سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں فیصل واوڈا کی نشست پر نثار کھوڑو کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت میں کہا کہ فیصل واوڈا کی خالی نشست پر 9 مارچ کو الیکشن ہوا،تاہم اس سیٹ پر جیتنے والے امیدوار کا نوٹیفکیشن ابھی جاری نہیں ہوا ہے، کیس کا نوٹس کل موصول ہوا، جواب جمع کرانے کے لیے وقت درکار ہے۔
وکیل فیصل واوڈا وسیم سجاد نے سپریم کورٹ میں کہا کہ فیصل واوڈا کی جگہ جیتنے والے امیدوار کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے، سپریم کورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے معاملات زیر التوا ہیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کسی نوٹیفکیشن کو نہیں روکا،فیصل واوڈا کی خالی نشست پر امیدوار کی جیت عارضی ہے، اگر فیصل واوڈا کیس ہار جاتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کی لاٹری نکل جائے گی۔
انہوں نے ریمارکس میں مزید کہا کہ غلط بیان حلفی اور اس کے بعد آپ کے کنڈکٹ کے نتائج تو ہوں گے،الیکشن کمیشن کے پاس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت اختیارات ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےجس شق کے تحت نااہلی کی اس کو بھی دیکھیں گے،کیس کو لٹکانا نہیں چاہتے، نثار کھوڑو کو بھی فریق بنانا چاہتے ہیں تو بنالیں۔
وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ نثار کھوڑو خود کیس میں فریق بننے کی درخواست کریں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ان کا انتظار کیا تو کیس تین 4 ہفتے مزید لٹک جائے گا۔
عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیدیا اور کیس کی سماعت اپریل کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ۔
واضح رہے کہ فیصل واوڈا کے وکیل نے نثارکھوڑو کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کی استدعا کی تھی۔
Comments are closed.