محکمہ بورڈز و جامعات نے وائس چانسلرز کو جبری رخصت پر بھیجنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ اور لاڑکانہ میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلہ عطاء کو رخصت پر بھیجنے کے بعد شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سکرنڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر فاروق حسن کو بھی رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
ان پر غیراخلاقی حرکتوں اور بدعنوانیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے اور سہ رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے، جس کا سربراہ مہران یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر طحہٰ حسین علی جن کے پاس قائم مقام وی سی کا بھی چارج ہے، انھیں بنایا گیا ہے۔
جب کہ دو مستقل وائس چانسلر حیدرآباد یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر طیبہ ظریف اور قائد عوام یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر سلیم رضا کو رکن مقرر کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر طیبہ ظریف کو سکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں اس سے قبل لاڑکانہ میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلہ کے خلاف قائم کمیٹی کا رکن بھی بنا چکے ہیں۔ جب کہ ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی، دو وائس چانسلر لاڑکانہ اور لیاری یونیورسٹیز کے خلاف قائم کمیٹی کے کنوینر ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کو رخصت پر بھیجنے کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج میمن کو لیاری یونیورسٹی کا قائم مقام وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے جنھیں سندھ ہائیکورٹ نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے سے ہٹادیا تھا۔
اس طرح ایک میڈیکل ڈاکٹر اور نان پی ایچ ڈی کو تاریخ میں پہلی مرتبہ جنرل یونیورسٹی کا چارج دے کر فائدہ پہچانے کی کوشش کی گئی ہے، اختر بلوچ کے خلاف قائم کمیٹی کی دوسری رکن ڈاؤ یونیورسٹی ہی کی ڈاکٹر نازلی حسین ہیں جب کہ کسی وائس چانسلر کو اس کا رکن ہونا چاہیے تھا۔
Comments are closed.