سندھ کے نواحی شہر ہالہ سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ نوجوان وجاہت کریم پاکستان کے پہلے اور واحد اینڈرائیڈ گوگل ڈیولپر ایکسپرٹ Android Google Devleoper Export بن گئے۔
وجاہت کریم نے والد کے ساتھ رہنے کے لیے برطانیہ سے آئی 6 کروڑ روپے سالانہ کی ملازمت کی آفر مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے نواحی گاؤں ہالہ سے تعلق رکھنے والے وجاہت کریم لوئر مڈل کلاس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ان کے والد ایک فیکٹری میں 8 ہزار روپے کی ملازمت کیا کرتے تھے جبکہ والدہ ایک گھریلو خاتون تھیں، وہ 3 بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں۔
ان کے والدین کا خواب تھا کہ بیٹا پڑھ لکھ کر ترقی کرے اور خاندان کو معاشی مسائل سے نکالے، والدین یہ بھی جانتے تھے کہ آج کل کے دور میں تعلیم بہت مہنگی ہے جبکہ اچھی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اچھے نمبروں کے ساتھ سفارش اور پیسے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
گھر کے حالات دیکھ کر وجاہت کریم بھی اپنے والدین کے لیے کچھ کرنے کی خواہش رکھتے تھے، وہ اپنے اہلِ خانہ کی معاشی حالت سے پریشان رہا کرتے تھے لہٰذا انہوں نے فیصلہ کیا کہ بہترین تعلیم حاصل کر کے دنیا میں اپنا ایک مقام پیدا کریں گے۔
انہوں نے میٹرک اور انٹر میں شاندار نمبر حاصل کیے اور ملک کی کئی نامور یونیورسٹیوں میں داخلہ فارم بھی بھر کر بھیجا جس کے جواب میں پاکستان کی معروف یونیورسٹی نسٹ سے جواب ملا کہ آپ ضروری کاغذات روانہ کر دیں آپ کا داخلہ ہو سکتا ہے۔
معاشی مسائل کے سبب وجاہت کریم نے نسٹ انتظامیہ سے حقائق بیان کر کے معزرت کر لی لیکن نسٹ انتظامیہ نے ان کی قابلیت کی بنیاد پر ناصرف انہیں داخلہ فراہم کیا بلکہ پوری اسکالر شپ فراہم کی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں ماہانہ اسکالر شپ الگ فراہم کی اور گھر تک سال میں 2 دفعہ ٹرین کا ٹکٹ بھی دیا۔
وقت گزرتا رہا، وجاہت کریم کو ڈاکٹر حافظ فاروق جیسے اساتذہ کی نگرانی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔
انہوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد کئی اداروں میں ملازمت کی، اپنا اسٹارٹ اپ شروع کیا، اینڈرائیڈ ان کا پسندیدہ شعبہ تھا جہاں انہوں نے ایپلی کیشن ڈیزائن کی، گیمز ڈیزائن کیے۔
شہرت بڑھی تو مختلف کاروباری ادارے اور یونیورسٹیاں لیکچرز دینے کے لیے انہیں بلوانے لگیں، بیرونِ ملک سے بھی انہیں مدعو کیا جانے لگا۔
اسی دوران انہوں نے اینڈرائیڈ گیمز اور ایپلیکیشن پر 2 کتابیں بھی لکھیں جو ایک غیر ملکی پبلشر نے شائع کیں اور دنیا بھر میں ان کی 50 ہزار سے زائد کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔
وقت آگے بڑھا تو انہیں ایک عالمی شہرت یافتہ کمپنی کی جانب سے لندن کے دفتر کی جانب سے بہترین ملازمت کی آفر ہوئی جہاں تنخواہ پاکستانی 6 کروڑ روپے سالانہ تھی لیکن ان کی والدہ وفات پا چکی تھیں اور والد اکیلے تھے، لہٰذا وہ اپنے والد کو چھوڑ کو باہر نہیں جا سکے اور کمپنی سے معزرت کر لی جس کے باعث ان کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا کیونکہ یہ بات لوگوں کو پتہ چل گئی تھی کہ انہوں نے اتنی اچھی ملازمت کی آفر قبول نہیں کی ہے۔
وجاہت کریم گزشتہ روز ہی ہالینڈ سے واپس آئے ہیں، وہ وہاں ایک کانفرنس میں شرکت کرنے اور لیکچر دینے گئے تھے۔
وجاہت کریم کا کہنا ہے کہ انہیں ان کے والدین کی دعاؤں سے یہ مقام حاصل ہوا ہے جس کے لیے وہ اللّٰہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔
وجاہت کریم کے مطابق ان کے رول ماڈل بل گیٹس مارک زکربرگ یا ایلن مسک جیسے لوگ نہیں ہیں ان کے رول ماڈل عبدالستار ایدھی جیسے لوگ ہیں۔
وجاہت کریم کے مطابق پاکستانی قوم کے لیے رول ماڈل وہ ہونا چاہیے جو پاکستان کے ایک غریب علاقے سے غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہو جس کے سامنے امید کی کرن بہت مدھم ہو جس کے بعد وہ ترقی کرے اور ایسی کرے کہ دنیا مانے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کے 70 فیصد عوام غربت کی سطح کو چھو رہے ہیں اور ان کے سامنے امید کی بہت مدھم سی روشنی ہے، میری سب سے یہی درخواست اور نصیحت ہے کہ والدین کی خدمت کریں، ان کی دعائیں لیں اور دل و جان سے محنت کریں، آپ ضرور کامیاب ہوں گے۔
Comments are closed.