بڑی تھرو ہے۔
Comments are closed.